ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کرپشن اور طریقہ کار پر فلموں کاہِٹ سیزن بن سکتا ہے، شہباز گل

اوپر سے جتنی مخالفت کریں کرپشن کے محاذ پر ن لیگ اورپیپلزپارٹی کا نظریہ بالکل ایک ہے،معاون خصوصی

جمعرات 4 جون 2020 23:14

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کرپشن اور طریقہ کار پر فلموں کاہِٹ سیزن بن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2020ء) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن )اور پیپلز پارٹی بظاہر مخالف مگر اندر سے ایک ہیں، دونوں کی کرپشن اوراس کیطریقہ کارپرفلموں کا سپر ڈوپر ہٹ سیزن بن سکتا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی قومی احتساب بیورو(نیب) میں پیشی سے متعلق اپنے ردعمل میں شہباز گل نے کہا کہ مرادعلی شاہ نے بطور وزیرخزانہ قوانین کی دھجیاں بکھیریں اور 53 ارب روپیہ صرف اومنی گروپ کوقرض دلوا دیا۔

شہباز گل نے کہا کہ مراد علی شاہ نے سندھ بینک کے ٹوٹل ادا شدہ سرمائے سے زیادہ صرف اومنی کو قرض دے دیا اور قرضے کو درجنوں بار ری شیڈول بھی کروایا جب کہ جعلی اکاؤنٹس کو مینج کرنے کے لیے ایک الگ بینک بھی بناڈالا،طریقہ واردات یہ تھا کہ منی لانڈرنگ سے لوٹ مار کا پیسہ باہر بھیجوپھر قانونی طریقے سے واپس منگوالو۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی بظاہر دو مخالف مگر اندر سے ایک ہیں، دونوں کیدرمیان نظریات کا ڈھونگ، نوراکشتی اور سیاسی مخالفت صرف عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے ہے۔

شہباز گل نے کہا کہ موروثی سیاست اور کرپشن دونوں جماعتوں میں قدر مشترک ہے، اوپر سے جتنی مخالفت کریں کرپشن کے محاذ پر ن لیگ اورپیپلزپارٹی کا نظریہ بالکل ایک ہے،کرپشن کے لیے ایسے طریقے اختیار کیے گئے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ شریف خاندان کی ٹیلی گرافک ٹرانزیکشنز (ٹی ٹیز) اور زرداری خاندان کے جعلی اکاؤنٹس کرپشن کی داستان میں قدرمشترک ہیں، نواز شریف نے لوٹ مار کی دولت کے تحفظ کے لیے 1992ء میں قانون بنا دیا تھا، قانون یہ بنایا گیا کہ باہر سے جو بھی پیسہ لائے گا اس سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ان سے ناجائز دولت کا پوچھیں تو عوام کوبے وقوف بنانے کے لیے کہتے ہیں کرپشن ثابت کرو، قانون نے ان کا پیسے سے تعلق ثابت کرنا ہوتا ہے،ذرائع بتانا ان کا کام ہے۔ ٹی ٹیز اور جعلی اکاؤنٹس سے باہر بھیجے گئے پیسے اور ان سیخریدی گئی جائیدادوں سے یہ انکار نہیں کرسکتے۔معاون خصوصی نے کہاکہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور قانون ان سے پوچھ رہا ہے کہ بتائیں یہ دولت کے انبار کن ذرائع سے اکھٹے کیے،قانون کے مطابق آپ جس دولت اور جائیداد کے قانونی ذرائع نہ بتا سکیں وہ کرپشن کے زمرے میں آتی ہے۔