نامیاتی زراعت کیلئے تحقیقی ادارہ بنایا جائے گا، غذائی تحفظ کو ترجیح دینا وقت کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر سید فخر امام

جمعرات 25 جون 2020 17:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2020ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ نامیاتی زراعت کیلئے تحقیقی ادارہ بنایا جائے گا، غذائی تحفظ کو ترجیح دینا وقت کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غذائی سلامتی و تحفظ کو ترجیح دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان کی معیشت کی بنیاد زراعت پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نامیاتی زراعت اہمیت کی حامل ہے، اس میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر‘ نیوزی لینڈ دوسرے اور یورپ تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں صرف چند افراد ہیں جو نجی شعبہ میں نامیاتی زراعت کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہو گی کہ اس کیلئے ایک تحقیقی ادارہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ برانڈنگ اور فلوری کلچر پر توجہ دی جائے گی، یہ ایک بڑی صنعت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گیہوں کا ہدف 27 ہزار میٹرک ٹن تھا، ہم 25 ہزار ٹن حاصل کر سکے۔ گندم میں بھی فی ایکڑ پیداوار کم ہوگئی ہے، اس لئے خود کفالت حاصل نہ کر سکے ہیں اور حکومت نے نجی شعبہ کو گندم کی درآمد کی اجازت دی ہے۔ ہم 30 لاکھ ٹن اپنے استعمال کیلئے رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ گنے کے کاشتکاروں کو بہتر قیمت ملے۔ مکئی 7.3 ملین ٹن پیداوار ہے، ہم 15 لاکھ سے 73 لاکھ ٹن پر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیو وائرس سے کاٹن کی فصل کو نقصان ہوا اور بارہ ملین ٹن سے ہم سات ملین ٹن پر آئے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس فصل کو فروغ دیا جائے۔انہوں نے کہا کے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے فیز میں ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہے۔ مجھے امید ہے کہ چینی سائنسدانوں اور ماہرین کے ساتھ مل کر ہم اپنی کاٹن پیداوار میں اضافہ کے قابل ہوں گے۔ کپاس سے جدید اور بہتر بیجوں کی فوری کاشت نہیں ہوتی اس میں تین سے چار سال لگتے ہیں۔