چیئر پرسن سٹینڈنگ کمیٹی فار چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم مومنہ وحید نے تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی

جمعرات 4 جون 2020 17:40

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2020ء) چیئر پرسن سٹینڈنگ کمیٹی فار چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم مومنہ وحید نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کو ایک ارب 58 کروڑ روپے سے زائد رقم غیر ضروری طور پر استعمال کرنے سے مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنے جاری بیان میںانہوں نے بتایا کہ آڈٹ رپورٹ2018-19کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔

جس وجہ سے اتھارٹی کو مالی بحران جیسے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔2017میں قائم کی جانیوالی پی ایل آر اے میں بنیادی نقائص کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ایک طرف جان بوجھ کر غیر ضروری اخراجات کئے گئے دوسری جانب نادانستہ طور پر ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی گئی اور ملازمین کو ٹیکس کٹوتی کے حوالے سے تربیت نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی افسروں کی نالائقی کے باعث ایک ارب 58کروڑ68لاکھ روپے غیر ضروری طور پر استعمال کئے گئے تو اتھارٹی کا بجٹ کم پڑ گیا جس وجہ سے ملازمین کے کنٹریکٹ ری شیڈول کرنے میں تاخیر جیسے مسائل سامنے آئے۔

3لاکھ25ہزار روپے کی ادائیگیاں غیر قانونی طور پر معاہدے سے قبل ہی متعلقہ لا فرم کو کی گئیں۔ اراضی ریکارڈ سنٹرز پر 14ہزار308لٹر تیل جنریٹر میں ڈالا گیا جس کا ریکارڈ بھی آڈٹ ٹیم کو پیش نہیں کیا گیاجس کی مد میں 11لاکھ74ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔اراضی ریکارڈ سنٹر پر زمینوں سے متعلقہ مختلف امور پر6لاکھ49ہزار روپے کا سیلز ٹیکس نہیں کاٹا گیا جو کہ اتھارٹی کی آمدنی میں کمی کا سبب بنا، علاوہ ازیں51ہزار 269روپے کے انکم ٹیکس کٹوتی بھی نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے ملازمین کو11لاکھ25ہزار روپے کی غیر قانونی طور پر ادائیگیاں کی گئیں۔اتھارٹی کے ملازمین سے اسٹامپ پیپر پرغیر ملکی بیوی نہ ہونے کا بیان حلفی بھی نہیں لیا گیا۔ آڈٹ ٹیم کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کر کے رقم کی ریکوری یقینی بنائی جائے۔