سربراہ اہل سنت و الجماعت علامہ محمد احمد لدھیانوی کے مختلف عالمی اداروں اور مسلم دنیا کے سفیروں کے نام بھیجے گئے اپنے خصوصی مراسلے

جمعہ 5 جون 2020 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2020ء) سربراہ اہل سنت و الجماعت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے مختلف عالمی اداروں اور مسلم دنیا کے سفیروں کے نام بھیجے گئے اپنے خصوصی مراسلے میں مطالبہ کیا ہے کہ شام میں بشار الاسد کی حامی فرقہ پرست ملیشیا کی جانب سے عظیم اسلامی حکمران حضرت عمر بن عبد العزیز اور ان کی اہلیہ کی قبور سمیت تاریخی آثار، اسلامی یادگاروں اور دیگر مقدس شخصیات کی قبور و مزارات کی تباہی کے ذمے داروں کے خلاف عالمی سطح پر کارروائی کی جائے اور ایران اور بشار الاسد انتظامیہ سے اس سلسلے میں سخت باز پرس کے ساتھ شام میں موجود باقی تاریخی اور اسلامی آثار و ثقافتی و اسلامی ورثے کی مسلح فرقہ پرستوں کی دستبرد سے حفاظت کیلئے ٹھوس عملی اقدامات کیے جائیں۔

(جاری ہے)

علامہ احمد لدھیانوی نے شام کے صوبہ اِدلب میں ایران نواز ملیشیا کے ہاتھوں آٹھویں اٴْمًوی خلیفہ اور عدل گستر مسلم حکمران حضرت عمر بن عبد العزیز کے مزار کو تباہ کرنے کی اطلاع پر اقوام متحدہ، یونیسکو، یو این ہیومن رائٹس کونسل، یورپی یونین، او آئی سی، رابطہ عالم اسلامی، عرب لیگ، اسلام آباد میں موجود مسلم دنیا کے سفارتخانوں اور ایران کی وزارت ثقافت کو تحریری یاد داشت ارسال کی، جس میں اِدلب کے واقعے پر تشویش اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شام میں موجود باقی اسلامی آثار اور مقدس شخصیات کی قبور و مزارات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی حفاظت کیلئے بر وقت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے مراسلے میں علامہ احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ شام میں ایران کی سرپرستی اور تعاون سے آمر بشار الاسد کے دفاع میں دنیا بھر سے اکٹھے ہو کر لڑنے والے فرقہ پرست جنونی اہل سنت کے آثار اور تاریخی یادگاروں کو تباہ کرنے کے ساتھ اسلام کی مقدس شخصیات کی قبروں اور ان کی باقیات کی بے حرمتی کی غیر انسانی کارروائیوں میں بھی ملوث ہیں، ان جنونیوں نے عراق و شام میں اہل سنت کے بیسیوں مراکز عقیدت اور تاریخی مساجد اور خانقاہوں کی حرمت کو پامال کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح جتھوں کے فرقہ وارانہ حملوں کی زد میں ایسے تاریخی آثار بھی آرہے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظ ثقافتی ورثہ، تعلیم و سائنسی تحقیق (UNESCO) کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے، فرقہ پرستانہ عداوت میں اندھے ان جنونیوں کی وحشیانہ کارروائیوں سے عراق اور شام کی کوئی اسلامی یادگار اور مقدس شخصیات کے مزارات محفوظ نہیں ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ان جنونی کارروائیوں کی ذمے دار فرقہ پرست جنگجوؤں کے سرپرست ایران کی فسطائی مذہبی حکومت اور بشار الاسد کی زوال پذیر انتظامیہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ان وحشیانہ اور منتقمانہ کارروائیوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو اس سے مسلم دنیا ہی نہیں دنیا بھر میں موجود سنی اور شیعہ دست بہ گریباں ہوں گے اور پوری دنیا بد امنی کی نئی لہر کی زد میں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تعلیمات کے مقابق شام انبیائے کرام اور مقدس اسلامی شخصیات کی سرزمین ہے، اس سرزمین میں جا بجا مسلمانان عالم کی عقیدتوں کے مراکز موجود ہیں، جنہیں بشار الاسد کے دفاع میں ایران کی حمایت سے لڑنے والے وحشی گروہوں سے سخت خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی ورثہ اور تاریخی آثار پوری انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہوتے ہیں، اس لیے ان کی حفاظت صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں، چنانچہ شام میں موجود باقی تاریخی آثار کو جنونیوں کی دستبرد سے بچانے کیلئے پوری دنیا کا فکر مند ہونا نہایت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے عالمی ادارے اور بالخصوص مسلم ممالک اپنی انسانی ذمے داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اس حوالے سے حساسیت کا مظاہرہ کریں گے اور باقی تاریخی آثار کی حفاظت یقینی بنانے میں اپنا کر دار ادا کریں گے، ایسا نہ ہوا تو دنیا عظیم تاریخی ورثے سے محروم رہ جائے گی۔