امریکا میں نسلی نفرت کے خلاف احتجاج جاری، 10 ہزار سے زائدافراد گرفتار

جمعہ 5 جون 2020 22:42

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) امریکا میں پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے اور پورے ملک میں جاری مظاہروں سے 10 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سے 86 فی صد کا تعلق امریکا کے دارالحکومت سے ہے۔ اس کے علاوہ ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپلس میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 3ہزار سے افراد کی رہائی کے لیے لاس اینجلس میں قائم کردہ ا?ن لائن فنڈ میں 20 لاکھ ڈالر کی رقم بھی جمع ہوچکی ہے۔

مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔

(جاری ہے)

لوٹ مار روکنے کیلئے نیشنل گارڈ تعینات کر دئیے گئے۔ اہم عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔شدید عوامی دباو کے بعد واقعے کے مرکزی ملزم سفید فام پولیس اہلکار کے خلاف مقدمے میں مزید سخت دفعات شامل کر دی گئیں۔ تین دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی مقدمے میں شامل کر لیا گیا۔

اٹلانٹا شہر میں مظاہرین کیخلاف طاقت کے بے جا استعمال پر چھ پولیس اہلکاروں کو برطرف کر کے فرد جرم عائد کر دی گئی۔نسل پرستی اور سیاہ فام برادری سے منافرت کے خلاف تحریک پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ نیو یارک، واشنگٹن، نیو اورلینزاور مینی سوٹا میں مشتعل مظاہرین نے ریلیاں نکالیں۔ مقتول جارج فلائیڈ کیلئے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔وا ضح رہے امریکی وزیر دفاع بھی صدر ٹرمپ کی پالیسی کے مخالف ہو گے ہیں ۔