بی او جی نے بجٹ 2020-21 میں کٹوتی کی منظوری دے دی، بجٹ کا 71.2 فیصد کرکٹ پر خرچ ہوگا

بی اوجی نے ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے لیے پرفارمنس اور میرٹ کی بنیاد پر نئے کنٹریکٹ اسٹرکچر، پی سی بی کے کوڈآف ایتھیکس اور کلبوں کیلئے ماڈل آئین کی بھی منظوری دے دی

جمعہ 26 جون 2020 22:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2020ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے بجٹ 2020-21 میں کٹوتی کی منظوری دے دی، بجٹ کا 71.2 فیصد کرکٹ پر خرچ ہوگا۔ پی سی بی اعلامیہ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 58 واں اجلاس 26 جون بروز جمعہ کو ہوا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اجلاس کی صدارت چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کی۔

اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق بی او جی نے مالی سال 2020-21 کے لیے 7.76 بلین روپے پر مشتمل اخراجاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ پی سی بی نے کفایت شعاری اپناتے ہوئے گذشتہ سال کی نسبت اس بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی کی ہے۔ سال 2019-20 میں منعقدہ کرکٹ کی کسی بھی سرگرمی پر سمجھوتہ کیے بغیر رواں سال کے بجٹ کا 71.2 فیصد حصہ صرف کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کورونا وائرس کی وبا ئ کے سبب مالی مشکلات کے باوجودکرکٹ متاثر نہ ہواور اس ضمن میں پی سی بی مستقبل میں بھی سرمایہ کاری جاری رکھے۔ مختص کردہ 71.2 فیصد میں سے 25.2 فیصد ڈومیسٹک کرکٹ (ایونٹس/کھلاڑیوں/میچ آفیشلز/اسپورٹ ا سٹاف کے کنٹریکٹ اورہائی پرفارمنس سنٹرکے اخراجات)، 19.3 فیصدانٹرنیشنل کرکٹ (ہوم/اوے سیریز اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)،5.5 فیصد خواتین کی کرکٹ(ہوم/اوے کرکٹ اور کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ)، 19.7 فیصد ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 اور 1.5 فیصد میڈیکل اور اسپورٹس سائنسز پر خرچ ہوگا۔

کوویڈ 19 کی وباء کے باعث انٹرنیشنل ایونٹس کے انعقاد کا امکان واضح نہیں اور یہ حالات پی سی بی کے کمرشل پروگرام پر بھی اثرانداز ہوسکتے ہیں، ایسے میں جبکہ محصولات میں کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہیتوبی او جی نے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہرہ کرتے ہوئے 1.22 بلین روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا ہے۔گذشتہ سال کی نسبت اس رقم میں 800 ملین روپے کی کمی گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے بی او جی کو ڈومیسٹک کھلاڑیوں کیلیے میرٹ پر مبنی کنٹریکٹ برائے 2020-21 پر بریفنگ دی۔ یہ کنٹریکٹ یکم اگست 2020 سے نافذ العمل ہوگا۔ماہانہ وظیفے کے اس نئے اسٹرکچر کے مطابق پی سی بی ایک بار پھر 192 کھلاڑیوں (ہر ایسوسی ایشن کے لیے 32 کھلاڑیوں) کو کنٹریکٹ کی پیشکش کرے گا تاہم اس مرتبہ سب کو یکساں طور پر 50 ہزار روپے ماہوار نہیں بلکہ کٹیگری کی بنیاد پر معاوضہ ملے گی۔

ماہوار وظیفے کے نیا اسٹرکچر کے مطابق کٹیگری اے پلس: 10 کھلاڑی، 1.5 لاکھ روپے ماہانہ ،کٹیگری ای: 38 کھلاڑی، 85 ہزار روپے ماہانہ ،کٹیگری بی: 48 کھلاڑی، 75 ہزار روپے ماہانہ ،کٹیگری سی: 72 کھلاڑی، 65 ہزار روپے ماہانہ ،کٹیگری ڈی: 24 کھلاڑی، 40 ہزار روپے ماہانہ،ڈومیسٹک سیزن 2020-21 کے لیے میچ فیس کے اسٹرکچر کے مطابق چار روزہ کرکٹ (فرسٹ الیون، فرسٹ کلاس): پلیئنگ الیون، 60 ہزارروپی؛ ریزرو، 24 ہزار روپے،تین روزہ کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 25ہزارروپی؛ ریزرو، 10ہزارروپے،پچاس اوورز کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون، 40ہزارروپی؛ ریزرو، 16ہزارروپے،پچاس اوورز کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 15ہزارروپی؛ ریزرو، 6ہزارروپے،ٹی ٹونٹی کرکٹ (فرسٹ الیون): پلیئنگ الیون، 40ہزارروپی؛ ریزرو، 16 ہزارروپے،ٹی ٹونٹی کرکٹ (سیکنڈ الیون): پلیئنگ الیون، 15 ہزارروپی؛ ریزرو، 6 ہزارروپے،تین روزہ کرکٹ (انڈر 19): پلیئنگ الیون، 10 ہزارروپی؛ ریزرو، 4ہزارروپے،پچاس اوورز کرکٹ( انڈر19): پلیئنگ الیون، 5ہزارروپی؛ ریزرو، 2 ہزارروپے شامل ہیں ۔

اعلامیہ کے مطابق پی سی بی کے آئین 2019 کے آرٹیکل 44 ڈی کی روشنی میں پاکستان میں کرکٹ کی نگران تنظیم کی حیثیت سے کھیل کی سالمیت اور حفاظت کی ذمہ داری پی سی بی کی ہے۔اس سلسلے میں بی او جی نے پی سی بی کے کوڈ آف ایتھیکس کی منظوری دے دی ہے، اس کوڈ میں مفادات کا تصادم، مفادات کا اعلان اور رازداری جیسے امور شامل ہیں۔اب تمام بی او جی کے اراکین، کمیٹی اراکین اور پی سی بی کا عملہ اس کوڈ کی تعمیل کا پابند ہوگا۔

یہ کوڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی سطح پر بھی لاگو ہوگا۔ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ پی سی بی کوڈ آف ایتھیکس کی تشکیل کا اصل مقصد پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیوں کی گورننس اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی ریگولیشن کے لیے اخلاقی اصول واضح کرناہے، جس سے پی سی بی کے اسٹریٹجی پلان کے مطابق کرپشن اور غیراخلاقی رویے سے نبردآزما ہوکر پی سی بی کے اقتدار کو تقویت ملے گی۔

بی او جی نیایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 2020 کی30 میچوں کے کامیاب انعقاد پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ بی او جی کو بتایا گیا ہے کہ پی سی بی ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے بقیہ میچز کے رواں سال انعقاد کے لییمنصوبہ بندی کررہا ہے۔ بی او جی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں پشاور کو بطور پانچواں وینیو شامل کیا جائے گا۔ یہ ایڈیشن فروری طمارچ 2021 میں منعقد ہوگا۔

بی او جی نے پی ایس ایل کو کمرشل ڈیپارٹمنٹ سے علیحدہ کرکے ایک الگ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ پی ایس ایل کے پراجیکٹ ایگزیکٹو شعیب نوید اس شعبے کی سربراہی جاری رکھیں گے۔ وہ اس دوران تمام اسٹیک ہولڈرز سے تعلقات مزید بہتر کرنے اور ایک معیاری ایونٹ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لییہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔اس حوالے سے ایک نگران گروپ تشکیل دیا گیا ہے، جس میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو، چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر اور ڈائریکٹر کمرشل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پی ایس ایل کی جنرل کونسل میٹنگ جولائی کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات مقررہ وقت پر جاری کردی جائیں گی۔بی او جی نے کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پی سی بی کے آئین 2019 اور کرکٹ اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ماڈل دستور کے مطابق ہے۔ اس حوالے سے کلبوں کی وابستگی اور آپریشنل قوانین سمیت دیگر تفصیلات اتوار کے روز جاری کی جائیں گی۔

چیئرمین پی سی بی نے آئی سی سی اور اے سی سی سے متعلقہ امور پر بھی بی او جی کو بریفنگ دی۔ احسان مانی نے تصدیق کی ہے کہ چند ڈائریکٹرز کی جانب سے انہیں آئی سی سی کی چیئرمین شپ کے لیے رابطہ کیا گیا تھاتاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کی تمام تر توانیاں پاکستان کرکٹ کے لیے ہیں۔ احسان مانی نیبی اوجی کو بتایا کہ انہوں نیبھارت میں آئندہ آئی سی سی ایونٹس کے حوالے سے پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے لیے ویزے کیاجرائ سے متعلق معاملات کو اٹھایا ہے۔

احسان مانی نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نیکرکٹ سری لنکا کو اے سی سی ٹی ٹونٹی کپ کی میزبانی کے تبادلے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ اس حوالے اے سی سی بورڈ مقررہ وقت پر اپنے فیصلے کا اعلان کردے گا۔اس دوران چیئرمین پی سی بی نے پیٹرن سے اپنی ملاقات کے بارے میں بھی بی او جی کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کرکٹ میں کرپشن کی روک تھام کے لیے قانون سازی پر بات ہوئی۔

اس سلسلے میں پی سی بی نے پیٹرن کو مجوزہ دستاویز جمع کرادی ہے۔ جس میں کرپشن کی وجہ سے کھیل کی ساکھ پر پڑنے والے اثرات کا ایک مختصر پس منظر فراہم کیا گیا ہے۔ اس دوران اس حوالے سے بھی جائزہ لیا گیاہے کہ پاکستان میں موجودہ قانون سازی کھیل میں کرپشن کی روک تھام کے لیے ناکافی ہے اور اس حوالے سے باضابطہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے بھی تجویز دی گئی ہے کہ قانون سازی میں کرپشن، سٹہ بازی اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث عناصر کو سزائیں ملنی چاہیے۔

بی او جی نے دورہ انگلینڈ پر روانگی کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم بورڈ نے اتنی تعداد میں ٹیسٹ مثبت آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ مستقبل میں کرکٹ اور کوویڈ19 کو ساتھ ساتھ چلنا ہے، بی او جی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹرز کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔