پاکستان کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتا، شدید معاشی بحران کے باوجود حکومت نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، ہمیں ایک ہوکر پاکستان کا سوچنا چاہیے

پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ شہریار آفریدی کا قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

بدھ 24 جون 2020 15:00

پاکستان کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتا، شدید معاشی بحران کے باوجود ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2020ء) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت اور کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتا، شدید معاشی بحران کے باوجود حکومت نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، سیاسی پوائنٹ سکورننگ بھی کرنی چاہیے لیکن جب پاکستان کی بات آئے اس وقت ہمیں ایک ہوکر پاکستان کا سوچنا چاہیے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا ایسی آزما ئش میں جکڑی ہوئی ہے جس سے دنیا کی بڑی بڑی ریاستوں کا صحت کا نظام‘ معیشت سب تباہ ہوگئیں۔ اللہ کہتا ہے جب میری مخلوق کو تنگ کروگے تو میں تمہیں انجانے خوف میں مبتلا کردوں گا۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس نظر نہیں آتا مگر اس نے دنیا کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔

دنیا پر ایسی آزمائش ہے جس کے بارے میں کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ شدید معاشی مسائل کے باوجود حکومت نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ماڈل کے تحت یو این ایچ سی آر پاکستان میں ایک لاکھ بیس ہزار مہاجرین کی کفالت کی۔ تین جوہری طاقتیں اس خطے میں موجود ہیں۔ آج پوری دنیا میں پاکستان کشمیر کے معاملے پر دنیا کو آگاہی دے رہا ہے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان نہ ایٹمی طاقت اور نہ کشمیر پر سودے بازی کرسکتا ہے۔ بھارت نے 80 لاکھ آبادی کو کشمیر میں جکڑا ہوا ہے۔ لداخ میں ہندوستان کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں گزشتہ اٹھارہ سالوں کی کم ترین سطح پر ہیں۔ دنیا میں ایک ایسی آزمائش ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ تمام تھنک ٹینکس ‘ جو دنیا کو گائیڈ لائنز دیتے ہیں وہ پریشان ہیں۔

ان حالات میں مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگانے والی حکومت نے شدید معاشی مسائل کے باوجود بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا۔صحت اور تعلیم کے شعبے کے لئے خطیر فنڈز رکھے گئے۔ طبی شعبے میں 75 ارب روپے رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین صدقہ بھوکے کو کھانا کھلانا ہے۔ بازاروں گلیوں میں بے یارومددگار وہ ضرورت مند جن کو معاشرے نے دھتکارا کبھی ان کا کسی نے نہیں سوچا۔

وزیراعظم نے پناہ گاہوں کے لئے 150 ارب روپے رکھے۔ دیہاڑی دار ملازمین کے لئے 200 ارب روپے۔ یوٹیلٹی سٹورز کے لئے 50‘ گیس اور بجلی کے موخر بلوں کے لئے 100 ارب روپے‘ تاجروں کی مدد کے لئے 50 ارب روپے‘ چھوٹے کاروبار کی مدد کے لئے 30 ارب‘ زراعت کے لئے 50 ارب روپے‘ احساس پروگرام کے لئے 208 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی احساس پروگرام کو ماڈل بنا کر یو این ایچ سی آر نے 12 ہزار روپے فی کس 1 لاکھ 20 ہزار لوگوں کے لئے سٹارٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ صحت کاروبار‘ ہر چیز سیل ہوئی ہے۔ دنیا بلاک ہوئی ہے۔ یہ میسج ہے اللہ کی طرف سے کہ اپنا قبلہ درست کریں۔ مخلوق کو راضی کرو‘ ظلم سے بچو۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ امریکہ میں تین کروڑ لوگ بیروزگار ہوئے۔ پوری دنیا کی معیشت جکڑی ہوئی ہے اور دوسری طرف وزیراعظم عام آدمی کا سوچتے ہیں۔ عید کے دن میں لائن آف کنٹرول گیا۔ وہاں عام کشیریوں سے ملا‘ ان کی آنکھوں میں خوف کی بجائے ہمت اور حوصلہ دیکھا۔

ہر گھر میں کوئی معذور ہے‘ کوئی اپاہج ہے۔ ہر گھر میں شہید ہے لیکن سلام ہے ان کی عظمت کو‘ سلام ہے ان کی مائوں کو ‘ ان جوانوں کو۔ آج کشمیر جس کے بارے میں دنیا مختلف رائے اپنائے ہوئے ہے۔ آج وزیراعظم نے مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھا۔ کشمیر برننگ پوائنٹ تھا اور اب بھی ہے۔ آپ بھوٹان‘ سری لنکا‘ نیپال بھی اس بات کو مانتے ہیں کہ بھارت کی سوچ اس خطے کے امن کے لئے خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے۔ 325 دنوں سے کشمیر کے نہتے معصوم لوگوں کو جکڑا ہوا ہے۔ ہندوستان میں اقلیتیں آزمائش کا شکار ہیں۔ وزیراعظم اور ہمارا ایمان ہے کہ ہم موجودہ آزمائش سرخرو ہو کر نکلیں گے‘ مستقبل ہمارا ہے۔ لداخ میں ہندوستان کو منہ کی کھانی پڑی ۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمیں مل کر ساتھ چلنا ہے۔ سیاسی پوائنٹ سکورننگ بھی کرنی چاہیے لیکن جب پاکستان کی بات آئے اس وقت ہمیں ایک ہوکر پاکستان کا سوچنا چاہیے کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔