ٹائیگر فورس اب ٹڈی دل سے نمٹنے، شجر کاری میں معاونت کرے گی، وزیراعظم

کورونا وائرس کو پھیلنا ہے ہم لوگوں کو کمرے میں بند نہیں کرسکتے، صرف اس صورت میں وائرس کا پھیلا ئوشاید رک جائے لیکن ہمارے جیسے ملک لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہوسکتے عمران خان کا ٹائیگر فورس کے حوالے سے خصوصی خطاب

جمعہ 5 جون 2020 23:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی کووِڈ 19 ریلیف ٹائیگر فورس کو ٹڈی دل اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شجرکاری مہم میں شامل ہونے کی ذمہ داری دے دی۔ٹائیگر فورس کے حوالے سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں صرف 2 ملک تھے جنہوں نے اس بات کا ادراک کیا کہ کورونا کے باعث پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے ہمیں رضاکاروں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے رضاکاروں کی ضرورت تھی جو عوام میں جا کر کورونا وائرس سے بچا کے طریقوں کے حوالے سے آگاہی دیں۔وزیراعظم نے یہ کہا کہ ہم واحد مسلمان ملک تھے جس نے یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کھلی رکھی جائیں گی اور اس سلسلے میں ایس او پیز پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ مخالفین نے بہت شور مچایا کہ مساجد بند کی جائیں پوری دنیا میں پھیل گئی ہے لیکن ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ مساجد سے کورونا کا پھیلا نہیں ہوا اور آج دنیا کے دیگر ممالک بھی ایس او پیز پر عمل کر کے مساجد کھول رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اب بھی عوام کو احتیاط کروائیں تو ہم اس مشکل وقت سے نہیں گزریں گے جس سے دنیا کے دیگر ممالک گزرے۔وزیراعظم نے کہا کہ برازیل اور امریکا میں شرح اموات بہت بلند ہے لیکن اس کے مقابلے پاکستان میں حالت خاصی بہتر ہے لیکن پھر بھی افسوس کی بات ہے کہ اتنی اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو عوام میں شعور پیدا کرنا ہے اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کورونا کے کیسز میں کمی آسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس ہے اور اسے پھیلنا ہے ہم لوگوں کو کمرے میں بند نہیں کرسکتے کیوں کہ صرف اس صورت میں وائرس کا پھیلا ئو شاید رک جائے لیکن ہمارے جیسے ملک لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہوسکتے۔وزیراعظم نے کہ بھارت میں شدید غربت کے باجود سخت لاک ڈائون لگایا گیا جس سے تباہی مچ گئی اور وہاں لوگ مرر ہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو ریلیف پہنچایا ہے، اگر ہم یہ اقدام نہ اٹھاتے تو پاکستان میں برا حال ہوجاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈائون کی جانب واپس نہیں جاسکتے یہ ملک مزید لاک ڈائون برداشت نہیں کرسکتا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر دبا بڑھے گا اور پوری دنیا میں طبی عملے اس دبا کا شکار ہیں لیکن اگر ایس او پیز پر عمل کروایا گیا تو اس دبا میں کمی آسکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈائون کیا اس کے باوجود ٹیکس ریونیو میں 8 کھرب روپے کی کمی آئی اب تک ہم گزشتہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں پر 5 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرچکے ہیں اس لیے ریونیو میں یہ کمی ہمارے لیے مشکلات کا سبب بنے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اخراجات کم کرتے ہوئے آمدن بڑھانے کے طریقوں پر توجہ دینی ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو خصوصی کارڈز دیے جائیں گے اس کا فائدہ یہ ہے کہ انتظامیہ کو آپ کی شناخت معلوم ہوگی اور جو افراد بے روزگار ہوئے ان کی معلومات آپ حکومت کو فراہم کریں گے جبکہ ہم پہلے سے دی گئی معلومات پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے مزید 2 شعبوں میں ٹائیگر فورس کی ضرورت ہے جس میں ایک ٹڈی دل ہے جو 30 سال بعد پاکستان میں اس طرح حملہ آور ہوئی ہے اس سلسلے میں آپ کو بتایا جائے گا کہ کس طرح آپ انتظامیہ کی معاونت کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب پاکستان کے گلیشئرز پگھل رہے ہیں اور دریاں میں پانی بھی یہاں سے آتا ہے جو وقت کے ساتھ کم ہوتا جائے گا اس سلسلے میں ہم نے شجرکاری کی مہم شرورع کی تھی جس میں اب ٹائیگر فورس کی مدد بھی لی جائے گی۔عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ آنے والے وقت میں ہمیں جس بھی شعبے میں ٹائیگر فورس کی ضرورت پڑے گی ہم ان ذمہ داریوں سے آگاہ کردیں گی