مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے مزید 5کشمیری نوجوان شہید کردئیے

نوجوانوں کی شہادت نسل کشی کابدترین مظاہرہ ہے،حریت رہنما

بدھ 10 جون 2020 18:02

سری نگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جون2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران بدھ کو ضلع شوپیاں میں مزید5کشمیری نوجوان شہید کردئیے جس سے اتوار کے روز سے شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 14ہوگئی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوںنے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے سوگو ہندہامہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔

بھارتی فوجیوںنے علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے گھر گھر تلاشی کی کارروائی عمل میں لائی ۔ضلع شوپیاں میں اتوار کے روز سے یہ تیسرا پر تشدد آپریشن تھا ۔ آپریشنوں کے دوران بھارتی فوجیوں نے 14نوجوان شہید کر دئیے۔قبل ازیں فوجیوں نے اتوار اور پیر کو ضلع کے دوعلاقوںمیں 9نوجوان شہید کر دئیے تھے۔

(جاری ہے)

فوجیوں نے گزشتہ تین روز کے دوران ضلع میں درجنوں مظاہرین زخمی اور کئی گھر تباہ کر دئیے۔

قابض انتظامیہ نے ضلع شوپیاں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے۔ حریت رہنمائوں بلال احمد صدیقی ، فاروق احمد توحیدی ، عمر عادل ڈار اور تحریک وحدت اسلامی نے سرینگر میں اپنے بیانات میں ضلع شوپیان میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل وغارت کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری شہدا ء کا لہو کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ حریت رہنماؤں نے کہا کہ بھارتی فورسز جموں و کشمیر کے حریت پسند عوام کو اجتماعی سزاء دینے کے لئے جان بوجھ کر مکانات اور املاک کو تباہ کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں صرف تین دن میں 14 نوجوانوں کی شہادت بھارت کی طرف سے نسل کشی کابدترین مظاہرہ ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنماؤں اعجاز رحمانی اور عبدالمجید میر نے اسلام آباد میں اپنے بیانات میں شہدائے شوپیان کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کا نوٹس لیں۔

دریں اثناء ایک لاپتہ بھارتی فوجی کی لاش ضلع بارہمولہ کے علاقے بونیار میں ایک ڈیم سے برآمد ہوئی ہے۔ گزشتہ پانچ روز سے لاپتہ بھارتی فوجی کی شناخت افسر سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ ادھر بھارتی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندی پر نظرثانی کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل نہیں دی ہے۔