بھارت کی انگلیاں چین کے جوتے تلے آگئیں

چین بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور محدود جنگ کیلئے تیار ہے، چین کو مذاکرات میں برتری حاصل ہوگی: سابق بھارتی جنرل ایچ ایس پناگ

muhammad ali محمد علی جمعہ 5 جون 2020 23:24

بھارت کی انگلیاں چین کے جوتے تلے آگئیں
نئی دہلی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون 2020ء) سابق بھارتی جنرل ایچ ایس پناگ کا کہنا ہے کہ بھارت کی انگلیاں چین کے جوتے تلے آگئیں، چین بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور محدود جنگ کیلئے تیار ہے، چین کو مذاکرات میں برتری حاصل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی اپوزیشن جماعتوں اور سابق فوجی افسران نے تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران چین نے بھارت کو مات دے دی ہے۔

اس حوالے سے سابق بھارتی بھارتی جنرل ایچ ایس پناگ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج زمین چھن جانے کی تردید کر رہی ہے لیکن دوسری جانب چین سرحدی جھڑپوں اور محدود جنگ کیلئے تیارہے۔ بھارت کی انگلیاں چین کے جوتے تلے آگئیں ہیں۔ اسی باعث اب بھارت اور چین کے درمیان جو مذاکرات ہوں گے، ان مذاکرات میں چین کو برتری حاصل ہوگی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ چین کی فوج بھارت کے علاقے لداخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر چکی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ چینی فوج لداخ کے تقریباً 40 سے 60 کلومیٹر کے علاقے پر قبضہ کر چکی ہے۔ چینی فوج کے منہ توڑ جواب کے بعد بھارت اس وقت بری طرح حواس باختہ ہے۔ بھارت کی جانب سے چین سے منتیں کی جا رہی ہیں کہ سرحدی تنازعہ بات چیت سے حل کیا جائے۔ کچھروز خبر سامنے آئی تھی کہ چینی فوج نے لداخ کے مشرقی علاقے میں بھاری ہتھیار سرحد پر پہنچا دیے ہیں۔

چینی فضائیہ نے بھی لداخ کے قریب اپنے ایئر بس میں توسیع کردی اور لڑاکا طیارے وہاں پہنچا دیے ہیں۔ لداخ میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے، چین لداخ میں متنازع سڑک پر پل کی تعمیر روکنا چاہتا ہے، چین نے ائیرپورٹ پر ملٹری قوت میں اضافہ کر لیا۔لداخ میں بھارتی فوجیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا گیا، گولوان وادی کے تین پوائنٹس اور پینگانگ جھیل پر بھارتی اور چینی فوجی آمنے سامنے ہیں۔ لداخ کے علاقے میں بھارت اور چین تنازع شروع ہوئے 3 ہفتے سے زائد وقت گزر چکا ہے، بھارت نے اپنے توسیع پسندانہ غیر قانونی مقاصد پورے کرنے کیلئے پہلے نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع شروع کیا تاہم جب چین کے ساتھ جھڑپیں شروع کیں تو بھارت کو بھرپور جواب ملا جس پر بھارتی فوجیں پسپائی پر مجبور ہوئیں۔