پاکستان نے اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم رپورٹ سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا

جمعرات 4 جون 2020 22:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2020ء) بھارت کی خارجہ امور وزارت کے ترجمان نے طالبان اور دیگر منسلکہ افراد اورتنظیموں کو افغانستان میں امن، سلامتی اور سکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دینے اور حقائق کے برعکس اس میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے نتھی کرکے اقوام متحدہ کی تجزیاتی مدد اور مانیٹرنگ ٹیم گیارھویں رپورٹ کے بارے میں صریحا غلط بیانی ،دروغ گوئی اور شرانگیزی کا ارتکاب کیا ہے۔

پاکستان جھوٹ پر مبنی بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے جن کا مقصدمحض عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔مانیٹرنگ ٹیم (ایم۔ٹی) رپورٹ میں پاکستان میں ’’محفوظ ٹھکانوں‘‘ کا کوئی ذکر نہیں۔ رپورٹ مانیٹرنگ ٹیم کو افغانستان میں بعض حلقوں کی جانب سے دی جانے والی بریفنگز پر مبنی ہے جنہوں نے عرصہ قبل افغان امن عمل کے بارے میں شکوک وشبہات کا اظہارکیاتھا۔

(جاری ہے)

ان شکوک وشبہات کو عالمی برادری کی اکثریت بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے قبول نہیںکیا۔ مانیٹرنگ ٹیم (ایم۔ٹی) رپورٹ کے نکات کو بھارتی وزارت امور خارجہ کے توڑنے مروڑنے، دروغ گوئی سے بیان کرنے اور من گھڑت الزامات عائد کرنے سے عیاں ہوچکا ہے کہ بھارت کا ایجنڈا افغان امن عمل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔

پاکستان افغانستان کے اندر اورباہر سے امن عمل کو خراب کرنے والوں سے دنیا کوپہلے ہی خبردار کرچکا ہے۔ پاکستان دنیا کو آگاہ کرچکا ہے کہ بھارت افغانستان میں سرگرم عمل دہشت گرد تنظیموں کی پاکستان کے خلاف سرپرستی میں ملوث ہے۔ ایم ٹی رپورٹ نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی۔ٹی۔پی) کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تصدیق کردی ہے کہ یہ تنظیم بھارت کی مدد سے افغانستان کے اندر سے چلائی جارہی ہے جو پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لئے خطرہ ہے۔

پاکستان نے تجویز دی تھی کہ دہشت گردی کے متعدد بھارتی سہولت کاروں کے نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے جائیں جن کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد بھی ہم نے فراہم کرچکے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل ان سہولت کاروں کو جلد دہشت گرد قرار دے گی۔ ایم ٹی نے یہ تعین بھی کیا کہ غیرملکی دہشت گرد بھارت سے سفر کرکے افغانستان میں ’آئی۔

ایس۔آئی۔ایل۔خراسان‘ میں شامل ہورہے ہیں۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں بھارت سے متقاضی ہیں کہ دہشت گردوں کے افغانستان تک سفر کو روکے جو ’آئی۔ایس۔آئی۔ایل۔خراسان‘کا حصہ بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ برصغیر میں القاعدہ کا رہنما بھارتی باشندہ گزشتہ برس عالمی فوج کے ساتھ افغانستان میں مارا گیا تھا۔ قبل ازیں ایم ٹی رپورٹس میں بھارت میں ’آئی۔

ایس۔آئی۔ایل‘ کی تعداد میں اضافے اور 2019 میں ایسٹر سنڈے حملے میں ان کے کردار کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔ بھارت دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طورپر پاکستان سمیت اپنے ہمسایوں کو غیرمستحکم کرنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام طویل عرصہ بالخصوص 5 اگست 2019 سے ’آر۔ایس۔ایس‘ کے زیراثر ’بی۔جے۔پی‘ کی انتہاء پسند حکومت کے جبر واستبداد، ظالمانہ لاک ڈاون اور ان کی آواز دبانے کے لئے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں