ہوسکتا ہے کورونا کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کو بند کرنا پڑے، عمران خان

ان علاقوں میں پھر گھروں میں کھانا پہنچانے کیلئے ٹائیگرفورس کی ضرورت پڑے گی، لوگ اب بھی ایس اوپیز پر عمل شروع کردیں، تو ہم مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا ٹائیگرفورس کے رضاکاروں سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 5 جون 2020 17:47

ہوسکتا ہے کورونا کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کو بند کرنا پڑے، عمران خان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کورونا کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کو بند کرنا پڑے، ان علاقوں میں لاک ڈاؤن کے دوران پھرگھروں میں کھانا پہنچانے کیلئے ٹائیگرفورس کی ضرورت پڑے گی، لوگ اب بھی ایس اوپیز پر عمل شروع کردیں، تو ہم مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں، کیونکہ کورونا نے پھیلنا ہے، اس کوپھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے ٹائیگرفورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ایس اوپیز پر عمل شروع کردیں، تو ہم مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں۔ ٹائیگرفورس کے رضاکاروں کا کام لوگوں کو ایس اوپیز کے بارے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں یومیہ 2ہزار، اٹلی اسپین میں 15سوسے 2ہزار اموات ہوئیں، تین مہینے کے بعد پاکستان میں کل اموات 1750سے زیادہ ہیں، ابھی اموات بڑھیں گی، کورونا ایک ایسا وائرس ہے جو بہت تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ ٹائیگرفورس کو باقاعدگی سے روزانہ کی ہدایات بھیجا کریں گے، آپ کو آگاہ کیا جائے گا کہ کون سے علاقے ہاٹ اسپاٹ ہیں۔ہوسکتا ہے کہ ہاٹ اسپاٹ علاقوں کو بند کرنا پڑے، پھر لاک ڈاؤن کے دوران ان علاقوں میں کھانا پہنچانے کیلئے ٹائیگرفورس کی ضرورت پڑے گی۔اس وقت سب سے زیادہ رضاکاروں کی ضرورت پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ کورونا نے پھیلنا ہے، اس کوپھیلنے سے روک نہیں سکتے، لوگوں کو کمروں میں بند کرکے وائرس کو آہستہ کرسکتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کا نقصان غریبوں کو ہے، امریکا امیر ملک ہے لیکن وہاں لاک ڈاؤن میں لوگوں کو لائنوں میں کھانا دیا جارہا ہے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔اسی طرح ہندوستان جہاں پہلے ہی غربت زیادہ تھی، وہاں لاک ڈاؤن سے مزید تباہی پھیل گئی ہے۔ دنیا سمجھتی ہے کہ ہندوستان کو اسمارٹ لاک ڈاؤن کرنا چاہیے ، وہاں غریب کچلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ تباہی غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔

ہمیں پتا تھا لاک ڈاؤن سے غربت بڑھے گی، اسی لیے لاک ڈاؤن کو ختم کیا۔احساس پروگرام کی دنیا اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے تعریف کی۔ ہم نے ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو ریلیف پہنچایا ہے، ہم بہت بڑی مصیبت سے بچ گئے ہیں، 40لاکھ اسمال انڈسٹریز کی مدد کی، اگر یہ قدم نہ اٹھاتے تو بہت برا حال ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں میڈیکل کمیونٹی پر بڑا دباؤ ہے، اسی طرح ہمارے ہسپتالوں پر بہت دباؤ ہے، اگر ایس اوپیز پر عمل کروا کے کورونا پھیلاؤ کو آہستہ کردیں تو ہسپتالوں پر کم دباؤ پڑے گا۔

جب کورونا آیا تو پاکستان مشکل وقت سے نکل رہا تھا، میں اس لیے کہتا ہوں کہ جو کہتے لاک ڈاؤن کردینا چاہیے، لاک ڈاؤن لگایا، غربت بڑھی، لیکن پھر بھی کیسز بڑھ گئے، انہوں نے کہا کہ 800ارب ہمارے ٹیکس میں کمی ہوگئی ہے۔ایک مقروض ملک تھا جو مشکل سے نکل رہا تھا، ہم نے پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس میں آدھے قرضوں کی قسطوں ادا کی، اب تک ہم پچھلی حکومتوں کے قرضوں پر5ہزارارب قرضے دے چکے ہیں۔ہمیں بجٹ میں مزید اخراجات کم کرنا پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹائیگرفورس کو کارڈز دیں گے، جس کا فائدہ ی ہوگا کہ لوگوں اور انتظامیہ کو پتا ہوگا کہ آپ کام کررہے ہیں۔اسی طرح آپ لوگوں نے ہمیں بے روزگاروں کی معلومات دینی ہیں۔