سنتھیا رچی کی جانب سے پیپلز پارٹی رہنماوں پر لگائے گئے الزامات کا معاملہ، امریکی سفارت خانے نے بھی ردعمل دے دیا

پاکستان میں تمام امریکیوں کومناسب خدمات اورسپورٹ فراہم کی جاتی ہے، تاہم پاکستان میں ذاتی حیثیت میں مقیم بعض امریکیوں کے معاملات پر وہ تبصرہ نہیں کرسکتے: ترجمان

muhammad ali محمد علی ہفتہ 6 جون 2020 23:32

سنتھیا رچی کی جانب سے پیپلز پارٹی رہنماوں پر لگائے گئے الزامات کا معاملہ، ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جون 2020ء) سنتھیا رچی کی جانب سے پیپلز پارٹی رہنماوں پر لگائے گئے الزامات کا معاملہ، امریکی سفارت خانے نے بھی ردعمل دے دیا، ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تمام امریکیوں کومناسب خدمات اورسپورٹ فراہم کی جاتی ہے، تاہم پاکستان میں ذاتی حیثیت میں مقیم بعض امریکیوں کے معاملات پر وہ تبصرہ نہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے حکام نے صحافی سنتھیار رچی کی جانب سے پیپلز پارٹی رہنماوں پر لگائے گئے زیادتی و ہراسگی کے الزامات پر ردعمل دیا ہے۔ امریکی سفارت خانے کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سفارت خانہ پاکستان میں مقیم ہر امریکی شہری کو منساب خدمات اور سپورٹ کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔ تاہم پاکستان میں ذاتی حیثیت میں مقیم کچھ امریکیوں کے معاملے کے حوالے سے سفارت خانہ کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب امریکی شہری سینتھیا رچی نے ایف آئی اے کو تحریری بیان میں کہا کہ وہ 10سال سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ آرکیالوجی اور این جی اوز کے لئے کام کرتی ہوں۔ ایک تحقیقاتی ڈاکیومنٹری بنا رہی ہوں۔ جبکہ واضح رہے کہ گزشتہ روز سنتھیا رچی کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے پیغام میں پیپلز پارٹی کے رہنماوں پر جنسی زیادتی اور ہراسگی کے الزامات عائد کیے گئے۔

سنتھیا رچی نے الزام عائد کیا کہ 2011 میں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ واقعہ منسٹر انکلیو میں رحمان ملک کی رہائش گاہ پر پیش آیا تھا۔ جبکہ ایوان صدر میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی ان کیساتھ دست درازی کی تھی۔ سنتھیا کی جانب سے سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین پر بھی ان سے بدسلوکی کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

سنتھیا کا کہنا ہے کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ ان دنوں میں پیش آیا جب اسامہ بن لادن آپریشن ہوا تھا۔ مجھے ملاقات کیلئے بلایا گیا تھا، میرا خیال تھا کہ یہ میرے ویزے سے متعلق ملاقات ہوگی، لیکن مجھے پھول دیے گئے اور میرے مشروب میں نشہ آور چیز ڈال دی گئی۔ بعد ازاں وہ خاموش رہیں اور اس حوالے سے انہوں نے امریکی سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا، لیکن کسی نہ ان کی نہ سنی۔ اس وقت امریکا اور پاکستان کے تعلقات کافی حساس نوعیت اختیار کیے ہوئے تھے، اس لیے ان کی شکایت پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا گیا۔ اب ان کے منگیتر نے انہیں ہمت دی کہ وہ یہ تمام معاملات سامنے لے کر آئیں۔