پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ عوام کے سامنے پیش کر دی گئی

وائس ریکارڈرسے پتہ چلا پائلٹس آخرتک کورونا کی گفتگو کرتے رہے،پائلٹ اورکوپائلٹ کے فوکس نہ ہونے پرسانحہ پیش آیا،۔پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظر انداز کیا۔وزیر ہوا بازی غلام سرور کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 24 جون 2020 12:38

پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ عوام کے سامنے پیش کر دی گئی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔24جون 2020ء) وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ عوام کے سامنے پیش کر دی،اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد 12 طیارہ حادثات ہوئے۔کیا ان حادثات کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا؟ ۔

کراچی طیارہ حادثے کے دن ہی انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔طیارہ حادثے کے تین روز بعد فرانسیسی تفتیشی ٹیم پاکستان آئی۔انکوائری میں سینئر پائلٹس کو شامل کیا گیا۔ایئربس ٹیم نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور معلومات جمع کیں۔آج طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔جن گھروں پرطیارہ گرا ان کو سروے کروا دیا ہے۔

(جاری ہے)

طیارہ گرنے سے 29 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

انکوائری بورڈ میں پائلٹس تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا۔ابتدائی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس دس لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا گیا۔غلام سرور نے مزید کہا کہ طیارے کے پائلٹ جہاز اڑانے کے لئے فٹ تھے۔پائلٹ نے دوران پرواز کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لیے سو فیصد فٹ تھا۔

کنٹرولر نے تین بار پائلٹس کی توجہ مبذول کروائی کی لینڈنگ نہ کریں ایک چکر اور لگائیں۔پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظر انداز کیا۔پائلٹ نےجہازکودوبارہ اڑایا، کوئی ہدایت نہیں لی۔عبوری تحقیقات رپورٹ میں کنٹرول ٹاوراورپائلٹ کی کوتاہی سامنےآئی لینڈنگ گیئر کے بغیر جہاز تین بار رن وے سے ٹچ ہوا۔جس سے انجن کو نقصان پہنچا۔

جہاز دوبارہ ٹیک آف کیا تو دونوں انجنوں کو کافی نقصان ہو چکا تھا۔لینڈنگ گیئر کے بغیر جہاز تین بار رن وے سے ٹچ ہوا۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ اور اے ٹی سی نے مروجہ طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا۔جہاز مکمل فٹ اور آٹو لینڈنگ پر لگا ہوا تھا۔بدقسمتی سے پائلٹ طیارے کو آٹو لینڈنگ سے نکال کر مینویل لینڈنگ پر لایا۔اے ٹی سی نے جہاز کے رگڑ کھانے کے بعد بھی ہدایات نہیں دیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثے کی ذمہ داری کریو کیبن اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی بھی بنتی ہے۔

غلام سرور نے مزید کہا کہ وائس ریکارڈرسے پتہ چلاپائلٹس آخرتک کورونا کی گفتگو کرتے رہے۔پائلٹ اورکوپائلٹ کےفوکس نہ ہونےپرسانحہ پیش آیا جوغلطی طیارہ حادثے میں پائلٹ سے ہوئی وہی غلطی گلگت طیارہ واقعہ میں ہوئی۔طیارہ حادثے کی مکمل رپورٹ تیار ہونے میں ایک سال کا وقت لگے گا۔ائیربلو اور بھوجا ائیر طیارہ حادثہ بھی پائلٹس کی غلطی کی وجہ سے ہوا۔چترال طیارے کاواقعہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔