بھارتی فوجیوں نی5اگست2019 سے 142کشمیریوں کو شہید کیا

مقبوضہ کشمیرمیں غیر انسانی فوجی محاصرے کے 10ماہ مکمل

ہفتہ 6 جون 2020 21:46

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2020ء) مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے گزشتہ دس ماہ سے جاری مسلسل فوجی محاصرے اور نظام زندگی کو بری طرح سے مفلوج کرنے دینے والے لاک ڈائون نے مقبوضہ علاقے کے رہائشیوں کی زندگیاں جہنم بنا دی ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ برس پانچ اگست سے فوجی محاصرے کی زد میں ہے جب بھارت نے 2019میں 5اگست کے روز مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت غیر قانونی طور پر ختم کر دی تھی۔

رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے گذشتہ دس ماہ کے دوران4خواتین سمیت 142کشمیریوںکو شہید کیا ۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوںاورپولیس اہلکاروںکی طرف سے پر امن مظاہرین پر پیلٹ گنز اور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 13 سو کشمیری شدید زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران پورے مقبوضہ علاقے میں 910سے زائد مکانوں کو تباہ اور 74 خواتین کی بے حرمتی کی گئی ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ناہیدہ نسرین ، فہمیدہ صوفی، نعیم احمدخان، ایاز محمد اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، میاں عبد القیوم ، ڈاکٹرعبدالحمید فیاض ، مولانا مشتاق ویری ،محمد احسن اونتو، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، مولانا سرجان برکاتی ، غلام احمد گلزار، صحافی آصف سلطان اور کشمیری تاجر ظہور وٹالی سمیت ہزاروں حریت رہنماء، کارکن، سیاست دان، صحافی، وکلاء اور انسانی حقوق کے علمبردارگزشتہ کئی ماہ سے مسلسل گھروںیا جیلوںمیں غیر قانونی طورپر نظربند ہیںرپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت خاص طورپر گزشتہ سال 05اگست کے بعد سے کشمیری نوجوانوں کی نسل کشیُ جاری رکھے ہوئے ہے اور مکانوںکی تباہی اور رہائشیوں کو ہراساں کرنا مقبوضہ کشمیر میں روز کا معمول بن گیا ہے۔

مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کے درپے ہے ۔کورونا وائرس کی وبا کافائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی حکومت نے ڈومیسائل کا نیا قانون نافذ کردیاہے۔ تین لاکھ سے زائد بھارتی شہریوںکو جموںوکشمیر کے ڈومیسائل کا اجرابھارت کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی محاصرے نے کشمیریوں کو درپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے کیونکہ بھارتی فوجیوں نے مہلک وبا کے دوران نہتے کشمیریوں کے قتل عام ، گرفتاریوں ، ظلم و تشدداور مکانوںکو تباہ کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔

مسلسل لاک ڈان نے مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو تباہ کردیا ہے ۔ معیشت کو گذشتہ دس ماہ میں اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔رپورٹ میں افسوس ظاہر کیاگیاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی صحافت کو خطرہ لاحق ہے جہاں صحافیوں کوگرفتار کر کے ہراساں کیاجاتا ہے اور انھیں الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔؂رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر انسانی لاک ڈان کا مقصد کشمیریوں کے جذبہ حریت کوکمزور کرنا ہے۔

تاہم بھارت گزشتہ کئی مہینوں سے جاری بدترین محاصرے کے ذریعے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کوکمزور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے اورکشمیری عوام نے اپنے حق خودارادیت سمیت تمام حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے ۔ پورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی ظالمانہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے ایک چیلنج ہیں اور عالمی برادری کو بھارت کو مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے دبائو بڑھانا چاہیے۔