شہباز گل کو تضحیک آمیز رویے پر صحافیوں نے گھیر لیا

صحافی نے پریس کانفرنس میں شہبازگل سے سوال کیا کہ آپ پرگرین پاسپورٹ اور ہراسمنٹ کا کیس ہے، جس پر شہبازگل غصے میں آ گئے اور کہا کہ” مجھے نہیں پتا تھا آپ میرے لیے رشتہ لے کرآئے ہیں،“صحافیوں نے غیرمناسب رویے پر شہباز گل کے احتجاج بھی کیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 5 جون 2020 17:17

شہباز گل کو تضحیک آمیز رویے پر صحافیوں نے گھیر لیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 جون 2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کو تضحیک آمیز رویے پر صحافیوں نے گھیر لیا، صحافی نے پریس کانفرنس میں شہبازگل سے سوال کیا کہ آپ پرگرین پاسپورٹ اور ہراساں کرنے کا کیس ہے،جس پر شہبازگل غصے میں آ گئے اور کہا کہ مجھے نہیں پتا تھا آپ میرے رشتہ لے کرآئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس میں آنا ہمارا حق ہے، پریس کانفرنس میں شہباز گل سے سوال کیا گیا کہ ایک سوشل میڈیا پر مہم چل رہی ہے کہ آپ ہراسمنٹ کا کیس ہے اور آپ پر غیرملکی شہریت کا الزام بھی ہے۔

آپ ان الزامات کی تردید کردیں تاکہ ایسی باتوں کا دم ٹوٹ جائے۔پریس کانفرنس میں شہباز گل نے کوئی جواب نہیں دیا، لیکن جب پریس کانفرنس ختم ہوگئی تو شہباز گل نے صحافی کے ساتھ غیرمناسب اور تضحیک آمیز رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ’ مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ میرے لیے رشتہ لے کر آئے ہیں۔

(جاری ہے)

‘کیونکہ مجھ پر جب ہراسمنٹ کا کیس ختم ہوجائے گا تو اس کے بعد آپ مجھ سے رشتہ داری کریں گے۔

جس پر صحافیوں نے شہبازگل کی گاڑی کو روک لیا اور ان سے پوچھا کہ آپ نے رشتے داری والا جملہ کیوں بولا؟ کیا صحافیوں کا سوال کرنا کوئی جرم ہے؟ صحافیوں نے اس موقع پر شہباز گل کے خلاف احتجاج بھی کیا۔اس سے قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آئیں گے تو سب سے پہلے نچلے اور پسے طبقے کی آواز سنی جائے گی، ان طبقات کی آواز ان درودیوار تک سنی جائے گی، جو پہلے نہیں سنی جاتی تھی۔

لیکن ماضی میں نچلے طبقات سے لوگوں کولیا جاتا تھا، لیکن ان کو اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ہم تینوں آپ کے سامنے بیٹھے ہیں ہمارا کسی جاگیردرانہ فیملی سے تعلق نہیں ہے، بلکہ ہماری حکومت میں ہر طرح سے بات سنی جاتی ہے۔آج وزیراعظم کے پورٹل کی پرفارمنس کی صورتحال سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔وزیراعظم پورٹل پرپونے 22 لاکھ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ملک کے اندر94 فیصد، اورسیز نے5فیصدکی ہیں۔ پاکستان میں ساڑھے سات ہزار ایسے محکمے ہیں جن سے متعلق شکایات وزیراعظم شکایات پورٹل پر آسکتی ہیں، جب شکایت ملتی ہے، تو وہاں سے شکایت کو متعلقہ محکمے کو بھیجا جاتا ہے۔ اگر 41روز میں شکایت حل نہیں ہوتی تو اس محکمے کو بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔