صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو جی سیون کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے. بھارت کا دعوی
دونوں راہنماﺅں کے درمیان جی سیون کے اجلاس کی دعوت پر بات نہیں کی گئی بلکہ کرونا اور علاقائی سیکورٹی کے مسائل پر گفتگو ہوئی ہے. وائٹ ہاﺅس
میاں محمد ندیم جمعرات 4 جون 2020 15:41
(جاری ہے)
وائٹ ہاﺅس کے جاری کردہ بیان میں یہ ذکر تو ہے کہ جی سیون اجلاس کرونا وائرس کی صورت حال اور علاقائی سیکورٹی کے مسائل پر گفتگو ہوئی لیکن بھارت کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دئے جانے سے متعلق کوئی بات نہیں کہی گئی خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے جب جی سیون اجلاس کم از کم ستمبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت کہا تھا کہ اب یہ ملکوں کا ایک ازکار رفتہ گروپ بن کر رہ گیا ہے اور یہ کہ وہ اب بھارت، روس، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا کو اس میں شرکت کی دعوت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں. چین نے نئے ملکوں کو گروپ میں شامل کرنے کے منصوبے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، اور اطلاعات کے مطابق، جب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ چین کے خلاف دائرہ تنگ کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام اور غیر مقبول ہو گی. مذکورہ ملکوں کو جی سیون گروپ میں شامل کرنے کے مقاصد کیا ہیں؟ آیا کرونا وائرس کے بعد کے دور میں عالمی مالیاتی نظام پر اس کے کوئی اثرات مرتب ہوں گے؟ اس بارے میں ماہرین کی آرا مختلف ہیں بھارت کے انسٹیٹیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انالیس کے سینئر فیلو ڈاکٹر اشوک بہوریا نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بھارت دنیا میں تیسرے یا چوتھے نمبر کی معیشت بن چکا ہے اور اس کی اس حیثیت کو تسلیم نہ کرنا حقیقت سے اجتناب برتنا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو جی سیون ملکوں کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دیکر، بھارت کی اس حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور بھارت بتدریج معاشی میدان میں پیش رفت کر رہا ہے. چین کے رد عمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چین کے رد عمل سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہونگے اور بھارت کی پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا انہوں نے بھارت کو مدعو کئے جانے کے فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ کی سوچ غیر روایتی اور دانشمندانہ ہے. انہوں نے کہا کہ بھارت میں چین کے لئے کوئی زیادہ معاندانہ جذبات بھی نہیں پائے جاتے اور جو کچھ لداخ میں ہو رہا ہے اس کے بارے میں بھی بھارت کی سیاسی قیادت کچھ زیادہ نہیں کہہ رہی ہے کیونکہ بھارت میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ عالمی معاملات کے سلسلے میں بھارت اور چین کے خیالات ایک دوسرے سے مختلف ہیں‘متحدہ عرب امارات میں ایک امریکن یونیورسٹی بزنس اسکول سے وابستہ ماہر معاشیات ڈاکٹر ظفر معین نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت چین دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت بن کر ابھرا ہے اور یہ صورت حال امریکہ اور مغرب کے لئے زیادہ خوشگوار نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ کوشش یہ ہو رہی ہے کہ چین کے خلاف کسی قوت کو سامنے لایا جائے اور اس کے لئے بھارت پر انحصار کیا جارہا ہے لیکن لگتا ایسا ہے کہ اسے جی سیون میں لانے سے نہ تو دنیا کے مالیاتی نظام پر کوئی فرق پڑے گا نہ چین کی راہ روکی جاسکے گی کیونکہ بھارت کی اقتصادی قوت اتنی نہیں ہے کہ وہ چین کے مقابلے پر کھڑا ہو سکے. انہوں نے کہا کہ خود امریکہ بھی چین کے ساتھ اقتصادی تنازعے کی صورت میں فائدے میں نہیں رہے گا اس لئے کہ اگر امریکی کمپنیاں چین سے نکل آتی ہیں تو زیادہ نقصان امریکہ کا ہو گا‘چین کے رد عمل کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا رد عمل فطری ہے اپنی قوت کے پیش نظر وہ عالمی معاملات میں غیر متعلق ہونے کے لئے کبھی تیار نہیں ہو گا. شکاگو یونیورسٹی میں مالیات اور مارکیٹنگ کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ آسٹریلیا اور جنوبی کوریا کو جی سیون میں لانے کی کوشش کا مقصد چین کو یہ تاثر دینا ہے کہ بحر الکاہل کے خطے میں اس کے خلاف گروپ بن سکتا ہے اور اس کے گرد گھیرا تنگ ہو سکتا ہے انہوں نے بھارت کو شرکت کی دعوت کے بارے میں کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارت دنیا کی تیسری یا چوتھی بڑی معیشت ہے. بھارت کی 70 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور فی کس سالانہ آمدنی کے لحاظ سے بھی وہ بہت پیچھے ہے اس لئے جی سیون میں اس کے آنے یا نہ آنے سے عالمی مالیاتی نظام پر کوئی اثر پڑے گا نہ کرونا کے بعد دنیا جس معاشی صورت حال سے دو چار ہونے والی ہے اس کے حوالے سے اس کا کوئی بڑا کردار نظر آتا ہے.
مزید اہم خبریں
-
امریکی سفیرکی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پروضاحت
-
نامزد ملزم کو کیسے اپنے ہی کیس میں خود جج بننے کی اجازت دی جا سکتی؟
-
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت انسداد سمگلنگ سے متعلق اہم اجلاس
-
نیلم جہلم پراجیکٹ نے پوری صلاحیت کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کردی
-
کیا ایک نام نہاد اور پلانٹڈ وزیراعظم خود یہ تعین کرےگا کہ وہ مجرم ہے یا نہیں؟
-
پی ٹی آئی کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس عامر فاروق سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
-
جرمنی میں الیکٹرک کارکی رجسٹریشن میں کمی
-
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں مسلسل دوسرے ہفتے کمی
-
وفاقی وزارت خزانہ نے مارچ کی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی
-
خیبر پختونخوا کی چوبیس سرکاری یونیورسٹیاں وائس چانسلر سے محروم
-
پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ہر فورم پر ان کے لئے آواز بلند کرے گا، صدر مملکت آصف علی زرداری سے فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیع کی ملاقات
-
گزشتہ تین روز میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 5 ہزار 400 روپے بڑا اضافہ ہوگیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.