باغبان ایسے مقامات پر نئے باغ لگائیں جہاں پانی وافرمقدارمیں دستیاب ہو، ماہرین زراعت

منگل 16 جون 2020 13:58

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2020ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ غیر موزوں اور مروجہ طریقہ آبپاشی نہ صرف پانی کے ضیاع کاباعث بن رہاہے بلکہ ترشاوہ پھلوں کے باغات کی صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں لہٰذا باغبان ایسے مقامات پر نئے باغ لگائیں جہاں پانی وافرمقدارمیں دستیاب ہو ۔ انہوںنے کہاکہ ترشاوہ پھلوں کی خاطر خواہ نشوونما کیلئے پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے جبکہ پودوں میں خوراک کی جڑوں سے پتوں اور دیگر حصوں تک رسائی پانی ہی کی مرہون منت ہے۔

انہوںنے بتایاکہ پانی ضیائی تالیف کا لازمی جزو ہونے کے علاوہ عمل تبخیر سے پودوں کو برے اثرات سے بھی محفوظ رکھتا ہے اسلئے باغات ایسے علاقوں میں لگائے جائیں جہاں پانی وافر مقدار میں میسر ہو تاہم ترشاوہ باغات کی کاشت کیلئے پانی کی مقدار اور وقفہ، موسمی حالات، کاشتی امور، زمین کی خاصیت، پھل کی قسم اور عمر کے علاوہ پتوں کی سطح جیسے عوامل پر بھی منحصر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پانی کی کمی خصوصاً پھل کی بڑھوتری پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے سب سے برا اثر پھل کا گر جانا ہے نیزخاص طور پر جون میں پھل کا گرنا زیادہ تر پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پودے کی جڑیں اس کی ضروریات کے مطابق پانی مہیا نہیں کرسکتیں جبکہ پتے عمل تبخیر کی وجہ سے پانی ہوا میں چھوڑ رہے ہوتے ہیں نیز موسم گرما کے اوائل میں نئی شاخوں اور پتوں کیلئے پانی کی سپلائی بہت ضروری ہے اس لیے پانی کی کمی کے باعث نہ صرف پھل کی بڑھوتری عارضی طور پر رک جاتی ہے بلکہ پھل بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :