بھارت سیکولر ملک نہیں بلکہ خا لص ہندو ریاست ہے جو استعماریت اور توسیع پسندی پر یقین رکھتا ہے

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا ویبینار سے خطاب

ہفتہ 27 جون 2020 17:04

بھارت سیکولر ملک نہیں بلکہ خا لص ہندو ریاست ہے جو استعماریت اور توسیع ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت سیکولر ملک نہیں بلکہ خا لص ہندو ریاست ہے جو استعماریت اور توسیع پسندی پر یقین رکھتا ہے۔ بھارت نے اپنے قیام کے صرف دو ماہ بعد کشمیر پر حملہ کر کے اس پر جابرانہ اور غاصبانہ فوجی قبضہ جما کر نہ صرف استعماریت پسندی کا ثبوت دے دیا تھا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ اٴْس نے پاکستان کے وجود کے دل سے تسلیم نہیں کیا سات دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی بھارت کے حکمرانوں کی سوچ میں تبدیلی آنے کے بجائے اس میں مزید شدت آ گئی ہے۔

یہ بات انہوں نے دو علیحدہ علیحدہ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جن کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز (آئی پی ایس) اسلام آباد اور لندن میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے کیا تھا۔

(جاری ہے)

آئی پی ایس کے ویبینار جس میں امریکہ، سعودی عرب، بنگلا دیش، افغانستان اور نائیجیریا کے سر کردہ بین الاقوامی امور کے ماہرین نے شرکت کی سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے ہندو فسطا یت پسند اکھنڈ بھارت کے رومانوی تصور میں ایک ایسے ہندوستان کا خوب دیکھ رہے ہیں جو ان کے خیال میں بر صغیر میں مسلمان حکمرانوں سے قبل موجود تھا۔

یہ وہ تصور ہے جس کا تاریخ میں کوئی ثبوت ملتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی عقلی توجیح موجود ہے۔ بھارت کے مصنوعی سیکولر ازم پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کئی عشروں تک لا دینیت کا نقاب پہن کر دنیا کو دھوکہ دینے والا بھارت اور اس کے سیاسی گرو اب بے نقاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی، آر ایس ایس، ان جماعتوں سے وابستہ قانون ساز اور اٴْن کے حمایتی اب اعلانیہ یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کو مسلمانوں سے پاک کیا جائے گا اور اس نعرے کو بھارت کے طول و عرض میں ہندو انتہا پسندوں کے صفوں میں بہت پذیرائی ملی ہے۔

اس وقت بھارتی جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے اتحاد نے تین طرح کی جنگیں شروع کر رکھی ہیں۔ ایک جنگ بھارت کی سرحدوں کے اندر مذہبی اقلیتوں کے خلاف دوسری جنگ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف اور تیسری جنگ خطہ کے پڑوسی ممالک کے خلاف شروع کی گئی ہے۔ یہ انتہا پسند پاکستان کو اپناپہلا دشمن شمار کرتے ہیں اور دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیار استعمال کر کے پاکستان کا وجود صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی خطہ میں استعماری طاقت بننے کی خواہش نے اسے مجبور کیا کہ وہ لداخ میں فوجی مداخلت کر کے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک منصوبے کو سبو تاژ کرے اور بھارت، امریکہ، اسٹریلیا اور جاپان پر مشتمل چار مملکتی اتحاد بھی بھارتی حکمرانوں کے ان نا پاک منصوبوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ بھارت کو خطہ کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سارک تنظیم کی اٴْٹھان اس لیے نہیں ہو سکی کیونکہ بھارت کی علاقائی بالا دستی جنوب ایشائی ممالک کے درمیان معاشی ارتباط میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کے موجودہ حکمرانوں نے اپنی سرحدوں سے سے باہر غیر ملکی سر زمین کو اپنی ترقی کے لیے حاصل کرنے کی پالیسی پر چلتے ہوئے گزشتہ سال اگست کی پانچ تاریخ کو مقبوضہ جموں و کشمیر پر دوبارہ قبضہ کیا، اس کے حصے بخرے کیے اور اب اسے براہ راست دہلی کے ماتحت کر دیا ہے۔

بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نافذ کیے گئے ڈومیسائل قوانین کو نازی جرمنی کے یہودیوں کے خلاف بنائے گئے قوانین سے موازنہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کا معاشی گلہ گھونٹ کر انہیں اقتصادی طور پر زیر دست بنانا چاہتے ہیں اور اگلے مرحلہ میں اٴْنہیں الگ تھلگ کر کے پوری کشمیری نسل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

اٴْنہوں نے کانفرنس کے شرکائ کو بتایا اس وقت مقبوضہ کشمیر کی پوری سیاسی قیادت پابند سلاسل ہے، نوجوانوں کو چٴْن چٴْن کر قتل کیا جار ہا ہے یا گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔ اٴْنہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد تیرہ ہزار نوجوانوں کو اغوا کر کے مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں ڈال دیا گیا جہاں اٴْن پر بدترین تشدد اور اٴْن کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔

بھارت کے چیف آف دفاع سٹاف جنرل راوت کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے چیف آف دفاع سٹاف کا کہنا ہے کہ یہ دس سال عمر کے لڑکے اٴْس پیلٹ گن کے فائر سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ آزادی کا نعرہ لگاتے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے اسلامک تعاون تنظیم سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے خلاف بائیکاٹ اور معاشی پابندیوں کی تحریک شروع کرے اور اسی طرح مسلم دنیا کا کارپوریٹ سیکٹربھارت میں سرمایہ کاری کرنے کی حوصلہ شکنی کرے کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں اور بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

اٴْنہوں نے کہا کہ مسلم ممالک پہلے مرحلہ میں بھارت سے غیر حلال گوشت اور غیر حلا ل مصنوعات کی اپنے ممالک میں درآمد بند کریں اور اسلامی ترقیاتی بینک اور اسلامی یکجہتی فنڈ کے تعاون سے کشمیریوں کی مدد کے لیے ایک انسانی فنڈ قائم کریں۔ اٴْنہوں نے کہا کہ اسلا می تعاون تنظیم نے کشمیریوں کی ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حمایت کی ہے لیکن ہمیں اس سے آگے بڑھ کر خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کی حمایت کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کی شکل میں خطہ میں موجود جنگی مشین کو زمین بوس کیا جائے اور انسانیت کے خلاف جرائم کی پاداش میں اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

قبل ازیں پاکستان ہائی کمیشن لندن کے زیر اہتمام ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دنیا کی طاقتور اقوام بھارت کے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اور اس معاملہ میں خاموشی کی پالیسی ترک کریں کیونکہ جرم کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھ کر خاموشی اختیار کرنا بھی ایک جرم ہے۔ اٴْنہوں نے کہا کہ اس وقت جب وہ اس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں بھارت کے پچیس ہزار ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دی جا چکی ہے اور اس طرح بھارت کے مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری قرار دیتے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر کے حقیقی باشندے یہ ثابت کرنے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کہ وہ ریاست جموں و کشمیر کے شہری ہیں۔ اٴْنہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بھارت کو نہ روکا تو کل کا کشمیر وہ نہیں ہو گا جو آج ہے اور اس کی شناخت اور پہچان مٹ جائے گی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی غیر مستقل رکن کی حیثیت سے شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اگلے سال جب بھارت سلامتی کونسل میں بیٹھے گا تو اٴْس کی پہلی کوشش یہ ہو گی کہ وہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے مسئلہ کشمیر کو خارج کرائے، بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے فنڈز بند کرائے اور سلامتی کونسل کے کشمیر کے حوالے سے غیر رسمی اجلاسوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرے۔

اٴْنہوں نے کہا کہ بھارت کے ان مذموم منصوبوں کو صرف برطانیہ روک سکتا ہے جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور ایک با اثر ملک ہے۔ ویبینار سے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا، رکن پارلیمنٹ افضل خان، رکن پارلیمنٹ ناز شاہ، رکن پارلیمنٹ اسٹیو بیکر، رکن پارلیمنٹ ٹونی لائیڈ، رکن پارلیمنٹ عمران حسین رکن پارلیمنٹ خالد محمود، لارڈ قربان حسین، کونسلر عاصم رشید، مزمل ایوب ٹھوکر، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر، فہیم کیانی ،راجہ نجابت حسین، ڈاکٹر نذیر گیلانی، سید علی رضا، مس شائستہ صفی اور دیگر پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔