روس میں جا کر مدد مانگنے والے بھارتی وزیر کو منہ کی کھانی پڑ گئی

چینی اور بھارت دونوں میں کسی کو مدد کی ضرورت نہیں، روس نے چین کے ساتھ کشیدگی کے معاملے پر بھارت کا ساتھ دینے سے صاف انکار کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 24 جون 2020 10:50

روس میں جا کر مدد مانگنے والے بھارتی وزیر کو منہ کی کھانی پڑ گئی
نئی دہلی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-24جون2020ء) بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے معاملے پر امریکہ کے بعد روس نے بھی ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ روس نے بھارت کا ساتھ دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے روس کے دورے پر آئے ہوئے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ماسکو کا خیال ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں چینی اور بھارت دونوں میں کسی کو مدد کی ضرورت نہیں ہے۔روس دونوں ممالک کو اسلحہ سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ میں بتایا کہ اس وقت دورہ روس کے موقع پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ روس سے ایس 400 میزائل نظام کی فراہمی کا عمل جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کرے گا جبکہ کہ اس کے ساتھ لڑاکا طیاروں، ٹینکوں اور آبدوزوں کی جلد فراہمی کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بھارت کو امید تھی کہ اسلحہ فراہمی کے معاہدے کے باعث روس چین سے سرحدی کشیدگی میں نئی دہلی کی حمایت کرے گا تاہم روسی حکومت ننے واضح طور پر بھارت کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان تنازعے کے بعد اب بھارت نے چین کے ساتھ امن قائم کرنے لئے روس سے رابطہ کیا تھا۔بتایا گیا کہ دہلی می بھارت کی سیاسی اور دفاعی لیڈرشپ کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ چین کے ساتھ معاملات کو طہ کر لیا جائے کیونکہ بھارت یہ جنگ لڑنے کے لئے تیار نہیں ہے، اس لئے سیاسی اور خارجی حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے ہمیں جلد ان معاملات کو طے کرنا ہو گا ورنہ بھارتی عوام حکومت کے لئے مزید مشکلات پیدا کر دے گی۔

اس سے قبل چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سابق اور موجودہ بھارتی فوجیوں کے اہل خانہ نے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت کے نام خط میں سوالات اٹھائے ہیں۔ خط میں انہوں نے سوال کیا کہ اگر چین نے ہماری حدود میں دراندازی نہیں کی تو ہمارے کمانڈنگ آفیسر سمیت متعدد فوجی کس طرح ہلاک اور زخمی ہوئے؟ کیاہمارے فوجی چین کی حدود میں داخل ہوئے تھے جیسا کہ بیجنگ نے دعویٰ کیا ہے اور پھر چین نے اپنے دفاع میں ان پر حملہ کیا؟ لداخ کے تنازعے پر روزانہ ایک نیا شوشہ کیوں اٹھ رہا ہے؟ کیا ہمیں کبھی سچائی معلوم ہو سکے گی؟ کیاہمارے فوجی اپنے ہی بچھائے گئے جال میں پھنس گئے ہیں؟ اس وقت بھارتی حکومت اور دفاعی اداروں کو اس طرح کے کئی مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے