اقوام متحدہ کا آرٹیکل 51کشمیریوں کو اپنے دفاع کا حق دیتا ہے،سردار مسعود خان

ہندوستان کشمیریوں سے اُن کی زندگیاں، شہریت، زمین اور روزگار چھین رہا ہے،نوجوان پاکستان کو معاشی قوت بنائیں اور نئی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں، مضبوط پاکستان ہی کشمیریوں کی آزادی کا ضامن ہو گا، صدر آزاد کشمیر کا نیشنل یوتھ ایمپاورمنٹ کانفرنس سے خطاب

بدھ 24 جون 2020 16:41

اقوام متحدہ کا آرٹیکل 51کشمیریوں کو اپنے دفاع کا حق دیتا ہے،سردار مسعود ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2020ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جب باہر سے آئے لوگ آپ سے گھر بار اور زمینیں چھینیں تو پھر اقوام متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل 51آپ کو اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنا دفاع کریں اور اپنی حفاظت کے لئے کوئی بھی طریقہ یا آپشن استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور اقوام کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب طاقت سے ہی دیتی ہیں ابھی حالیہ دنوں چین کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے ہندوستانی سورمائوںکو ناکوں چنے چبوائے اور انہیں چینی افواج کے ہاتھوں منہ کی کھانی پڑی۔

مودی سرکار کی جگ ہنسائی، شرمندگی اور خفت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل یوتھ ایمپاورمنٹ کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس سے تحریک نوجوانان پاکستان و کشمیر کے چیئرمین اور پیٹرن انچیفNYEعبداللہ گل، بیرسٹر ملک سلمان اسلم ٹی وی اینکر پرسن اور رانا مظفر صدر NYEنے بھی خطاب کیا۔

صدر نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کے سامنے دو مسئلوں کو رکھنا چاہتے ہیں۔ پہلا مسئلہ کوڈ 19-ہے جس سے اب تک پاکستان کے ایک لاکھ پچاسی ہزار لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور تین ہزار چھ سو پچانوے اموات ہو چکی ہیں ، آزادکشمیر میں ۳۲ لوگ اس وبا سے وفات پا چکے ہیں اور تین سو پچاس صحت یاب ہو چکے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہمیں اس وبا سے بچنے کے لئے حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے ، ہمیں لاک ڈائون میں توازن برقرار رکھنا ہو گا۔

نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آج بھی بہت سے لوگ کشمیر کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔ ہمارے قومی ٹی وی چینلز پر کشمیر کو جزوی کوریج دی جا رہی ہے جبکہ ہندوستانی چینلز اپنے قومی کشمیر بیانیے کو بھرپور کوریج دے رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے الیکٹرانک میڈیا اور ٹی وی چینلز کشمیر کو کل وقتی کوریج دیں۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ پانچ اگست 2019سے قبل کشمیر پر ہمارا قومی بیانیہ وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو اجاگر کرنے پر مرکوز تھا لیکن پانچ اگست اور 31اکتوبر 2019کے اقدامات کے بعد ہندوستان نے کشمیر پر دوبارہ قبضہ کر کے اسے ایک کالونی میں بدل دیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ کشمیر کے دو ٹکڑے کر کے اسے دہلی سرکار کے ماتحت کر دیا ہے صرف یہی نہیں بلکہ ہندوستان نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی ہندوستان کی ریاست کے نقشے میں شامل کر دیا ہے، یہ ہندوستانی اقدامات کسی حملے سے کم نہیں۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان 2اپریل2020کے نئے کالے ڈومیسائل قانون کے تحت کشمیریوں سے اُن کا حق شہریت، زمین اور روزگار بھی چھین رہا ہے۔

ہندوستان میں شہریت کا نیا ایکٹ اور NRC، NPRمنصوبوںکے تحت ہندوستانی مسلمانوں کو یہ ثابت کرنا پڑ رہا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں یا نہیں، اسی طرح اب کشمیریوں کو بھی یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کشمیری ہیں یا نہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان کے توسیع پسندانہ عزائم اور اس کے فاشسٹ پالیسیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کو چُن چُن کر جعلی مقابلوں میں اور گھر گھر تلاشی کے دوران شہید کر دیا گیا ہے اور پانچ اگست کے بعد ہندوستانی قابض افواج نے تیرہ ہزار نوجوانوں کو اپنی حراست میں لے کر انہیں مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان کے عقوبت خانوں میں پابند سلاسل کر دیا ہے۔

انہوں نے چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دس اور بارہ سال کا کشمیری لڑکا زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ آزادی کا نعرہ بلند کر رہا ہے۔ لہذا ہندوستان اب کشمیری بچوں اور نوجوانوں کی نسل کشی میں مصروف کار ہے۔ حالیہ چین بھارت لداخ چپقلش پر بات کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ وہ آٹھ سال چین میں رہے اور وہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے واقف ہیں اور چین کے طرز حکومت اور فیصلہ سازی کے عمل کو اچھی طرح جانتے ہیں جو فولادی طاقت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے فلمی حوصلے اور گیدڑ بھبکیاں چین کے سامنے خاک میں مل گئیں۔ انہوں نے پاکستان کی نوجوان نسل کو مشورہ دیا کہ وہ مستقبل کے بجائے حال کا سوچیں اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لیں، سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کریں، سفارتی، مالیاتی اور قانونی محاذوں پر لڑیں اور پاکستان کو دنیا کی پہلی دس اقوام میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بڑی معیشت ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی اداروں ، ایف اے ٹی ایف (FATF)، آئی ایم ایف (IMF) اور ورلڈ بنک کے ذریعے پاکستان کے گرد حصار تنگ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

صدر نے کہا کہ یہاں جب بھی کوئی عسکری حرکت ہوتی ہے تو پاکستان پر ان بین الاقوامی اداروں کا دبائو آ جاتا ہے۔ صدر نے کہا کہ اس وقت او آئی سی کے 57ممالک ہیں۔ او آئی سی نے حالیہ مشکل حالات میں بھی کشمیر کے حوالے سے اپنے سخت ترین بیانات اور اعلامیے جاری کیے ہیں۔ صدر نے او آئی سی سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان سے نان حلال گوست اور دیگر نان حلال مصنوعات کی درآمد پر فوری پابندیاں لگائیں۔

یہ اقدام دین اسلام اور نبی پاک ﷺ کی عین تعلیمات کے مطابق ہو گا۔ صدر نے جموں وکشمیر کے ایک پولیس چیف دلباغ سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں 230جنگجو ہیں جن میں سے 100کو مار دیا گیا ہے اور 100کے قریب گرفتار کیے جا چکے ہیں اور باقی ماندہ جنگجوئوں کا گھیرا بھی تنگ کیا جا رہا ہے۔صدر نے کہا کہ ہندوستان کی عسکری تاریخ یہ ہے کہ افواج ہند کبھی کسی ہم پلہ فوج سے مقابلہ نہیں کر سکیں ہاں البتہ وہ اپنے نہتے شہریوں پر حملے کرتی ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ، غیر مسلح شہریوں کو قتل کر کے اپنی فتح کا جشن مناتے ہیں۔

ہندوستانی نو لاکھ فوج کو صرف چند سینکڑوں کشمیری نوجوانوں نے ناک میں دم کر رکھا ہے ، کیا یہی ہندوستانی افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتیں اور بہادری ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہندوستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر بنا دیا گیا ہے یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ ایک مجرم کو پولیس مین بنا دیا گیا ہو۔

یہ ناکامی پاکستان کی نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی ناکامی ہے۔ صدر نے کہا کہ وہ انٹرنیشنل سول سوسائٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف ہندوستا ن کو سلامتی کونسل سے ڈی سیٹ کریں بلکہ ہندوستان کے خلاف بی ڈی ایس مہم کاآغاز کریں۔صدر سردار مسعود خان نے نیشنل یوتھ ایمپاورمنٹ کے صدر رانا مظفر، ملک سلمان اسلم اور پیٹرن انچیف عبداللہ گل کاشکریہ ادا کیا جنہوں نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے اس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

عبداللہ گل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ وہ ایک انتہائی متحرک نوجوان ہیں جن کی رگوں میں جنرل حمید گل کا خون دوڑ رہا ہے اور جنرل حمید گل (مرحوم) کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ صدر نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عبداللہ گل نے اپنی صلاحیتوں کو بھرپور انداز میں منوایا ہے اور اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ گل نے کہا کہ صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود خان ہمارے قومی ہیرو ہیں ہمیں ان سے سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے۔

بہت عرصے کے بعد آزادکشمیر کو ایک ایسادانشمند ، ذہین و فطین صدر ملا جو عالمی سطح پر کشمیر کاز کو بڑے جاندار طریقے سے اجاگر کر رہا ہے۔ عبداللہ گل نے ایک ایسی کشمیر کونسل کے قیام پر زور دیا کہ جس کے سربراہ صدر آزادکشمیر ہوں۔