وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عوامی سفارتکاری مشاورتی گروپ قائم کردیا

جمعرات 4 جون 2020 22:35

وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عوامی سفارتکاری مشاورتی گروپ قائم ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2020ء) وزارت خارجہ میں اصلاحات کے عمل کے تحت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے آج عوامی سفارت کاری مشاورتی گروپ قائم کیا ہے جو ممتاز محققین، اپنے شعبہ جات کے نامورماہرین اور سابق سفارت کاروں پر مشتمل ہے۔ عوامی سفارتکاری مشاورتی گروپ وزیر خارجہ کوعوامی سفارتکاری کے مختلف پہلووں اور پاکستان کی متنوع ثقافت، ادب، کھیل، فنون لطیفہ اورنادرو قیمتی ورثہ کے فروغ میں مشاورت فراہم کرے گا۔

ڈیجیٹل سفارتکاری، ثقافتی سفارتکاری اور کھیلوں کی سفارتکاری کے ترجیحی شعبہ جات میں اقدامات شروع کرنے کے لئے اضافی ورکنگ گروپس اور کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ گروپ کے ارکان میں وفاقی وزیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ، وفاقی وزیر تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود، سابق سینیٹر جاوید جبار، سفیر ضمیر اکرم، سفیر تسنیم اسلم، سفیر شاہد کمال کے علاوہ عمران اختر، شہرزادہ عالم اور سلینہ راشد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی اور سینٹ امور کے ڈائریکٹر جنرل شکیل اصغر بلحاظ عہدہ گروپ کے فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں۔ عوامی سفارتکاری مشاورتی گروپ کا قیام اصلاحات کے سلسلے میں تازہ ترین قدم ہے تاکہ پالیسی کے کلیدی موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے۔ قبل ازیں خارجہ پالیسی امور پر غیرجانبدارانہ تحقیق کے لئے خارجہ امور کی ایڈوائزری کونسل قائم کی گئی تھی۔

’’وڑن فارن آفس‘‘ ایک اور پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد تخلیقی خیالات کو ٹیکنالوجی کے امتزاج سے بڑے پیمانے پر فروغ دے کر قائدانہ سوچ کو متاثر کرنا ہے اور اس ضمن میں ڈیجیٹل لینڈسکیپ اور کمیونیکیشن کے جدید اور شفاف ذرائع کا قیام شامل ہے۔ ’’ایف ایم کنیکٹ‘‘ بھی مشاورت کا ایک اور سلسلہ ہے جس کے ذریعے مختلف فریقین سے تبادلہ خیال کیاجاتا ہے اوراندرون وبیرون ملک سے سوچ رکھنے والے رہنماوں کی آرا سے آگاہی حاصل کی جاتی ہے۔

کھلی گفتگو، اہلیت اور جدت خیال کے جذبے کے تحت ’’ایف ایم ڈائریکٹ‘‘ ایپ ڈیجیٹل کمیونیکیشن میں نئی راہیں ہموار کررہا ہے۔ اصلاحاتی اقدامات وزیراعظم عمران خان کے اس وڑن کی روشنی میں اٹھائے جارہے ہیں جن کا مقصد پاکستان کی سفارت کاری کے نظام کو وسیع، جدید اور موثر ترین بنانا ہے تاکہ اکیسویں صدی میں سفارت کاری کے تقاضوں اور چیلنجوں سے کامیابی سے نبردآزما ہواجا سکی