نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’’ مودی کا جنگی جنون اور خطے کا امن‘‘کے عنوان سے آن لائن فکری نشست کااہتمام

!بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی کی پہچان مسلمان دشمنی اور انتہا پسندی ہے،آج ہم بہت ہی مشکل ترین وقت سے گزر رہے ہیں ،پوری دنیا کورونا کی لپیٹ میں ہے لیکن اس کورونا نے جو ایک آفت بھی ہے نریندر مودی کے مائنڈ اور آر ایس ایس کے فلسفے کو تبدیل نہیں کیا، گورنر چوہدری سرور

جمعرات 4 جون 2020 20:21

۳X لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2020ء) بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی کی پہچان مسلمان دشمنی اور انتہا پسندی ہے۔ہندوتوا کی علمبردار بھارت کی موجودہ قیادت کو اگر فاشسٹ قرار دیا جائے تو ہرگز مبالغہ نہ ہو گا۔ بھارت کے حالیہ اقدامات نے علاقائی امن کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اگر عالمی برادری نے مودی سرکار کی فسطائیت پر مبنی ان پالیسیوں پر مزید آنکھیں بند کئے رکھیں تو یہ پورا خطہ جنگ کی آ گ میں جلنے لگے گا۔

پاکستان کی مسلّح افواج اپنی مادر وطن کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی خاطر ہمہ وقت مستعد اور 1965ء کی پاک بھارت جنگ کی تاریخ دہرانے کیلئے بے قرار ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مقررین نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’’ مودی کا جنگی جنون اور خطے کا امن‘‘کے عنوان سے منعقدہ آن لائن فکری نشست کے دوران کیا۔

اس نشست کی کارروائی نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر دکھائی گئی۔ تقریب کاباقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔قاری محمد صدیق چشتی نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانہٴ عقیدت پیش کیا۔ آن لائن نشست کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔

گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم بہت ہی مشکل ترین وقت سے گزر رہے ہیں ،پوری دنیا کورونا کی لپیٹ میں ہے لیکن اس کورونا نے جو ایک آفت بھی ہے نریندر مودی کے مائنڈ اور آر ایس ایس کے فلسفے کو تبدیل نہیں کیا۔ انڈین حکومت دنیا کی واحد حکومت ہے کہ ان حالات میں بھی ظلم و بربریت سے باز نہیں آ رہی۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف ظلم وستم کا بازار گرم ہے۔

لاک ڈائون سے دنیا تباہی کی طرف جا رہی ہے تو آج ہمیں احساس کرنا چاہے کہ کشمیری بھائی اور بہنیں کئی مہینوں سے لاک ڈائون میں ہیں ان پر کتنا ظلم ہو رہا ہے۔ انڈیا میں اقلیتوں پر جو ظلم ہو رہا ہے ان کی بھی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انڈیا میں نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی ،سکھ اور دوسری اقلیتوں کو بھی برابری کے حقوق نہیں مل رہے ہیں ۔ مجھے اس بات پر بڑا فخر ہے کہ الله کے فضل و کرم سے پاکستان میں اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔

بین المذاہب ہم آہنگی پر جتنا کام پاکستان میں ہوا ہے دنیا میں کسی ملک میں نہیں ہوا ہے اور اب امریکہ جیسا ملک بھی یہ کہنے پر مجبور ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ اور انڈیا میں غیر محفوظ ہیں۔ اب انٹرنیشنل کمیونٹی کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہئیں اور آر ایس ایس کے فلسفے کے تحت انڈیا میں اقلیتوں پر جو ظلم ہو رہا ہے اس کے خلاف پوری دنیا کو اب کھڑا ہونا چاہئے ۔

انڈیا کا چہرہ یا نریندر مودی کا چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔میں اپنے کشمیری بہنوں بھائیوں اور انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں اور اقلیتوں کو یقین دلاتاہوں کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اس ظلم و تشدد کے خلاف ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر مملکت و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ نریندرمودی کے ہاتھ بھارتی ریاست گجرات کے دو ہزار سے زائد بے قصور مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔

نریندرمودی کے دور وزارت عظمیٰ میں مسلمانوں سمیت بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے‘ بلکہ نچلی ذات کے ہندو جنہیں دلت یا اچھوت کہا جاتا ہے‘ وہ بھی انتہا پسند ہندوئوں کے مظالم سے محفوظ نہیں رہے۔ مودی سرکار نے پاکستان‘ نیپال اور چین کے ساتھ تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا کر لی ہے دراصل مودی سرکار توسیع پسندی کی طرف گامزن ہے، اس کے ذہن میں مہا بھارت کا تصور سمایا ہوا ہے۔

وہ خود کو جنوب مشرقی ایشیاء کی غالب طاقت سمجھنے کی غلط فہمی میں مبتلا ہو چکا ہے۔ اس کی یہ غلط فہمی ہمارے عظیم دوست چین نے گزشتہ دنوں کسی حد تک لدّاخ کے محاذ پر دُور کر دی ہے مگر اس سے وہ سبق سیکھنے پر تیار نہیں ہے۔ اس وقت بھارت شدید اندرونی خلفشار کا شکار ہے ان معاملات کی طرف سے اپنے عوام اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے وہ پاکستان‘ چین اور نیپال کے خلاف محاذ گرم کئے ہوئے ہیں۔

نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ اس صورت حال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور اس آن لائن فکری نشست کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ پاکستانی عوام اور پالیسی سازوں کو بھارت کے مذموم ارادوں سے خبردار کیا جائے۔سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ نریندرمودی کی حکومت بھارت کے زوال کا باعث بنے گی اور اس کو اس گہرائی میں پھینک دے گی جس کا تصور مودی کو خود بھی نہیں ہے۔

ہر حکومت اور قومیت کو یہ بات ذہن میں بٹھا لینی چاہئے کہ انسانیت کی تکریم ہر حال میں کرنی ہے۔ سینئر مسلم لیگی رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بھارت نے قیام پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا اور وہ اس کیخلاف مسلسل سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔ نریندرمودی کی حکومت میں بھارتی مسلمانوں پر عرصہٴ حیات تنگ کر دیا گیا ہے ۔بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ہمیں قومی یکجہتی و اتحاد کو برقرار رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا میاں نواز شریف نے کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا اور آج کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کر سکتا ہے۔ وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوئوں کو تقریباً ایک ہزار سال کے بعد غلامی سے نجات ملی اس لیے ان کا انداز فکر اور انداز حکومت ناقص اور بچگانہ ہے۔

بھارت کے 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت کی آبادی تقریباً ایک ارب بیس کروڑ کے قریب ہے جس میں بیس کروڑ مسلمان ، تیس کروڑ دلت ، چار کروڑ عیسائی ، تین کروڑ سکھ ، ایک کروڑ جین مت اور دو کروڑ بدھ مت کے لوگ ہیں۔ یہ تقریباً ساٹھ کروڑ افراد بن جاتے ہیں۔ کیا یہ بھارت کے انتہاپسند ہندوئوں کے لیے ممکن ہے کہ وہ ساٹھ کروڑ انسانوں کو مجبور کریں کہ وہ اپنا مذہب چھوڑ دیں اور ہندو ازم قبول کر لیں یہ ناممکن ہے ۔

یہ ہو ہی نہیں سکتا تو مودی کو یا اس کے لوگوں کو یہ سوچ چھوڑ دینی چاہئے اور یہ سوچ اگر جاری رہی تو بھارت کو بڑی مہنگی پڑے گی۔بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔بھارت کے اندر اس وقت آزادی کی کئی تحریکیں چل رہی ہیں اور بھارت کے چھ سو ضلعوں میں سے دو سو ضلعوں میں بھارت حکومت کی رٹ نہیں ہے یہ کوئی پروپیگنڈا نہیں بلکہ حقائق ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم و ستم بھارت نے شروع کیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ اور خطرناک ہیں یہ حالات خطے کے امن کو برباد کر سکتے ہیں۔ بھارت نے اگر اپنے رویہ نہ بدلا اور امن کی طرف نہ آیا تو بھارت خود ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا یہ تاریخ کا فیصلہ ہے اس بھارت کو اقلیتوں پر ظلم اور ہمسائے ملکوں کے ساتھ یہ لڑائی جھگڑا ختم کرنا چاہئے اور اپنے ملک کی فکر کرنی چاہئے ورنہ بھارت خود تباہ ہو جائے گا۔

سینیٹر ولید اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی سرکار اور اس کے ساتھ منسلک آر ایس ایس کے جو غنڈے اور بدمعاش ہیں وہ خون کی پیاسی ایسی حکومت کی نمائندگی کرتے ہیںجو بالآخر پچھلے چند سالوں کے اندر پورے ہندوستان پر مسلط کی جا رہی ہے۔ وہ خون کی پیاسی سوچ اور ذہنیت جو ہے اس میں وسیع پیمانے پر مسلمانوں کو نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال آپ کے سامنے ہے اور بھارت میں بھی مسلمانوں پر ظلم وستم ہو رہا ہے۔ یو پی کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے اعلانیہ اپنے آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں کو یہ کہا ہوا ہے کہ مسلمان تو مستحق ہیں کہ آپ ان کی قبریں کھود کر ان کی خواتین کی لاشوں کو نکال کر ان کی بے حرمتی کریں۔گائے ذبیحہ کے الزام میں متعدد مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعے مسلمانوں کو بطور خاص نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کو اس بات کا اندازہ ہونا چاہیے کہ بھارتی حکومت شدت پسند اور دہشتگردوں کے ہاتھوں میں ہے تو دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ آپ اندازہ کریں یہ پورے خطے میں وہ واحد ملک ہے جس کی کسی بھی اپنے ہمسائے ملک سے اچھے خوشگوار تعلقات نہیں ہیں۔اس لئے اس سارے خطے کے امن کو پیاسی حکومت کی وجہ سے بہت بڑا خطرہ ہے۔

پاکستان وہ خطے کا واحد ملک ہے جس کا دفاعی نظام اتنا مضبوط ہے جو ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کو جواب دے سکتا ہے۔سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ نریندر مودی بنیادی طور پر آر ایس ایس سوچ کو ہی آگے بڑھا رہے ہیں جو فاشسٹ پر مبنی ہے۔ قائداعظمؒ کی پہلی سوچ تھی کہ ہندو مسلم اکٹھے شائد رہ سکیں لیکن جب انہوں نے دیکھ لیا کہ ایسا نہیں چلے گی تو پھر انہوں نے پاکستان کا مطالبہ بڑی شدت کے ساتھ کیا اور تحریک کوآگے بڑھایا اور آج اللہ کے فضل سے ہم تو آزاد ہیں لیکن ابھی وہ مسلمان جو ہندوستان میں رہ گئے ہیںوہ اب اُسی سوچ کا نشانہ بن رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر بھی مسلمان انکے ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں ۔جب تک مودی اقتدار میں رہے گا پورے خطے کے امن کو خطرہ رہے گا اور یہ جو جنگی جنون ہے اِس کا مزہ چائنہ نے چکھا دیا ہے۔ دنیا کی بڑی طاقتوں نے مودی کی لگام کو نہ کھینچا تو پھر یقینااس خطے میں بہت بڑے تصادم کا خطرہ موجود ہے اور اِس خطے میں تصادم اگر ہواتو پھر یہ سوچا نہیں جاسکتا کہ اُس کے کیا نتائج ہوں گے۔

بھارت کے جنگی جنون کو بے نقاب کرنے اور دنیا تک اپنا پیغام پہنچانے کیلئے سفارتکاری کو موثر بنانا چاہئے۔ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے نظریہ اور کمٹمنٹ کے ساتھ مودی کے جنگی جنون کا مقابلہ کرنا ہے پھر ہمیں چین کی مثال کو اپنے سامنے رکھنا ہوا گا۔ چین نے لداخ میں مودی سرکار کی جنونیت کو بھانپ کر جو سخت ایکشن لیا اور لداخ میں جا کر جس طرح بھارتی فوجوں کے چھکے چھڑائے وہ یقینا ہمارے لیے ایک مثال ہے۔

اب تو بھارتی فوج دانستہ طور پر پاکستان کو اشتعال دلانے کے لیے کنٹرول لائن سے ملحق شہری آبادیوں کو بے دریغ فائرنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ لیکن ہماری طرف سے صرف ایک رسمی بیان آتا ہے کہ پاکستان کی فوجوں نے منہ توڑ جواب دیا اور دشمن کی گنیں خاموش کرا دیں اگر ہم بھی چین کی طرح بھارتی فوجوں کو ٹھوس جواب دیں تو اس کی جرأ ت نہیں ہو سکتی کہ اگلے دن وہ دوبارہ پاکستان کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کا ارتکاب کرے ۔

آج جبکہ مودی جنونیت اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ وہ پورے خطے کی سلامتی کو دائو پر لگانے تلی بیٹھی ہے تو ہم نے اس کا توڑ کرنے کیلئے ابتک کیا اقدامات کیے، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ ہمیں رسمی بیان اور احتجاج سے آگے بڑھ کر کچھ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ورنہ مودی جنونیت اس پورے خطے کو جلا کر بھسم کر دے گی۔ ممتاز دانشور قیوم نظامی نے اپنے خطاب میں کہا کہقائداعظمؒ نے دوقومی نظریہ کی بنیاد پر یہ ملک ہمیں لیکر دیا۔

قائداعظمؒ ہندو ذہنیت کو قریب سے دیکھ کر یہ جان چکے تھے کہ دونوں قومیں اکٹھے نہیں رہ سکتی ہیںکیونکہ اگر ہم اِن کے ساتھ رہے تو مسلمان سیاسی‘سماجی اور معاشی طور پر ترقی نہیں کرسکیں گے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اُن کو ہندوئوں کی بالادستی میں رہنا پڑے گا۔ ہمارے مسلم لیگ کے لیڈرز انتہائی ویژنری تھے اور اُنہوں نے بہت دور تک جان لیا ۔ مودی مہابھارت پر یقین رکھتے ہیں اور وہ کسی دوسرے انسان کو انسان بھی نہیں سمجھنا چاہتے نہ اُن کو انسانی و بنیادی حقوق دینا چاہتے ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ ہندوئوں کا پوری دنیا میں راج ہونا چاہیے۔ مودی پاکستان دشمنی کا کارڈ استعمال کرکے برسراقتدار آگیا ۔ بی جے پی نے اپنے منشور میں یہ لکھا ہوا تھا کہ جب ہم کامیاب ہوکر حکومت سنبھال لیں گے تو ہم ہندوراج نافذ کریں گے۔مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دس ماہ سے کرفیو اور لاک ڈائون ہے۔نریندرمودی اور بھارت کا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔

سینئر صحافی جاوید صدیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ نریندرمودی آر ایس ایس کا پروردہ ایک ایسا شخص ہے جو کہ جنون سے بھرا ہوا ہے اور مسلمانوں کے خلاف اِس کے اندر اتنی نفرت ہے کہ وہ مسلمانوں کا ہندوستان سے وجود مٹانا چاہتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے خلاف اُس کی نفرت کا الائو بڑھ رہا ہے ۔ اُس نے پچھلے سال -5اگست کو مقبوضہ کشمیر کو غیر قانونی طور پر ہندوستان کا حصہ قرار دیا اور اُس کا سپیشل سٹیٹس ختم کر دیا، اُس کے بعد ایک سال ہوچلا ہے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی زندگی عذاب کردی گئی ہے۔

مودی کا جنگی جنون بڑھ رہا ہے وہ نہ صرف پاکستان بلکہ چین کے خلاف بھی ہے۔ تو نریندرا مودی کا جنگی جنون اِس خطے کیلئے تباہ کن ہے اور وہ اِس خطے کے امن سے کھیل رہا ہے۔ پاکستان قوم کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک یہ جنونی ہندوستان کا وزیراعظم ہے اور جب تک وہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت ہے پاکستان کیلئے خطرات کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔

شاہد رشید نے کہا کہ یندر مودی کی حکومت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جا رہا ہے اور ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور شہریت ترمیمی بل کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ایسے میں بھارتی مسلمان اپنے حقوق کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہاں ایک تحریک کا آغاز ہو چکا ہے جو انشاء اللہ بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے پر ختم ہو گی اور وہاں ایک نیا پاکستان جنم لے گا۔ آج تقسیم ہند کی مخالف مسلم قوتیں بھی قائداعظمؒ کی عظمت ودوراندیشی کا اعتراف کررہی ہیں اور یہ کہنے پر مجبور ہیں شکریہ قائداعظمؒ۔