بجٹ پر پورا ملک اور چاروں صوبے رو رہے ہیں ، غریب عوام کہاں جائیں اپوزیشن کی بجٹ پر شدید تنقید

عمران خان نے ایک کڑوڑ لوگوں کو نوکریاں دینے کا کہا تھا مگر آئے روز لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے سٹیل مل کے بعد اب ریلوے کے ملازمین کو نکالنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ، بجٹ میں کشمیر سے متعلق کچھ نظر نہیں آرہا ہے اٹھارویں ترمیم پربات کرتے ہیںتو لگتا ہے کرنٹ لگ گیا ہے،ہم جمہوریت کو عوام کیلئے نہیں ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں،محمد علی سیف اپ لوگوں نے پاکستان کے لئے کیا کیا ہی کوئی شرم ، حیا کریں ، سیاسی ضرورکریں مگر حالات کو بھی تو دیکھیں ،یہ مشکل سال بھی گزر جائیگا ،حکومتی اراکین کا جواب پاکستان کی آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے کام کر رہے ہیں،بجٹ میں نیا کوئی ٹیکس نہیں لگا کیا یہ پاکستان دشمن بجٹ ہے عمران خان اس قوم کیلئے محنت کر رہے ہیں ،ماضی کے حکمرانوں کیطرح ملکی خزانے پر بوجھ نہیں ، اسکے محافظ ہیں ، سینیٹر فیصل جاوید ، سینیٹر محسن عزیز ، سینیٹر ولید اقبال کا خطاب

جمعہ 19 جون 2020 15:28

بجٹ پر پورا ملک اور چاروں صوبے رو رہے ہیں ، غریب عوام کہاں جائیں اپوزیشن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2020ء) سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ پر پورا ملک اور چاروں صوبے رو رہے ہیں ، غریب عوام کہاں جائیں ،عمران خان نے ایک کڑوڑ لوگوں کو نوکریاں دینے کا کہا تھا مگر آئے روز لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے سٹیل مل کے بعد اب ریلوے کے ملازمین کو نکالنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ، بجٹ میں کشمیر سے متعلق کچھ نظر نہیں آرہا ہے ،ہمارے وزیراعظم کہا کرتے تھے کہ مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، اس وقت کورونا کا معاملہ ہے، وزیراعظم کو صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے،آٹا اور چینی مافیا کا تو سنا تھا، پہلی بار تیل مافیا کے بارے میں سنا ہے جبکہ سینٹ میں حکومتی اراکین نے اپوزیشن کی تنقید کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ آپ لوگوں نے پاکستان کے لئے کیا کیا ہی کوئی شرم ، حیا کریں ، سیاسی ضرورکریں مگر حالات کو بھی تو دیکھیں ،یہ مشکل سال بھی گزر جائیگا ،پاکستان کی آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے کام کر رہے ہیں،بجٹ میں نیا کوئی ٹیکس نہیں لگا کیا یہ پاکستان دشمن بجٹ ہے عمران خان اس قوم کیلئے محنت کر رہے ہیں ،ماضی کے حکمرانوں کیطرح ملکی خزانے پر بوجھ نہیں ، اسکے محافظ ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو بجٹ بحث میںحصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ حفیظ شیخ اور انکی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نئے ٹیکس لگائے بغیر اکانومی کو بڑھانا مشکل کام ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں، ان حالات میں بجٹ بنانا مشکل حالات سے کم نہیں تھا۔محسن عزیز نے کہاکہ سیاست ضرور کریں مگر حالات کو بھی دیکھنا چاہیے۔سینیٹرمحسن عزیز نے کہاکہ عمران خان وہ ٹیم لیکر آیا ہے جو محنتی ہے،عمران خان امیر آدمی نہیں ہے،عمران خان نے کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا۔

انہوںنے کہاکہ انہوں نے توشا خانہ بھی نہیں چھوڑا، گھڑیاں اور قیمتی اشیاء چرائی گئی ،عمران خان نے تو اپنے تحائف بیچ کر وہ پیسے شوکت خانم کو دئیے،2030 میں عمران خان ایک بات پھر اس ملک کا وزیراعظم بنے گا،ان کے نام دنیا کے بڑے اخباروں میں آتے ہیں ،6 ہزار ارب قرضہ پرویز مشرف چھوڑ کر گئے،اس کے بعد سے دو ہزار اٹھارہ تک اس قرضہ میں تیس ہزار ارب تک اضافہ ہوا ،سابق حکمرانوں نے ملک کا قرضہ بڑھایا ،محسن عزیز نے کہاکہ سٹیل مل میں ایک حکومت نے بھرتیاں کی اور دوسری حکومت نے آتے ہی مل کو بند کردیا انہوںنے کہاکہ ٹڈی دل تو فصلوں کو کھا رہا مگر ہمارے ملک کے سابق حکمرانوں نے تو ہماری نسلوں کو کھایا ہے،مشرف کے دور میں ان کو پی آئی اے اور ریلوے کا حال میں ملا تھا اور اب یہ کیسا چھوڑ کر گئے،یہ سال مشکل سال ہے، مگر گزر جائیگا۔

انہوںنے کہاکہ ہم پاکستان کی آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے کام کر رہے ہیں ،آپ لوگ شرم اور حیاء کریں آپ لوگوں نے پاکستان کیلئے کچھ نہیں کیا،سڑکیں اور انڈر پاس بنانے سے آپ لیڈر نہیں بن جاتے۔پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر کرشنہ کماری نے کہاکہ اس بجٹ پر پوراملک اور چاروں صوبہ رو رہے ہیں ،غریب عوام جائیں تو جائیں کہاں۔کرشناکماری نے کہاکہ کورونا کے باعث اس حکومت کی نا اہلی ثابت ہوئی ہے،کورونا کے خلاف جنگ لڑنے کے بجائے یہ حکومت سندھ حکومت کے خلاف میدان میں آگئی،سندھ کے تین بڑے ہسپتال جس نے سندھ کی عوام کو فری سہولیات میسر ہورہی تھی انہیں بھی اپنے قبضہ میں لینے کا کہ دیا۔

کرشنا کماری نے کہاکہ ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو نے نیازی حکومت کو انکا ائنہ دکھایا،عمران خان نے وفاقی وزرہ کو صرف سندھ حکومت کو ناکام بنانے کا ٹاسک دیا ہوا،عمران خان نے ایک کڑوڑ لوگوں کو نوکریاں دینے کا کہا تھا مگر آئے روز لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا،انہوںنے کہاکہ سٹیل مل کے بعد اب ریلوے کے ملازمین کو نکالنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔

مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد حسین سیدنے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس بجٹ کو کورونا پر ڈال دیا گیا ہے،بجٹ میں کشمیر سے متعلق کچھ بھی نظر نہیں آیا، انڈیا کو واک اوور دیا گیا، ہماری حکومت نے اس کے خلاف کہی بھی آواز نہیں اٹھائی ،ہمارے وزیراعظم کہا کرتے تھے کہ مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، ہمارے وزیراعظم نے سندھ کا دورہ کیا،دورہ سندھ کے دوران وزیراعلی سندھ سے ہی وزیراعظم نے ملاقات نہیں کی،اس وقت کورونا کا معاملہ ہے وزیراعظم کو اس وقت تو سارے صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے، انہوںنے کہاکہ شیری رحمن نے گزشتہ روز ٹویٹ کی کہ اس وقت ملک میں کیا ہورہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ان کے اپنے وزرا ہی آوازیں اٹھارہے ہیں ،حکومت نے ٹائیگر فورس بنائی جو کہی بھی نظر نہیں آئی ،کورونا پر ابھی تک حکومت کی جانب سے کنفیوژن کا پیغام آرہا ،آٹا اور چینی مافیہ کا تو سنا تھا، مگر پہلی بار تیل مافیہ کے بارے میں سنا ہے،اپوزیشن کورونا کے معاملہ پر حکومت کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتی ہے۔ حکومتی سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ بجٹ میں تعلیم کیلئے 28 ارب روپے مختص کئے گئے،28 ارب روپے ایچ ای سی کے ذریعے خرچ ہوں گے،نجی ٹی وی شو میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی وزارت خزانہ سے مایوسی کا اظہار کیا،سینیٹر ولید اقبال نے اپنی حکومت سے ہی تعلیم کیلئے بجٹ بڑھانے کی استدعا کردی،میں بجٹ پر حکومت کو اور وزارت خزانہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،انہوںنے کہاکہ جس حالات میں یہ بجٹ پیش کیا گیا کہ پوری دنیا کورونا کا مقابلہ کر رہی ہے ، میں وزیراعظم اور انکی پوری ٹیم اور ایف بی آر کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہو،ہم نے بہت عظیم شخصیت طارق عزیز کو کھودیا ہے،مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ بدھ کے روز اس ایوان میں انکا ذکر کسی نے نہیں کیا،طارق عزیز فن کی دنیا میں ایک بڑا نام تھا،میں دعاگوں ہو کہ اللہ طارق عزیز مرحوم کء درجات بلند کرے۔

انہوںنے کہاکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں اس بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیا ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کھا کہ اس بجٹ میں کورونا کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا،اپوزیشن کے دیگر اراکین نے بھی اس بجٹ کو ملک دشمن بجٹ قرار دیا ،میں ان سب سے پوچھنا چاہتا ہو جس بجٹ میں نیا کوئی ٹیکس نہیں لگا کیا یہ پاکستان دشمن بجٹ ہے ،187 ارب روپے پچھلے سال احساس پروگرام جبکہ اس سال 208 ارب روپے مختص کیئے گئے،پناہ گاہوں کیلئے اس بجٹ میں پیسے مختص کئے گئے، کیا یہ عوام دشمن بجٹ ہے ،سب سے زیادہ بجٹ تو بلوچستان کے ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کئے گئے ہیں ،10 ارب روپے کی اسپیشل گرانٹ بلوچستان کیلئے رکھی ہے ،سندھ اور کے پی کے کی گرانٹ کو اس بار کم کیا گیا ،نو این ایف سی ایوارڈ ہونے تھے اب تک صرف چار این ایف سی ایوارڈ ہوئے ہیں،پانچ این ایف سی ایوارڈ اس لیئے نہیں ہوئے کیونکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات طے نہیں ہوئے، تین بڑے ڈیموں پر اس وقت کام جاری ہے۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر کرنے کیلئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے، اس بجٹ میں فنکاروں کیلئے رقم مختص کی گئی ہے۔سینیٹر نصیب اللہ بادیزائی نے کہاکہ میرے خیال سے یہ بجٹ بہت مشکل حالات میں بنا ہے مگر بہتر بجٹ ہے، ،میں تمام بڑی جماعتوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں کسی چیز کی قلت نہیں ہے ،پاکستان میں مافیاہے، مافیااتنا مظبوط ہے کہ وہ سیاست دان بناتے ہیں ،پٹرول کی قلت پیدا کی جارہی ہے، ملتان سے اسلام آباد تک مجھے پی ایس او پٹرول پمپ سے بس پٹرول ملا ہے ،ہمیں ایک صف میں کھڑا ہوکر مافیا کے خلاف جنگ لڑنی ہے،آئی ایم ایف کے خلاف ہم بات کرتے ہیں آئی ایم ایف کوئی نئی چیز نہیں ہے ،آئی ایم ایف ایک ادارہ ہے جو سب کو پیسے فراہم کرتا ہے ،تمام حکومتوں نے آئی ایم ایف سے قرضہ لئے ہیں، لاک ڈائون سے طرقی یافتہ ممالک کی معیشت کا بیڑا غرق ہوگیا ہے۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہاکہ ممبران کیمرے کیلئے بات نہ کریں یہ سوچیں کہ اللہ بھی دیکھ رہا ہے،کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کام نہیں کرنے دے رہی ،آپ اپنی پارٹیز میں تو جمہوریت لے کر آئیں،ہم جمہوریت کو عوام کیلئے نہیں ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے ہیں،ہم بات کرتے ہیں تو سمجھتے نعوز باللہ وحی کے الفاظ ہیں،اٹھارویں ترمیم پہ بات کرتے تو لگتا ہے کرنٹ لگ گیا ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے وزرا کی غیر حاضری پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن کو وزہر موجود نہیں۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ لیڈر آف دی ہائوس ایوان میں موجود ہیں، رولز کے مطابق قائد ایوان حکومت نہیں ہیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ تین سوالوں کے جواب تلاش کرنے ہیں، وزیر اعظم عمران خان کیا سب کچھ اپنی ذات کیلئے کر رہے ہیں کیا وہ اپنے دوستوں رشہ داروں کیلئے یا وطن اور اسکی عوام کیلئے کر رہے ہیں عمران خان اس قوم کیلئے محنت کر رہے ہیں ماضی کے حکمرانوں کیطرح ملکی خزانے پر بوجھ نہیں بلکہ اسکے محافظ ہیں، سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ عمران خان ایسے وزیر اعظم ہیں جسکا کوئی کیمپ آفس نہیں، وہ اپنے ذاتی گھر میں رہتے ہیں، اپنے جیب سے گھر کے باہر سڑک بنوائی، یہاں ایسے وزیر اعظم رہے جنکے کئی کیمپ آفس ٹیکس پیئر کے پیسوں سے چلتے رہے،وزیر اعظم گھر کے ملازمین کا خرچہ بھی خود اٹھاتے ہیں، سکیورٹی کا خرچہ بھی خود کرتے ہیں۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ فوزیر اعظم آفس کے اخراجات سے 18 کروڑ کی رقم بچائی، صرف انتہائی ضروری بین الاقوامی دورہ کرتے ہیں، ورلڈ اکنامک فورم دورے میں یوسف رضا گیلانی نے 4 لاکھ انسٹھ ہزار ڈالرخرچ کیے، نواز شریف نے 7 لاکھ 62 ہزار ڈالر اور شاہد خاقان عباسی نے 5 لاکھ 61 ہزار ڈالر خرچ کیے، عمران خان نے صرف 68 ہزار ڈالر خرچ کیے، واشنگٹن ڈی سی دو روزہ دورے پر آصف زرداری نے 7 لاکھ 52 ہزار ڈالر خرچ کیے، عمران خان نے پانچ دن ٹرپ پر 66 ہزار ڈالر خرچ کیے، یہ ہوتا ہے عوام کی قدر کرنا۔

انہوںنے کہاکہ حکمران جنہیں عوام کا احساس ہو انکی کوشش ہوتی ہے کسی طرح غریب کا بھلا ہو، پانامہ آیا توعمران خان نے آواز اٹھائی تو انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، عمران خان نے 40 سال پرانا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا،ایک ایک پائی کا حساب دیا، پانامہ والے آج تک ایک ثبوت نہ دکھا سکے دکھایا تو کیا قطری حط،، کہتے رہے ہماری لندن تو کیا پاکستان میں جائیداد نہیں، ان فلیٹس کی مالک مریم نواز نکلی، انہوںنے کہاکہ ابھی عمران خان کی حکومت کو دو سال نہ ہوئے مقابلہ ہے 35 سال کے لٹیروں کیساتھ، یہ وہ حکمران ہیں جنہوں نے عیاشیاں کی،عمران خان انکی دکانیں بند کر رہے ہیں سٹیٹس کو کو ختم کر رہے ہیں، یہ بجٹ ہر لحاظ سے غریب عوام کو ذہن میں رکھ کر دیا گیا۔

بعد ازاں ینیٹ کا اجلاس پیر دن 4 بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔قبل ازیں سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں منی بل (ٹیکس لاز ترمیمی بل 2020) سینیٹ میں پیش کر دیا گیا،مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بل کی کاپی ایوان میں پیش کی،منی بل (کووڈ نائنٹین پریوینشن آف سمگلنگ بل) سینیٹ میں پیش کر دیا گیا،مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بل ایوان میں پیش کیا،دونوں بلز پر سینیٹ سفارشات مرتب کرے گا۔