مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر مظلوم کشمیری عوام جارج فلائیڈ جیسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں ، الطاف شکور

جمعہ 5 جون 2020 21:50

ق*کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) پاسبان ڈیموکریٹک پار ٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر مظلوم کشمیری عوام جارج فلائیڈ جیسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں ۔نسل پرستی ایک لعنت ہے اور ٹرمپ اسے آنے والے انتخابات میں کامیابی کے لئے ایک اوزار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔وہ جیت جائیں گے لیکن امریکہ اور امریکی عوام بری طرح شکست سے دوچار ہو جائیں گے ۔

امریکا میں ٹوٹ پھوٹ اس کے اندر ہی سے شروع ہو چکی ہے، یہ صورتحال سرمایہ دار نہ نظام کا فطری زوال ہے۔جہاں بھی معاشی ناہمواری ہو گی، نا انصافی ہو گی، دولت کی غیر مساوی تقسیم ہو گی،وہ معاشرہ زیادہ عرصہ تک چل نہیں سکتا۔اب دنیا کو ایک نیا معاشی نظام چاہئیے۔

(جاری ہے)

امریکہ میں سیاہ فاموں کو ایک کونے میں دیوار سے لگا دیا گیا تھا ا ور ترقی کے مواقع چھین لئے گئے تھے ۔

مایوسی اور گھٹن اندر ہی اندر پنپ رہی تھی جو جارج فلائیڈ کی شکل میں باہر آگئی۔ پاسبان نسل پرستی کے خلاف جدو جہد کرنے والے امریکی سول سوسائٹی ا ور دنیا بھر کے مظلوم عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی حقوق کے تحفظ کے لئے اٹھنے والی ہر آواز اور ہر لہر کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔وہ کراچی پریس کلب کے باہر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر اہتمام امریکہ میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت اور نسل پرستی کے خلاف بیداری کی لہر کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔

شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھام رکھے تھے۔ اس موقعہ پر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر عبدالحاکم قائد اور جنرل سیکریٹری سردار ذوالفقار نے بھی خطاب کیا جبکہ مظاہرے میں اکرم آگریا، جاوید اقبال، امجد بلوچ،لیاقت علی، محمد رضوان، محمد علی، تحسین بلوچ ، کلیم اللہ ملک،حامد صدیقی، زاہد جمیل،فضل ربی، خالد صدیقی ایڈووکیٹ، شاہزین، صلاح الدین، عمیر صدیقی، طارق انجم سمیت پاسبان کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔

الطاف شکور نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ اقلیتوںکے جسم میں بھی سرخ رنگ کا خون دوڑتا ہے۔ امریکا سمیت اقلیتیں دینا بھر کے ترقی یافتہ مما لک دنیا میں غیر محفوظ ہیں۔ امتیازی سلوک کی بناء پر مسابقتی دوڑ میں چند مراعات یافتہ اقلیتوں کے علاوہ باقی غریب اقلیتیں پیچھے رہہ گئی ہیں۔اقلیتی تعصب کا بدترین نشانہ سیاہ فام اور مسلمان بن گئے ہیں۔

جارج فلائیڈ کا قتل ایک علامت ہے جس کے پیچھے کئی المیوں کی دردناک داستانیں ہیں۔دوسری جنگ عظیم کے بعد یہودیوں کو ایک ایک نقصان کی زر تلافی ادا کی گئی۔ سیاہ فاموں پر ظلم کی تو ایک شرمناک اور طویل تاریک ترین تاریخ ہے۔ انہیں بھی زر تلافی دے کر سفید فاموں کے برابر لایا جائے۔سیاہ فاموں اور مسلمانوں کے ساتھ تعصب پراقوام متحدہ، عالمی قوتیں اور عالمی ادارے سب آنکھیں بند کر لیتے ہیں ۔

تعصب کی اس گناہ گاری میں پو ری عالمی برادری ملوث ہے۔ہندوستان، خصوصا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو بد ترین مذہبی عصبیت کا سامنا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ عالمی برادری کی زبانیں گنگ ہیں۔پاسبان رہنمائوں نے اپیل کی کہ اس گونگے بہرے عالمی نظام کے خلاف دنیا بھرکے سارے مظلوم اٹھ کھڑے ہوں۔ او ر تعصب پرستی کے اندھے قوانین اور مظالمکو دنیا سے ختم کر دیں ۔

نیو ورلڈ آرڈر کا چہرہ اندر اور باہر دونوں ہی سے بھیانک ہے۔ کشمیر، فلسطین، برما اور ہندوستان میں نسلی تعصب کی لمبی سیاہ تاریخ ہے لیکن اقوام عالم کو ان واقعات پر سانپ سونگھ گیا ہے۔ہندوستان اور برما کے نسلی تعصب کے ذمہ دار لیڈران کو عالمی فورم پر ایوارڈز سے نوازا جانا شرمناک ہے جس کے نتیجے میں ظالم اقوام کا تاریک چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہی