اقوام متحدہ اور مہذب دنیا ظلم پر قائم نظام کو ختم کرنے میں کشمیریوں کی مدد کرے ،کشمیری سات دہائیوں سے ٹارچر اور ایز ا رسانی سے لڑ رہے ہیں ، دنیا نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں،لداخ واقعہ نے ثابت کیا کہ بھارت دنیا میں تنہا ہے ، صدر آزاد کشمیر کا ایزا رسانی کے عالمی دن کے موقع پر ویڈیو پیغام

جمعہ 26 جون 2020 22:40

مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ اور دنیا کی مہذب اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ا یزا رسانی اور بدترین ریاستی تشدد کے شکار عوام کو ظلم ، نا انصافی اور بربریت سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہو ئے غلامی اور استعماریت پر استوار نظام کو زمین بوس کرنے میں کشمیریوں کی مدد کریں ۔

ا یزا رسانی کے شکار افراد کے عالمی دن کے موقع پر وفاقی وزارت اطلاعات کے زیر اہتمام انفارمیشن سروس اکیڈمی اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کے نام اپنے ایک ویڈیو پیغام میں صدر سردار مسعور خان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس کے اس بیان کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ انسانوں کو ایزا پہنچانے والوں کو اپنے جرائم سے بچ نکلنے کا کوئی موقع نہیں ملنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

اور وہ نظام جو ا ایزارسانی کا سبب بنتا ہے اور سہولت فراہم کرتا اُسے ہر صورت ختم یا تبدیل کیاجانا چاہیے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کی حمایت کرتے ہوئے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سیکرٹری جنرل جب دنیا میں ٹارچر کے شکار لوگوں کی بات کرتے ہیں تو وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہر گز نظر انداز نہ کریں جہاں لاکھوں انسان بدترین غیر انسانی مظالم اور ریاستی مشینری کے ہاتھوں ذہنی اور جسمانی ا یزارسانی سے دو چار ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ایزا رسانی بین الاقوامی قانون کے تحت ایک غیر قانونی عمل ہے جس کی تمام مذاہب میں ممانعت ہے لیکن یہ عمل مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی قابض فوج ہر روز براہ راست دوہراتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر دو بار قبضہ کر کے اور ریاست کے 14 ملین لوگوں کی مرضی و منشا کے خلاف اسے دو حصوں میں تقسیم کر کے برا ہ راست نئی دہلی کے ماتحت کر دیا ہے اور اس طرح ریاست کے لاکھوں لوگوں کو شدید ا یذیت اور کرب سے دو چار کر دیا ہے ۔

اس وقت جبکہ دنیا ا یزا رسانی کے شکار افراد کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن منا رہی ہے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج نوجوانوں کاپیچھا کر کے اُنہیں بے رحمی سے قتل کر رہی ہے ، مظالم کے خلاف پر امن مظاہرہ کرنے والوں کی آنکھوں کا نشانہ لے کر اُنہیں بینائی سے محروم کر رہی ہے اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

قبل ازیں ایک نجی ٹیلی ویژن کے ہارڈ ٹاک پاکستان پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی ) کا ملاپ کشمیر میں ہوتا ہے جب تک مسئلہ کشمیر کو حق و انصاف ، کشمیریوں کی خواہشات اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل نہیں کیا جائے گا تو لداخ جیسے واقعات ہوتے رہیں گے ۔

اُنہوں نے کہا کہ لداخ میں چین اور بھارت کی فوجوں کے درمیان تصادم اور اُس کے بعد دونوں ملکوں کی سول و فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت کے تحریک آزادی کشمیر اور کشمیر یوں کی حق خود ارادیت کی تحریک پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے لداخ کشیدگی کے بعد جہاں مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر اُجاگر ہوا ہے وہاں دنیا کو یہ بھی احساس ہوا کہ خطہ کی تین جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بننے والے تنازعہ کشمیر کا مستقل اور دیر پا حل نا گزیر ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ لداخ کا علاقہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے یہ خطہ چین کے لیے بھی اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل ہے بھارت نے منصوبہ بندی سے اس علاقے کو ریاست جموں و کشمیر سے علیحدہ کر کے یونین ٹریٹری بنانے کا اعلان کیا اور پھر اس خطہ میں غیر معمولی فوج سر گرمیوں میں اضافہ کر کے چین کو اشتعال دلایا جس کے نتیجہ میں فوجی جھٹرپیں ہوئی اور بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا جس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت اس وقت اپنی طاقت کے گھمنڈ میں تمام ہمسایہ ممالک کو للکار رہا ہے ۔ اُسکی سری لنکا اور بھوٹان کے ساتھ کشیدگی ہے اور نیپا ل کے ساتھ بھی چھیڑ خانی کر رہا ہے اور پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک قرار دے رہا ہے اب اب لداخ میں چین کے ساتھ لڑائی مول لینے کی کوشش کی جو اُس کو مہنگی پڑی ۔ بھارت کا یہ خیال تھا کہ وہ جب چین کے ساتھ جنگ شروع کرے گا تو امریکہ دوڑ کر اُس کی مدد کے لیے آئے گا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔

اس کی شاید ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ کے تمام کنزرویٹو اور لبرل سیاستدانون کا اب اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ جو جنگ امریکہ کی نہیں وہ اب ہم نے نہیں لڑ یں گے ۔ اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ خود اندرونی مسائل میں بری طرح الجھی ہوئی ہے اس لیے امریکی اسٹبلشمنٹ کی خواہش کے باوجود امریکی حکومت نے بھارت کی ابھی تک کوئی مدد نہیں کی ۔ اس طرح جاپان سے اسٹریلیا تک کسی اور ملک نے بھی بھارت کی حمایت نہیں کی ۔

اب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھاگا بھاگا ماسکو پہنچا ہے اور روس سے میزائل اور دوسری فوجی ساز و سامان مانگ رہا ہے ۔ اُنہوں نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت چین کے خلاف تجارتی پابندیوں کا ہتھیار بھی نہیں استعمال کر سکے گا ۔ کیونکہ بھارت کے ایسے کسی اقدام کے جواب میں چین بھارت میں اپنی سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ سکتا ہے ۔

جو بھارت کے لیے سر ا سر گھاٹے کا سودا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ لداخ میں چین کی فوجی کارروائی کے بعد بھارت کے اس جھوٹے موقف کو مذید زک پہنچی ہے کہ کشمیر کااس اندورنی معاملہ ہے ۔ چین کے داخل ہونے کے بعد یہ بات مذید اُبھر کر سامنے آئی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ایک خطہ زمین کا جھگڑا نہیں بلکہ یہ دو کروڑ کشمیریوں کے مستقبل کا معاملہ ہے جسے اُن کی مرضی اور منشاء کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا ۔ اُنہوں نے لداخ واقعہ کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی اور اسٹرٹیجک تعلقات میں مذید بہتری اور ہمواری آئی ہے ۔