امریکی خاتون کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگی، یوسف رضا گیلانی

امریکی خاتون نے شہید بےنظیر پرعجیب وغریب الزامات لگائے، یہ خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں؟ امریکی خاتون کو ایسی بات کرتے شرم آنی چاہیے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیراعظم کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 5 جون 2020 22:09

امریکی خاتون کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگی، یوسف رضا گیلانی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 جون 2020ء) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکی خاتون کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگا، امریکی خاتون نے شہید بےنظیر پرعجیب وغریب الزامات لگائے، یہ خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں؟ امریکی خاتون کو ایسی بات کرتے شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے امریکی خاتون کے الزامات پر اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکی خاتون نے شہید بےنظیر پرعجیب وغریب الزامات لگائے۔

کوئی بھی شہید بی بی پر الزام برداشت نہیں کرسکتا۔ علی حیدر گیلانی اور علی قاسم اس معاملے پرعدالت میں چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرعظم کےعہدے کا آدمی ایوان صدر میں کیا ایسی حرکت کرسکتا ہے۔ میں صدر یا وفود سے ملنے ایوان صدر گیا ہوں گا۔

(جاری ہے)

الزام لگانے والی خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں۔ امریکی خاتون کو ایسی بات کرت ہوئے شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کو سیاستدانوں پر الزامات لگانے کا حق کس نے دیا؟ خاتون ہوتے ہوئے شہید بی بی پر الزامات لگائے جس پر پیپلزپارٹی نے رد عمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کے دشمن بھی ایسی بات نہیں کرتے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ خاتون کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگا۔ واضح رہے غیر ملکی صحافی سنتھیا رچی نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر الزامات لگائے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے رحمان ملک نے2011 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ایوان صدر میں یوسف رضا گیلانی نے دست درازی کی، مخدوم شہاب الدین نے بھی بدسلوکی کی۔ سنتھیا نے ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ ان دنوں میں پیش آیا جب اسامہ بن لادن آپریشن ہوا تھا۔ مجھے ملاقات کیلئے بلایا گیا تھا، میرا خیال تھا کہ یہ میرے ویزے سے متعلق ملاقات ہوگی، لیکن مجھے پھول دیے گئے اور میرے مشروب میں نشہ آور چیز ڈال دی گئی۔

بعد ازاں وہ خاموش رہیں اور اس حوالے سے انہوں نے امریکی سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا، لیکن کسی نہ ان کی نہ سنی۔ اس وقت امریکا اور پاکستان کے تعلقات کافی حساس نوعیت اختیار کیے ہوئے تھے۔ اس لیے ان کی شکایت پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا گیا۔ اب ان کے منگیتر نے انہیں ہمت دی کہ وہ یہ تمام معاملات سامنے لے کر آئی ہوں۔