حکومت نے وزیراعظم ہاوس اوروزیراعظم آفس سمیت مجموعی طورپر اخراجات میں کمی کی ہے اور اخراجات اوربازپرس کے حوالہ سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی پالیسی پر عمل پیراہے، علی محمدخان

ہفتہ 27 جون 2020 16:57

حکومت نے وزیراعظم ہاوس اوروزیراعظم آفس سمیت مجموعی طورپر اخراجات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2020ء) پارلیمانی امورکے وزیرمملکت علی محمدخان نے کہاہے کہ حکومت نے وزیراعظم ہاوس اوروزیراعظم آفس سمیت مجموعی طورپر اخراجات میں کمی کی ہے، اخراجات اوربازپرس کے حوالہ سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی پالیسی پر عمل پیراہے، وزیراعظم عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے‘ انہوں نے بنی گالہ میں اپنے گھر کے سامنے سڑک بھی اپنے اخراجات سے بنائی ہے، عمران خان کا کوئی ذاتی کاروبارنہیں ہے اس کے برعکس نواز شریف حکومت میں آکر سٹیل ملز اور آصف زرداری شوگر ملز کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے بناتے رہے ہیں، 2018ء کے بعد اگر عمران خان نے تجارت کرکے اثاثے بنائے یا ہمارے اثاثوں میں اضافہ ہوا تو عوام کا ہاتھ اورہمارا گریبان ہوگا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو قومی اسمبلی میں رانا ثناء اللہ اوردیگراراکین کی جانب سے کٹوتی کی تحاریک پربحث کے دوران اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ایم آفس کے خرچہ پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت اخراجات اور باز پرس کے حوالہ سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی پالیسی پر عمل پیراہے جنہوں نے اپنے کرتے کے کپڑے کا بھی حساب دیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہائوس اور پی ایم آفس کے اخراجات کی مد میں 474 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جن میں سے 137 ملین پی ایم سیکرٹریٹ نے بچت کرکے کر واپس کئے۔ اس کے برعکس نوازشریف کے دورمیں اخراجات کے علاوہ ضمنی گرانٹس بھی حاصل کی گئی تھی۔ 2018 ء میں پی ایم آفس کی 454 ملین ایلوکیشن تھی حکومت نے کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی۔ نہ صرف حکومت بلکہ فوج نے بھی اپنے اخراجات کم کئے۔

اسی طرح وزراء نے بھی اپنی تنخواہیں کم کیں۔ پی ایم ہائوس اورآفس کے اخراجات میں پہلے سال 150ملین کے قریب بچت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ پی ایم انٹرنل میں 522 ملازمین میں سے اب 298 رہ گئے ہیں۔ باقی کو دیگر اداروں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اتنے ملازمین تو ملکہ برطانیہ کے محل میں بھی نہیں تھے۔ 74 گاڑیوں میں 44 واپس کردی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے دور کے مقابلے میں پی ایم ہائوس اور پی ایم آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی گئی ہے۔

علی محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اورپاکستان تحریک انصاف سیاست کو عبادت سمجھتی ہے۔ عملہ کی تنخواہوں میں بچت کی شرح 254 فیصد اور ٹرانسپورٹ میں 68 فیصد بچت کی گئی۔ متفرق اخراجات 52 ملین سے 43 ملین پر آئے ہیں۔ وزیرمملکت نے کہاکہ اس وقت وزیراعظم اپنے گھر میں رہتے ہیں۔ بنی گالہ کو کیمپ آفس نہیں بنایا گیا۔ نوازشریف نے رائیونڈ اور شہباز شریف نے ماڈل ٹاون اور مری میں کیمپ آفسز قائم کئے تھے جہاں سرکاری خرچہ پرسینکڑوں ملازمین اورپولیس اہلکار تعینات ہوتے تھے ۔

وزیراعظم نے اپنے گھر کے سامنے روڈ بھی اپنے خرچ پر بنائی ہے۔ وزیراعظم نے اس ایوان میں اپنے بیرونی دوروں کے اخراجات خود بیان کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دورہ پر آصف زرداری نے 13 لاکھ ڈالر‘ نواز شریف 11 لاکھ ڈالر اور عمران خان نے ایک لاکھ 62 ہزار ڈالر کا خرچہ کیا۔ ڈیووس کے دورہ پر یوسف رضا گیلانی نے چار لاکھ 60 ہزار ڈالر اور نواز شریف نے 7 لاکھ 60 ہزار ڈالر خرچ کئے تھے۔

عمران خان نے وہ دورہ 64 ہزار ڈالر میں کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کے کے سارے اثاثے پاکستان میں ہیں۔ عدالت نے دس ماہ تک تحقیقات کے بعد انہیں صادق و امین قرار دیا ، عمران خان نے ایک ایک روپیہ کا حساب اورمنی ٹریل دیا ہے اس کے برعکس سوئس حکام کو خط لکھنے پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قربان کرنا پڑا ، قوم جانتی ہیں کہ پاپڑ والے‘ فالودے والے اور ٹی ٹیز والے کون ہیں۔

اسحاق ڈار آج بھی مفرور ہے۔ سلمان شہباز اور نواز شریف کو واپس آکر اپنا حساب دینا چاہیے۔ یہ لوگ واپس آکر اپنے آپ کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کرتے سپریم کورٹ تووزیراعظم یا حکومت کے ماتحت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کوئی ذاتی کاروبارنہیں ہے۔ اس کے برعکس نواز شریف حکومت میں آکر سٹیل ملز اور آصف زرداری شوگر ملز کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے بناتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2018ء کے بعد اگر عمران خان نے تجارت کرکے اثاثے بنائے یا ہمارے اثاثوں میں اضافہ ہوا تو عوام کا ہاتھ اور ہمارا گریبان ہوگا۔