Live Updates

وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے 32ارب 40کروڑ روپے کی لاگت سے ڈیڑھ سو منصوبوں پر کام جاری

43منصوبے پانی ،بجلی کے 22منصوبے ،مواصلاتی نظام کے 13،گوادر میں جہاز رانی کیلئے 8،صوبے میں 20ہائوسنگ کے منصوبے شامل

ہفتہ 20 جون 2020 21:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2020ء) وفاقی حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) میں بلوچستان کیلئے 32ارب 40کروڑ روپے کی لاگت سے ڈیڑھ سو منصوبوں پر کام جاری ہے ،جن میں 43منصوبے پانی ،بجلی کے 22منصوبے ،مواصلاتی نظام کے 13،گوادر میں جہاز رانی کیلئے 8جبکہ صوبے میں 20ہائوسنگ کے منصوبے شامل ہیں ،بلوچستان نیشنل پارٹی کی وفاقی حکومت سے علیحدگی سے ان کے تجویز کردہ منصوبے سست روی کاشکار ہوسکتے ہیں ،ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں بلوچستان کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے 32 ارب 40کروڑروپے کے ڈیڑھ سو منصوبے شامل ہیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے پینے کے پانی کیلئی43اسکیمات جن میں بولنگ ڈیم، ہتھوزئی، گلستان، قلعہ عبداللہ میں چھوٹے ڈیموں کے علاوہ 100بڑے منصوبے شامل ہیں ،ضلع نوشکی ،چاغی ،خضدار ،خاران میں بھی درجنوں چھوٹے بڑے ڈیمز کے منصوبے شامل ہیں اس کے علاوہ توانائی کے شعبے میں بلوچستان کے بجلی کے تقریبا22منصوبے رکھے گئے ہیں جس میں مستونگ ،قلات گریڈ اسٹیشن احمد وال ،نوشکی ،چاغی، خاران، اور ناج ،ماشکیل اور دیگر علاقوں میں بجلی کے منصوبے شامل ہیں جس میں کچھ نئے اورکچھ جاری منصوبے شامل ہیں اس کے علاوہ بلوچستان میں مواصلات کے شعبے میں اربوں روپے کی سٹرکوں کی اسکیمات رکھی گئی ہیں جن کی مجموعی تعداد 13کے قریب ہیں ان میں سرفہرست ہوشاب آواران روڈ جھا بیلہ روڈ اورنوکنڈی ماشکیل روڈ شامل ہیں صوبے میں ہوا بازی کے شعبے میں 22ارب کی لاگت سے بین الاقوامی معیار کا گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں بندر گاہوںاور جاز رانی کی شعبے میں گوادر کیلئے 8منصوبے رکھے گئے ہیں جن میںکچھ نئے اور جاری منصوبے شامل ہیں ان منصوبوں میں گوادر ایکسپریس وے روڈ اور ماہی گیروں کیلئے بریک واٹر کی تعمیرکے علاوہ گوادر کیلئے میرین سروس کی اسکیمات شامل ہیں اس کے علاوہ گوادر میں 90کروڑ کی لاگت سے و وکیشنل ٹریننگ سینٹر کا منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے وزارت ہاسنگ کے تحت بلوچستان کیلئے 20منصوبے رکھے گئے ہیں جن میں زیادہ تر منصوبوں کا تعلق ضلع خضدار ،نوشکی ،چاغی اور دالبندین سے ہیں اس کے علاوہ دالبندین روڈ کیلئے 9ارب روپے رکھے گئے ہیں بلوچستان میں زیارت ٹان کی ترقی کوئٹہ میں ایکسپو سینٹر کا قیام گوادر سیوسٹی ڈیرہ بگٹی رکھنی سنگسیلاا اورناج روڈ بھی پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے فنانس ڈویژن کے تحت بلوچستان میں 18منصوبوں پر عمل در آمد جاری ہے گوادر میں ریلوے کیلئے ساڑھے چار ارب روپے کی زمین کی خریداری پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے بلوچستان میں ہائیرایجوکیشن کے تحت مختلف یونیورسٹیوں کو فیز ٹو کے تحت فنڈز کا اجراجبکہ نوکنڈی میں معدنیات یونیورسٹی کا قیام ڈیرہ مراد جمالی یونیورسٹی کالج اور ژوب یونیورسٹی کالج کے منصوبے بھی شامل ہیں خضدار میں سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کیمپس وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ ہیں ذرائع کے مطابق کوئٹہ خضدار نوشکی اور چاغی کے بیشتر منصوبے بی این پی مینگل جوکہ وفاق میں پی ٹی آئی کے اتحادی تھی اس کے تجویز کردہ ہے گزشتہ دو سالوں کے دوران بی این پی کے تجویز کردہ اسکیمات کا پی ایس ڈی پی کامطالعہ کیا جائے تو ان کی اسکیموں پر 25%فنڈز لگ چکے ہیں جبکہ بقایا نئی اسکیمات جوکہ بی این پی کی جانب سے دی گئی ان پر خدشات ہیں کہ بی این پی کے اتحاد ختم ہوجانے سے نئی اسکیمات سست روی شکار ہوسکتی ہیں ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات