عوام کو کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لئے رضاکاروں کی ضرورت ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا ٹائیگر فورس کی ذمہ داری میں شامل ہے،

ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو باقاعدہ کارڈز جاری کئے جائیں گے، ٹائیگر فورس مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لئے بھی معلومات دے گی، ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بھی ٹائیگر فورس کے رضاکار کام کریں گے، کلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں بھی رضاکار فورس اپنا کردار ادا کرے گی، پاکستان مزید لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا، کورونا کی وجہ سے ٹیکس محاصل میں 800 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، سابقہ حکومتوں کے قرضوں پر سود کی مد میں 5 ہزار ارب روپے ادا کر چکے ہیں،,بجٹ کی تیاری جاری ہے، اخراجات مزید کم کرنا ہوں گے وزیراعظم عمران خان کاکورونا ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب

جمعہ 5 جون 2020 20:52

عوام کو کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لئے رضاکاروں کی ضرورت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لئے رضاکاروں کی ضرورت ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا ٹائیگر فورس کی ذمہ داری میں شامل ہے، ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو باقاعدہ کارڈز جاری کئے جائیں گے، ٹائیگر فورس مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لئے بھی معلومات دے گی، ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بھی ٹائیگر فورس کے رضاکار کام کریں گے، کلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں بھی رضاکار فورس اپنا کردار ادا کرے گی، پاکستان مزید لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا، کورونا کی وجہ سے ٹیکس محاصل میں 800 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، سابقہ حکومتوں کے قرضوں پر سود کی مد میں 5 ہزار ارب روپے ادا کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

بجٹ کی تیاری جاری ہے، اخراجات مزید کم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں کورونا ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل بھی اس موقع پر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وائرس سے بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ہے لیکن پاکستان میں پچھلے تین ماہ میں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ 1700 سے 1750 تک اموات ہوئی ہیں اور ہمیں یہ علم تھا کہ ان میں اضافہ ہوگا۔

کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ہمیں کورونا ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کی ضرورت پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ٹیکس محاصل میں آٹھ سو ارب روپے کی کمی ہوئی، گزشتہ حکومتوں کے قرضوں کے سود کی مد میں پانچ ہزار ارب روپے ادا کر چکے ہیں، بجٹ کی تیاری جاری ہے، اخراجات مزید کم کرنا ہوں گے۔ ہمیں اپنی آمدنی بڑھانا ہوگی، تعمیراتی شعبہ اور صنعتیں کھولنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ لوگوں کو روزگار ملے، لاک ڈائون کا امیر طبقے پر تو کوئی اثر نہیں پڑتا لیکن غریب، محنت کش، دیہاڑی دار اور تنخواہ دار طبقے ان سے متاثر ہوئے ہیں۔

احساس پروگرام کے تحت ہم نے مالی معاونت بھی فراہم کی ہے لیکن مستقل طور پر یہ معاونت فراہم نہیں کی جا سکتی۔ اگر ٹائیگر فورس کے رضاکار ایس او پیز پر عمل درآمد کروائیں گے تو لاک ڈائون کی ضرورت نہیں پڑے گی اور کاروبار بھی کھلا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو میں خاص طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا سب سے پہلا کردار یہ ہے کہ آپ نے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا ہے، آپ کو کارڈز جاری کئے جائیں گے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ انتظامیہ کو بھی پتہ ہوگا کہ آپ کون ہیں اور اس کا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ جو لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان کی نشاندہی ہوگی۔

اگر کسی جگہ پر لاک ڈائون کرنا پڑا تو وہاں پر اشیائے خوردنی پہنچانے کی بھی ذمہ داری آپ کی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی وجہ سے اگر کہیں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور وہ مشکل میں ہیں تو ان کی معلومات بھی ٹائیگر فورس کے رضاکار دیں گے۔ آنے والے دنوں میں بے روزگار ہونے والے افراد کو بھی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس حوالے سے بھی معلومات ٹائیگر فورس کے رضاکار دیں گے۔

عوام اب بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تو مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں۔ الله کا شکر ہے کہ پاکستان میں کورونا سے اتنا نقصان نہیں ہوا، امریکہ میں ایک دن میں دو ہزار سے زائد اموات ہوئیں، کورونا وائرس والے علاقوں کو آئندہ دنوں میں بھی بند کرنا پڑ سکتا ہے، محدود لاک ڈائون کے لئے رضاکار فورس کو تربیت دی جائے گی۔ دنیا میں لاک ڈائون کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں شدید لاک ڈائون کی وجہ سے غریب طبقہ پس گیا ہے، عالمی ادارے پاکستان کے احساس کیش پروگرام کے تحت امداد کی تعریف کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور طبی عملہ پر کورونا کی وجہ سے بہت دبائو ہے۔ پاکستان مزید لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بھی انتظامیہ کو معلومات دے گی، پاکستان میں 30 سال بعد ٹڈی دل کا حملہ ہوا ہے، ہندوستان اور افریقہ میں بھی ٹڈی دل سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں اور یہ فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس کی وجہ سے افریقہ میں قحط پڑنے کا بھی خدشہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو بہت بڑا خطرہ ہے، 80 فیصد پانی دریائوں میں گلیشیئرز سے آتا ہے، جیسے جیسے موسم گرم ہوتا ہے گلیشیئرز پگھلتے ہیں، اس کا نقصان مستقبل میں ہوگا جب دریائوں میں پانی کم ہوگا۔ پاکستان میں ہمارا 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ ہے جس میں ٹائیگر فورس کے رضاکار شرکت کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برسات کے موسم میں ہم نے شجرکاری کرنی ہے، میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اس میں شرکت کریں۔

ہم نے جنگلات سمیت تمام علاقوں میں فیصلہ کیا ہے کہ شجرکاری شروع کی جائے۔ شہروں کے اندر جہاں ہم درخت لگا سکتے ہیں اس کیلئے مجھے آپ کی ضرورت پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جب لاک ڈائون ہوا تو ٹرانسپورٹ بند ہو گئی، کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں جس پر یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے ہم نے پچاس ارب روپے کی اضافی سبسڈی دی جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوا۔

یوٹیلٹی اسٹورز کے بارے میں بھی ٹائیگرز فورس کی جانب سے ہمیں بہت اچھی تجاویز ملی ہیں۔ ٹائیگر فورس نے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر کس چیز کی کمی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کہیں بھی کوئی مسئلہ ہو اس کے بارے میں حکومت کو معلومات دی جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس نے ذخیرہ اندوزی کے بارے میں بھی نشاندہی کر کے انتظامیہ کو بتانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کا اصل کام عوام کی حفاظت کرنا ہے، کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر غریب عوام کی مدد کرنی ہے۔

ہم آپ کو مسلسل آگاہ کرتے رہیں گے کہ آپ کی ڈیوٹی کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے بعد بہت سے دیگر ممالک نے بھی رضاکاروں کی رجسٹریشن شروع کی، برطانیہ میں اڑھائی لاکھ رضاکاروں نے رجسٹریشن کرائی لیکن صرف 35 ہزار رضاکار کام کے لئے نکلے جبکہ پاکستان میں 10 لاکھ رضاکاروں نے رجسٹریشن کرائی اور ان میں سے پونے دو لاکھ رضاکاروں نے اپنا کام شروع کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں جذبے اور اچھے لوگوں کی کمی نہیں ہے، لوگوں کا جذبہ اور جنون دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی، اصل کام ابھی آگے آنے والا ہے، اس کے لئے ہمیں رضاکاروں کی ضرورت ہوگی۔