کرکٹ بورڈ نے دورہ انگلینڈ کے لیے پاکستان کے 29 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا

نوجوان کرکٹر حیدر علی بھی اسکواڈ میں شامل ،سہیل خان کی بھی واپسی ،حارث سہیل کے علاوہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑی سکواڈ میں شامل بلال آصف، محمد نواز، موسی خان اور عمران بٹ ریزرو کھلاڑیوں میں شامل ،3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز اگست،ستمبر میں کھیلی جائیگی ایک ایسے اسکواڈ کا انتخاب کیا جس سے انگلینڈ میں طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے‘ چیف سلیکٹر کافی عرصے سے کھلاڑیوں کی میدان سے دوری ایک چیلنج ہے ،انگلینڈ میں ایک ماہ کے دوران بھرپور ٹریننگ کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے کھلاڑیوں کا انتخاب مستقبل کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ، خواہش ہے نوجوان کرکٹرز یونس ،مشتاق کے وسیع تجربے سے مستفید ہوں، مصباح الحق

جمعہ 12 جون 2020 12:06

کرکٹ بورڈ نے دورہ انگلینڈ کے لیے پاکستان کے 29 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2020ء) پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ انگلینڈ کے لیے پاکستان کے 29 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے، قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین اور ابھرتے ہوئے نوجوان کرکٹر حیدر علی کو قومی اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ،فاسٹ بالر سہیل خان کی بھی سکواڈ میں واپسی ہوئی ہے،حارث سہیل کے علاوہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ بلال آصف، محمد نواز، موسی خان اور عمران بٹ کو ٹور کے لیے ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کیا گیاہے۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز اگست،ستمبر میں انگلینڈ میں کھیلی جائے گی۔دورہ انگلینڈ کے لیے طویل اور محدود، دونوں طرز کی کرکٹ کے نمایاں کھلاڑیوں پر مشتمل ایک وسیع اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار کردہ ایس او پیز کے مطابق تمام کھلاڑیوں کی ایک ساتھ انگلینڈ روانگی اور پھر واپسی ہے۔

(جاری ہے)

حیدر علی نے سیزن 2019-20 میں شاندار کارکردگی کی بدولت سیزن 2020-21 کے سینٹرل کنٹریکٹ کی ایمرجنگ کٹیگری میں جگہ حاصل کی تھی۔فاسٹ بالر سہیل خان کی بھی قومی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنا نواں اور آخری ٹیسٹ میچ 2016 میں میلبرن کرکٹ گرائونڈ آسٹریلیا میں کھیلا تھا۔ سہیل خان نے گزشتہ سیزن کے دوران قائد اعظم ٹرافی کے 9 میچز میں 22 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

انہوں نے ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے 7 وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔حیدر علی، کاشف بھٹی اور سہیل خان کے ساتھ ساتھ حارث سہیل کے علاوہ سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ شعیب ملک، محمد حفیظ، وہاب ریاض، خوشدل شاہ، فہیم اشرف، عمران خان اور فواد عالم کو بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

سلیکٹرز نے بلال آصف، محمد نواز، موسی خان اور عمران بٹ کو ٹور کے لیے ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کیا ہے۔ ان چاروں ریزرو کھلاڑیوں کو انگلینڈ روانگی سے قبل کسی بھی کھلاڑی کے کوویڈ 19 ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں بیک اپ کے طور پر رکھا گیا ہے۔ دورہ انگلینڈ کے لیے کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ 20 اور 25 جون کو ہوں گے۔فاسٹ بالرز حسن علی، محمد عامر اور مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل دورہ انگلینڈ کی سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

حسن علی کمر کی انجری اور محمد عامر دوسرے بچے کی پیدائش کے باعث دستیاب نہیں تھے جبکہ حارث سہیل نے کورونا وائرس کی وبا ء کے پیش نظر دورہ انگلینڈ کے لیے اپنی دستیابی ظاہر نہیں کی تھی۔ اعلان کردہ سکواڈ میںعابد علی،فخر زمان ،شان مسعود ،امام الحق ،اظہر علی( کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم ،بابر اعظم( نائب کپتان قومی ٹیسٹ ٹیم اور کپتان قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم )،اسد شفیق ،فواد عالم ،حیدر علی،افتخار احمد ،خوشدل شاہ،محمد حفیظ ،شعیب ملک ،محمد رضوان، سرفراز احمد ،فہیم اشرف ،حارث رئوف ، عمران خان،محمد عباس،محمد حسنین ،نسیم شاہ،شاہین شاہ آفریدی ،سہیل خان ،عثمان شنواری،وہاب ریاض،یاسر شاہ،عماد وسیم،کاشف بھٹی اورشاداب خان شامل ہیں۔

چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کرکٹ ٹیم مصباح الحق کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے ایک ایسے اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے جس سے انگلینڈ میں طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے کھلاڑیوں کی میدان سے دوری ایک چیلنج ہے تاہم پرامید ہیں کہ انگلینڈ میں ایک ماہ کے دوران بھرپور ٹریننگ کے باعث مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

مصباح الحق نے واضح کیا ہے کہ اسکواڈ کے انتخاب کے دوران سلیکٹرز کی ترجیح طویل طرز کی کرکٹ رہی کیونکہ پاکستان کو آئندہ 2 ماہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیریز میں شامل 3 ٹی ٹونٹی میچز تو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ کے میچوں کے بعد ہوں گے۔قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے مارچ سے کسی قسم کی مسابقتی کرکٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ میزبان ٹیم پاکستان سے پہلے ویسٹ انڈیز سے سیریز کھیلے گی لہٰذاانگلینڈ کے خلاف یہ سیریز آسان نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تیاری کے لیے ہمیں پہلے ٹیسٹ سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سیشنز میں حصہ لینا ہوگا۔مصباح الحق نے کہا کہ کھلاڑیوں کا انتخاب مستقبل کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ نوجوان کرکٹرز یونس خان اور مشتاق احمد کے وسیع تجربے سے مستفید ہوں۔انہوں نے کہا کہ سہیل خان کی واپسی قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالنگ ڈیپارٹمنٹ کو مزید تقویت بخشے گی۔ انہوں نے 2016 میں انگلینڈ کے خلاف آخری مرتبہ کھیلتے ہوئے 2 بار پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کے مطابق سہیل خان نے قائد اعظم ٹرافی 2019-20 میں اپنے اعداد و شمار سے کہیں بہتر بالنگ کا مظاہرہ کیا۔