اننت ناگ میں آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید تصادم

جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن،محاصرے کے دوران فوجی اپنی ہی گولی سے زخمی

پیر 22 جون 2020 20:53

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2020ء) مقبوضہ کشمیرکے ویری ناگ علاقے کے جنگل میں ایک آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان شدید تصادم ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 3سے چار عسکریت پسند وہاں موجود تھے جن کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ ان میں مولوی اشرف بھی شامل ہیں، جو حزب المجاہدین کے ایک پرانے کارکن ہیں۔

رپورٹس کے مطابق غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ مجاہدین وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ گزشتہ روز جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے زونی مر نامی علاقہ میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان مسلح تصادم میں 3اور شوپیاں میں 1عسکریت پسند شہید ہوا تھا۔سرینگر میں اتوار کو صبح 9بجکر5منٹ پر فورسز کا آپریشن شروع کیا گیا جو دن کے 12بجکر 30منٹ تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

اس دوران مکان پر مارٹر شلنگ بھی کی گئی جس سے مکان کو شدید نقصان پہنچا ۔ شہدا شکورفاروق لنگو ساکن برتھنہ قمرواری، شاہد احمد بٹ ساکن سمتھن بجبہاڑ اورمحسن اسلم ساکن کھندوا آنچار صورہ ،میں سے 2سرینگر اور ایک بجبہاڑہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پیر کو صبح جنوبی کشمیر کے سب ڈسٹرکٹ ترال کے آری پل گاوں اور ضلع کولگام کے ایک گاوں میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے تلاشی مہم شروع کی گئی۔

عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج، سی آر پی ایف کی 180 بٹالین اور ایس او جی ترال نے مشترکہ طور پر وانٹی ناڈ آری پل ترال نامی گاوں کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔ سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا جبکہ تمام داخلی اور خارجی راستوں پر پہرے بٹھا دئیے گئے اور گھر گھر تلاشی کارروائی کی گئی۔ذرائع نے مزید کہا کہ پورے گاوں کو سیل کر دیا گیا اور کسی بھی شخص کو بلا ضرورت باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں محاصرے کے دوران خود کی بندوق سے نکلی گولی سے فوجی زخمی ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر زون وجے کمار نے کہاہے کہ وادی کشمیر میں اب سرگرم جنگجوئوں کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔ زونی مر سرینگر علاقے میں مسلح جھڑپ کے اختتام کے بعد پولیس کنٹرول روم سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ جب میں نے آئی جی پی کشمیر کے بطور عہدہ سنبھالا تب کشمیر میں 252 جنگجو سرگرم تھے تاہم اس وقت یہ تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔

انہوں نے کہا سری نگر وسطی ضلع ہونے کی وجہ سے عسکریت پسند فنڈز وصول کرنے اور گروپ کے رہنماوں اور دیگر ساتھیوں سے ملنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں اس سے قبل مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران یکم جون سے 27نوجوان شہید ہو چکے ہیں۔جبکہ 2 درجن سے زائد مکانات تباہ کر دئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ضلع اننت ناگ میں 2000سے اب تک112مختلف واقعات میں 209افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جبکہ1041واقعات میں 861عسکریت پسنداور 583 شہری شہید کئے گئے ۔ضلع میں اسی عرصے میں 240سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں رواں سال 2020میں125کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔جن میں جنوری میں 22،فروری میں 12، مارچ میں 13، اپریل میں 33 اور مئی میں 16کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔جبکہ 29سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔پولیس کے مطابق رواں سال اسلحہ برآمدگی کی60واقعات ریکارڈ کئے گئے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس سال دھماکوں کے 16واقعات میں21شہریوںاور ایک سیکورٹی اہلکار کی اموات ہوئیں جبکہ14سیکورٹی اہلکارزخمی ہوئے۔سال 2020میں 62مختلف واقعات میں 127افراد کو گرفتار کیا گیا۔گزشتہ ایک ماہ میں حزب المجاہدین کے 4 کمانڈر شہید کئے گئے ہیں جن میں ریاض نائکو ، ڈاکٹر سیف اللہ ، جنید احمد صحرائی اور فاروق احمد بھٹنالی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں 250 کے قریب عسکریت پسندوں کے حمایتی بھی حراست میں لئے ہیں۔ پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ معرکہ آرائیوں میں تیزی کا باعث عسکریت پسندوں کے معاونوں کی گرفتاری ہے جبکہ انٹرنیٹ ڈیٹا اور فوبائل فون کے استعمال پر کڑی نگرانی بھی ان کاروائیوں میں کافی اہم رول ادا کرتے ہیں۔