اپوزیشن اراکین پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت پر برس پڑے ، معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد

ووٹ لینے کے لئے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفیٰ دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے، مشاہد اللہ خان عمران خان کا دعوی ٰتھا کہ اسٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے، عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا امیر جماعت اسلامی سراج الحق

جمعہ 5 جون 2020 15:39

اپوزیشن اراکین پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت پر برس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2020ء) سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت پر برس پڑے ۔ جمعہ کو چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کی مجوزہ نجکاری کے فیصلے پر اظہار خیال کیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کو ہم چلا کر دکھائیں گے، ملک دیوالیہ ہونے جارہا ہے، یہ ہر بات کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو گردانتے ہیں، ووٹ لینے کے لئے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفیٰ دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کا دعوی ٰتھا کہ اسٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے، عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا پاکستان اسٹیلز ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے ایوان میں الگ بحث کروائی جائے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز پر 211 ارب کا قرض اور اس کا نقصان 176 ارب روپے ہے،پاکستان اسٹیل ملز 2008 اور 2009 کے درمیان میں منافع سے خسارے میں چلی گئی، 2015 میں اسٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، ساڑھے پانچ سال میں ملازمین کو 35 ارب کی تنخواہ دی جاچکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم اسٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے، اسٹیل ملز کے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے اور بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔

ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کئے گئے مطالبات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اسٹیل ملز ملازمین کی ملازمت سے برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔