پاکستانی میڈیا کو خبر چلانی تھی تو امریکی خاتون کا بھی پس منظرسامنے لاتا

پاکستانی میڈیا نے جس طرح پراسرار امریکی خاتون کی پاکستانی قیادت کی کردار کشی پر مبنی خبر چلائی، بطورصحافی میرا سر شرم سے جھک گیا۔ سینئرصحافی سلیم صافی کا ٹویٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 6 جون 2020 16:07

پاکستانی میڈیا کو خبر چلانی تھی تو امریکی خاتون کا بھی پس منظرسامنے ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جون 2020ء) سینئر تجزیہ کار اور صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا کو خبر چلانی تھی تو سنتھیارچی کا بھی پس منظرسامنے لاتا، پاکستانی میڈیا نے جس طرح پراسرار امریکی خاتون کی پاکستانی قیادت کی کردار کشی پر مبنی خبر چلائی، بطورصحافی میرا سر شرم سے جھک گیا۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ
میڈیا اور بالخصوص جنگ و جیو میرے رزق کا وسیلہ اور عزت کا ذریعہ ہیں لیکن میرے چینل سمیت جس طرح میڈیا نے ایک پراسرار امریکی خاتون کی پاکستانی قیادت کی کردار کشی پر مبنی خبر چلائی، اس سے بطورصحافی میرا سر شرم سے جھک گیا۔

(جاری ہے)

اس کی مذمت کرتا ہوں۔ اگر خبر چلانی ہی تھی تو پھراس خاتون کا پورا پس منظر بھی سامنے لانا تھا۔

انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا کہ یہ ملک ہے یا شہرنا پرسان، حکومت بتا دے کہ یہ خاتون کس ویزے پر اور کس مشن پر پاکستان میں ہے؟ کس پارٹی اور ادارے کے ساتھ کام کیا اوراب کس کی شہہ پر لوگوں کی عزتیں اچھال رہی ہے؟ قبل اس کے کہ وہ کتاب لکھ کر پوری پاکستانی قیادت کو رسوا کرے،ان کےمعاملے کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔


واضح رہے غیر ملکی صحافی سنتھیا رچی نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر الزامات لگائے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے رحمان ملک نے2011 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ایوان صدر میں یوسف رضا گیلانی نے دست درازی کی، مخدوم شہاب الدین نے بھی بدسلوکی کی۔ سنتھیا نے ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ ان دنوں میں پیش آیا جب اسامہ بن لادن آپریشن ہوا تھا۔ مجھے ملاقات کیلئے بلایا گیا تھا، میرا خیال تھا کہ یہ میرے ویزے سے متعلق ملاقات ہوگی، لیکن مجھے پھول دیے گئے اور میرے مشروب میں نشہ آور چیز ڈال دی گئی۔

بعد ازاں وہ خاموش رہیں اور اس حوالے سے انہوں نے امریکی سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا، لیکن کسی نہ ان کی نہ سنی۔ اس وقت امریکا اور پاکستان کے تعلقات کافی حساس نوعیت اختیار کیے ہوئے تھے۔ اس لیے ان کی شکایت پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا گیا۔ اب ان کے منگیتر نے انہیں ہمت دی کہ وہ یہ تمام معاملات سامنے لے کر آئی ہوں۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی قیادت نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکی خاتون نے شہید بےنظیر پرعجیب وغریب الزامات لگائے۔ کوئی بھی شہید بی بی پر الزام برداشت نہیں کرسکتا۔ علی حیدر گیلانی اور علی قاسم اس معاملے پرعدالت میں چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرعظم کےعہدے کا آدمی ایوان صدر میں کیا ایسی حرکت کرسکتا ہے۔

میں صدر یا وفود سے ملنے ایوان صدر گیا ہوں گا۔ الزام لگانے والی خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں۔ امریکی خاتون کو ایسی بات کرت ہوئے شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خاتون کو سیاستدانوں پر الزامات لگانے کا حق کس نے دیا؟ خاتون ہوتے ہوئے شہید بی بی پر الزامات لگائے جس پر پیپلزپارٹی نے رد عمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کے دشمن بھی ایسی بات نہیں کرتے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ خاتون کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگا۔