کادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ادباء وشعراء کے لئے پچاس لاکھ روپے مالیت کے انعامات کا اعلان

پیر 15 جون 2020 21:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2020ء) ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے آن لائن اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میںاکادمی کی طرف سے پچاس لاکھ روپے کی"کمالِ فن ایوارڈ 2018 " اور" قومی ادبی ایوارڈ "2018 انعامات کا اعلان کرتے ہو ئے بتایا کہ اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ’’کمالِ فن ایوارڈ 2018‘‘ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز ادیب، ناول نگار اور اہل قلم منیر احمد بادینی کو منتخب کیا گیا ہے ۔

’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جس کی رقم دس لاکھ روپے ہے۔2018کے ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘کا فیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا جس میں مسعود اشعر، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، نورالہدیٰ شاہ، پروفیسر ڈاکٹر رؤف پاریکھ، قاضی جاوید، ڈاکٹر نصراللہ خان ناصر،محمد ایوب بلوچ، نورخان محمد حسنی، ڈاکٹر سلمیٰ شاہین، ناصر علی سید ،محمد حسن حرت اور حارث خلیق شامل تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت مسعود اشعر نے کی ۔ ’’کمال فن ایوارڈ‘‘ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کوان کی زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔یہ ایوارڈ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جس کا اجراء اکادمی ادبیات پاکستان نے 1997ء میں کیا تھا۔یہ ایوارڈ احمد ندیم قاسمی ، انتظار حسین، مشتاق احمد یوسفی،احمد فراز ،شوکت صدیقی، منیر نیازی ، ادا جعفری،سوبھو گیان چندانی ،ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، جمیل الدین عالی، محمد اجمل خان خٹک ،عبداللہ جان جمالدینی،محمدلطف اللہ خان ، بانو قدسیہ ، محمد ابراہیم جویو ، عبداللہ حسین ،افضل احسن رندھاوا ، فہمیدہ ریاض،کشور ناہید، امر جلیل اور ڈاکٹر جمیل جالبی کو دیا جا چکا ہے ۔

چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر یوسف خشک نے’’قومی ادبی ایوارڈ‘‘ برائے سال2018ء کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اردو نثر( تخلیقی ادب) "سعادت حسن منٹو ایوارڈ "حسن منظر کی کتاب"جھجک"، اردو نثر(تحقیقی وتنقیدی ادب) "بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ "ڈاکٹر تحسین فراقی کی کتاب"نکات"، اردو شاعری ک"ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ" زہرا نگاہ کی کتاب"گل چاندنی"،پنجابی شاعری "سید وارث شاہ ایوارڈ" رائے محمد خاں ناصر کی کتاب"ہڈک"، پنجابی نثر" افضل احسن رندھاوا ایوارڈ" احمد شہباز خاور کی کتاب "گُھنوں"،سندھی شاعری "شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ"وفا ناتھن شاہی کی کتاب"ا*۵ّ د*ؑ ت*ع*ّ" سندھی نثر "مرزا قلیچ بیگ ایوارڈ" زیب سندھی کی کتاب "ا*۵ژ*ع*ّ ا*ٴْ"، پشتو شاعری "خوشحال خان خٹک ایوارڈ"ا فراسیاب خٹک"ن*و*ی* ت*ی*غ "پشتو نثر "محمد اجمل خان خٹک ایوارڈ " ڈاکٹر قاضی حنیف اللہ حنیف کی کتاب"پ*'ت*و* ش*ا*ع*ر*ی* ک*'ی* س*ا*ئ*ی*ن*س*ی* ش*ع*و*ر* ا*و* ا*ظ*ھ*ا*ر" ، بلوچی شاعری "مست توکلی ایوارڈ"عنایت اللہ قومی کی کتاب"بیا کپوت وش نالگیں "، بلوچی نثر " سید ظہور شاہ ہاشمی ایوارڈ" اکبر بارکزئی کی کتاب "زبان زانتی ء ُ بلوچی زبان زانتی" سرائیکی شاعری "خواجہ غلام فرید ایوارڈ"محمد ظہیر احمد کی کتاب"الا"، سرائیکی نثر "ڈاکٹر مہر عبدالحق ایوارڈ" محمد حفیظ خان کی کتاب " ادھ ادھورے لوک"، براہوئی شاعری "تاج محمد تاجل ایوارڈ "سید علی محمد شاہ ہاشمی کی کتاب"خوشبو نا سفر" ، براہوئی نثر "غلام نبی راہی ایوارڈ" عمران فریق کی کتاب"اینو ہم خدا خوشی"ہندکو شاعری "سائیں احمد علی ایوارڈ " سید سعید گیلانی کی کتاب"پپل وتری"، ہندکو نثر "خاطر غزنوی ایوارڈ" نذیر بھٹی کی کتاب"شام ِ اًلم"،انگریزی نثر " پطرس بخاری ایوارڈ" فاطمہ بھٹو کی کتاب"The Run Aways" ، انگریزی شاعری " داؤد کمال ایوارڈ "سارہ جاوید کی کتاب "Meraki" اور* ترجمے کے لئی"محمد حسن عسکری ایوارڈ" نسیم احمد/ڈاکٹر اقبال آفاقی کی کتاب" فلسفہٴ تاریخ" کو دیا گیا۔

قومی ادبی انعام حاصل کرنے والی ہر کتاب کے مصنف کو دودولاکھ روپے بطور انعامی رقم دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اہل قلم مذہب ،رنگ ونسل ،زبان اور خطے سے بالا تر ہوکر صرف انسانیت کے لیے سوچتے ہیں ۔حقیقی فن پارے میں کسی نوعیت کا تعصب نہیں ملے گااور دنیا کا کوئی بھی معاشرہ صحیح معنوں میں اس وقت تک معزز نہیں کہلاسکتا جب وہ مذہب بنانے والوں کی قدر نہیں کرتا۔

اکادمی ادبیات پاکستان اہل قلم کی خدمات کا اعتراف کرتی رہتی ہے ملک کے نامور ادبی شخصیات کو ادب کے میدان میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں "کمال فن ایوارڈ "دیتی ہے اور اسی طرح ہر سال پاکستانی زبانوں میں لکھے جانے والی بہترین کتابوں پربھی ایوارڈز کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان وفاقی وزیر شفقت محمود اور وفاقی سیکریٹری قومی ورثہ وثقافت انعام اللہ خان کی سرپرستی میں اکادمی میں* "ہال آف فیم" ، "لٹریری میوزیم آف پاکستانی لینگویجز" کی تیاری کا آغاز کررہے ہیں اس کے علاوہ چائنا رائٹرز فورم کے تعاون سے انٹر نیشنل کانفرنس اور پاک ترک لٹریری فیسٹیول پر کام جاری ہے ۔