پنجاب یونیورسٹی سینیٹ کا354 واں اجلاس، بین الاقوامی اساتذہ اور طلباء کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں لائیں گے، صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں

جمعرات 4 جون 2020 18:20

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2020ء) صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے کہا ہے کہ پنجاب کی جامعات میں بین الاقوامی اساتذہ اور طلباء کو لائیں گے اور انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق سہولیات دیں گے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سینیٹ کے 354 واں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خطاب کر رہے تھے سینیٹ کا 354 واں اجلاس آن لائن تھا جس میں وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم مظہر، رجسٹرار ڈاکٹر محمد خالد خان، فیکلٹیوں کے ڈینز، صدور شعبہ جات اور دیگر 150سے زائد سینیٹ ممبران نے آن لائن شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ یاسر ہمایوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کو شکست دے دی ہے اور اب ہماری یونیورسٹیوں میں پہلے کی طرح بین الاقوامی طلباء اور اساتذہ آئیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں گریجوایٹس کی تعداد بڑھانے کی بجائے معیاری گریجوایٹس پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے وعدے کے مطابق گڈ گورننس اور میرٹ کی پالیسی پر عملدرآمد کیا ہے اور پنجاب یونیورسٹی کے اب تمام فیصلے متعلقہ فورمز کی منظوری سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے کیلنڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے سینیٹ کا چوتھا اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے سینڈیکیٹ کے 9 ، اکیڈیمک کونسل کے 11 اور ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کے 27 اجلاس منعقد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2018 سے فروری 2020 تک 406 ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ آسامیوں پر بھرتیاں کی گئی ہیں۔

سینیٹ کے ممبران نے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہر سطح پر بھرپور کردار ادا کرنے پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے مختلف ذمہ داریاں نبھانے پر رجسٹرار آفس اور متعلقہ دفاتر کی بھی حوصلہ افزائی کی۔ سینیٹ کے اجلاس میں ٹی ٹی ایس اساتذہ کی ایڈوانس انکریمنٹ سے متعلق ہائر ایجوکیشن کے پرفارما کو اختیار کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن ٹی ٹی ایس فیکلٹی کے 18 متعدد نوٹیفیکیشن اختیار کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پرائیوٹ سیکرٹری، سکیورٹی سٹاف اور سینیٹری ورکرز کے سروس سٹرکچر کی بھی منظوری دی گئی۔