آئندہ ہفتے ہم ملوں کو گندم ریلیز کررہے ہیں آٹے کی قیمت نیچے لائیں گے اس کا فیصلہ آج کابینہ اجلاس میں ہوگا کہ ملوں کو کس ریٹ پر گندم دی جائے گی، پنجاب اسمبلی کی کارروائی

بدھ 24 جون 2020 22:15

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2020ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ سال2020-21ء کی منظوری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے تقریباً 18کھرب48ارب 84کروڑ90لاکھ 72ہزار مالیت ک41مطالبات زر منظوری کے لئے پیش، اپوزیشن کی جانب سے چھ مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک بھی جمع کرا دی گئیں ،اپوزیشن کی جانب سے فوڈ اور زراعت پر پیش کی گئی دونوں کٹ موشن کثرت رائے سے مسترد جبکہ ایک کھرب88ارب7کروڑ93لاکھ16ہزار مالیت کے دو مطالبات زر کثرت رائے سے منظورکرلئے گئے ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ35منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں بجٹ سال2020-21ء کی منظوری کا سلسلہ 41مطالبات زر کی منظوری سے شروع ہوا ،اپوزیشن کی جانب سے فوڈ و غلہ جات، زراعت، پولیس تعلیم ہیلتھ اور متفرقات پر کٹ موشن جمع کرائی گئیں جن میں سے صرف دو پر ایوان میں بحث کی جا سکی، وزیر خوراک عبدالعلیم خان کی جانب سے فوڈ و غلہ پرایک کھرب70ارب15کروڑ62لاکھ90ہزار کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے اس پر کٹ موشن بلال یاسین نے پیش کی۔

(جاری ہے)

وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے اپوزیشن کی کٹ موش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تیس سال تک حکومت کرنے والے ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ڈیم کیوں نہیں بنائے ہم معذرت چاہتے ہیں آپ کے بنائے گئے ڈیمز میں پانی جمع نہ کر سکے ،ملکی تاریخ میں یہ تیسری بار ہوا کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ملی ہم نے فوڈ سکیورٹی کیلئے پینتالیس لاکھ میٹرک ٹن گندم کا ٹارگٹ مقرر کیا۔

اس وقت حکومت کے پاس 43.32 ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے اگر کسان کو پندرہ یا سولہ سو روپے فی من گندم کا ریٹ ملا تو کسان کا ہی فائدہ ہے کسانوں کا استحصال نہیں بلکہ وہ خوشحال ہواہے اس وقت محکمہ خوراک میں پانچ سو پچاس ارب روپے کے خسارے میں ہے امید ہے کسان اگلے سال گندم زیادہ مقدار میں بوئے گا۔ اپوزیشن سارے مشورے ہمیں دینے کے بجائے اسوقت شہبازشریف کو دیتے ،انہوں نے کہا کہ صبح چار بجے کون سی میٹنگ ہوتی ہے اس کی کیا ضرورت تھی ۔

پرویز الہی دور کے بنائے منصوبے آج تک مکمل نہیں کئے جا سکے اس کی وجہ بتائی جائے حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ آٹے کی قیمت کو کم کرنے کیلئے گندم کو درآمد کیاجائے جس کی اجازت وفاقی حکومت سے مل چکی ہے ہمیں معلوم ہے کہ کپاس بہت کم کاشت ہوئی کیونکہ اسکی وجہ شوگر ملوں کو گنے کی کاشت کرنیکی اجازت دی چیک کریں کس نے اجازت دی چینی کمیشن میں جو لوگ ملوث ہیں ان کی رپورٹ واضح کر دی گئی ہے ان کے خلاف بلاتفریق کارروائی اور کیفر کردار تک پہنچایاجائیگاآٹے میں جو سبسڈی دی جارہی ہے اس سے نہ صرف غریبوں کو فائدہ ہورہاہے بلکہ غیر مستحق امیرلوگ بھی فائدہ اٹھاتے ہیں جو غریبوں سے زیادتی ہے آٹا غریبوں کے لئے سستا ہونا چاہئے آئندہ سال سے پہلے پالیسی تبدیل کریں گے اور صرف مستحق اورغریبوں کو سبسڈی دیں گے جہاں سبسڈی دی جاتی ہے وہاں کرپشن جنم لیتی ہے آئندہ ہفتے ہم ملوں کو گندم ریلیز کررہے ہیں آٹے کی قیمت نیچے لائیں گے اس کا فیصلہ (آج) کابینہ اجلاس میں ہوگا کہ ملوں کو کس ریٹ پر گندم دی جائے گی۔

اس لئے اپوزیشن کی کٹ موشن ویلڈ نہیں ہے اسے مسترد کیا جائے۔ اسی طرح وزیر زراعت نعمان لنگڑیان نے اپوزیشن کی کٹ موشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں گندم بمپر کراپ ہوئی ہے تو اپوزیشن کو کیا تکلیف ہے اتنا واویلا کیوں مچا رہے ہیں ۔گندم میں کسان کو اس کا پورا معاوضہ ملا حکومت کے پاس اس وقت سرپلس گندم ہے اگرگندم درآمد کی جا رہی ہے تو وہ پنجاب کیلئے نہیں بلکہ کے پی کے اور دوسرے صوبوں کیلئے کی جا رہی ہے رواں سال گندم کی پیداوار میں ڈھائی من فی ایکٹر اوسط اضافہ ہواہے ٹڈی دل آسمانی آفت ہے پنجاب حکومت کی کامیابی ہے کہ بروقت اس کا تدارک کیا ہم ٹڈی دل سے محفوظ ہیں اگر حملہ کرے گی تو اس کے انتظامات کئے ہوئے ہیں گندم کا نیا بیج سائنسدان لارہے ہیں اگلے سال بیج متعارف کریں گے سرسوں، کنولہ، تل ، خوشی سے کسان لگا رہے ہیں اور منافع کما رہے ہیں پوٹھوہار کے علاقے کے کسان بہترین منافع کمائیں گے کسان گائوں میں منی چینجر سے سبسڈی کے پیسے وصول کر سکتا ہے مارکیٹ کمیٹیاں بہت بڑا چیلنج رہا اسے نظر انداز اور زیادتی کی گئی پی ٹی آئی حکومت نے 78 ایکٹ تبدیل کیا جہاں ہمارے کسانوں کو فائدہ ہی نہیں ہورہا وہاں مارکیٹ کمیٹی ماڈرن بنائیں گے تاکہ کسان کی مشکلات دور ہو جائیں زراعت بہترین جارہی ہے اجناس کی بہترین رقم مل رہی ہے مطالبہ زر کو منظور کیاجائے۔

لیگی رہنما چوہدری اقبال نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملک کا اہم ترین شعبہ ہے اس پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔گنا،چاول،کپاس،مکئی کی فصل لوگ زیادہ کاشتکاری کر رہے ہیں۔پاکستان کو خوشحال کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زراعت کو مضبوط کیا جائے۔انڈیا ہم سے ذراعت سے زیادہ پیداوار اٹھا رہے ہیں کیوں کے انہوں نے زراعت کو مضبوط کیا۔

کسانوں کو بیج غیر معیاری دیا جا رہا ہے جس سے فصلیںوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔گندم،کپاس،گنا،چاول پر سبسڈی کسان کو انتہائی کم دی گئی ہے۔پانی کی سٹورز ڈیم کی عدم موجودگی کی وجہ سے نہیں ہو رہی ہے۔ملک میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے نئے ڈیم بنانے ہونگے۔گندم کی فی پیداور میں کسان کو فائدہ دینے کیلئے سبسڈی دی جائے۔صوبہ پنجاب کی گندم انڈیا کے پنجاب سے زیادہ ہے۔

کیا وجہ ہیگندم ایکسپورٹ کی بجائے امپورٹ کر رہے ہیں۔کسان کو اس کی پیدوار کا پورا معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ن لیگی رکن اسمبلی صفدر شاکرنے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملک کی معیشت کی ترقی میں اہم کرادر ادا کرتی ہے۔ زراعت کو ترقی دینی ہے تو اس کیلئے فنڈز زیادہ مختص کرنے ہونگے۔گندم،چاول،کپاس،گنا،مکئی کی فصل میں سبسڈی دینا انتہائی ضروری ہے۔ زراعت کو ترقی دینے کیلئے نئے منصوبے پنجاب میں بنانے جائیں۔ زراعت کیلئے ان منصوبوں پر دیانتداری سے کام کیلئے کمیٹیاں تشکیل دیں جائیں۔زراعت کیلئے بنائی گئیں کمیٹوں میں چھوٹے کسانوں کو بھی شامل کیا جائے۔