مقبوضہ کشمیر، مجھے گھر میں نظربند کر دیا گیا،شاہ فیصل

شاہ فیصل سمیت تین سیاسی رہنماوں کی رہائی

جمعرات 4 جون 2020 19:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2020ء) مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے چیئرمین اور سابق آئی اے ایس افسر کو دس ماہ کی حراست کے بعد رہا کیا گیا لیکن انتظامیہ نے انہیں گھر میں نظر بند کردیا۔شاہ فیصل کو گزشتہ برس 14اگست کو دہلی ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں سرینگر میں انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید میں رکھا تھا۔

تاہم لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ان پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم کر دیا اور انہیں سرینگر کے گھر میں نظر بند کردیا گیا۔رہائی کے چند لمحوں بعد شاہ فیصل نے اپنے فیس بک بیچ پر لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ دس ماہ کی حراست کے بعد میں بالآخر گھر پہنچ گیا یہ ہم سب کے لیے مشکل وقت تھا۔ لیکن جس سے ہم مرتے نہیں ہیں اس سے ہم مضبوط بنتے ہیں-سائوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید لکھا کہ فی الحال مجھے گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے، اور کووڈ 19 کے باعث میں اپنے مداحوں سے نہیں مل پاں گا۔

(جاری ہے)

امید کرتا ہوں کہ میں آپ سب کو عنقریب ملوں گا، مقبوضہ کشمیرمیں دس ماہ جیل میں رہنے کے بعد شاہ فیصل سمیت تین ہند نواز سیاسی رہنماوں کو لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل سمیت پی ڈی پی کے دو رہنما منصور حسین اور سرتاج مدنی شامل ہیں- ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ان تینوں رہنماں کو انتظامیہ نے پانچ اگست کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے قید کیا گیا تھا-ذرائع کے مطابق ان تینوں رہنماوں پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو بدھ کے روز انتظامیہ نے ختم کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کیا تھا اور سابق ریاست کو مرکز کے دو زیر انتظام خطوں میں تقسیم کیا تھا، جس کے بعد کشمیر میں بیشتر ہند نواز سیاسی رہنماں بشمول تین سابق وزرائے اعلی، نیشنل کانفرس صدر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا تھا-اگرچہ دیگر رہنماوں کو انتظامیہ نے وقتا فوقتا رہا کیا تھا لیکن شاہ فیصل، سرتاج مدنی، منصور حسین، علی محمد ساگر اور نعیم اختر اور ہلال لون فی الحال قید میں ہی تھی-سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے شاہ فیصل اور دیگر دو رہنماں کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انتظامیہ کو محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، ہلال لون اور نعیم اختر کو بھی رہا کرنا چاہیے اور ان افراد کی نقل و حرکت پر بھی پابندیاں ہٹانی چاہیں، جنہیں گھروں میں نظر بند کیا گیا ہے۔