ترک صدر رجب طیب اُردگان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کریں،صدر آزاد کشمیر

ترکی نے صومالیہ اور فلپائن کے مسئلے پر ماضی میں کامیاب ڈپلومیسی کی ہے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور پاکستان کی پارلیمنٹ میں کشمیر پر دو ٹوک موقف اپنانے پر ترک صدر کے ممنون ہیں،دنیا کو بیس لاکھ ہندوستانیوں کے سیلاب کو کشمیر میں داخل ہونے سے روکنا ہو گا ،کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے اوراُنہیںعالمی تسلیم شدہ حق خودارادیت دلوانا ہو گا،صدر مسعود خان کا استنبول یونیورسٹی میں منعقدہ بین الاقوامی کشمیر کانفرنس سے خطاب

منگل 30 جون 2020 15:51

ترک صدر رجب طیب اُردگان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2020ء) آزاد جموں وکشمیرکے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اُردگان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کریں اور وہ ہندوستانی حکومت پاکستان اور کشمیریوں سے اس سلسلے میں بات چیت کریں۔ ترکی نے قبل ازیں بھی صومالیہ اور فلپائن کے مسئلے پر کامیاب ڈپلومیسی کی تھی۔

صدر نے ترک صدر طیب اُردگان کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور پاکستان کی پارلیمنٹ سے 2017اور2020میں دو بارخطاب کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں کشمیریوں کی حمایت کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور اُن کا شکریہ ادا کیا۔ صدر نے ترک حکومت ، سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ کشمیر پر انسانی ڈپلومیسی کا آغاز کریں۔ صدر نے ترک میڈیا ، ترک ٹی وی نیٹ ورکس،اناطولیہ نیوز ایجنسی، سول سوسائٹی، کراس پارٹی پارلیمانی جماعتوں کا کشمیر ایشو پر یکساں موقف اختیار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے استنبول یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کشمیر کانفرنس بعنوان ’’کشمیر :علاقائی و بین الاقوامی تناظرمیں-‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات شبلی فراز،علی ساہین ممبر پارلیمنٹ و چیئرمین ترک پاکستان پارلیمانی فریندزشپ گروپ، ترکی میں پاکستان کے سفیر محمد سائرس سجاد قاضی، پروفیسر ڈاکٹر مہمت اے کے ریکٹر استنبول یونیورسٹی،پروفیسر ڈاکٹر حیاتی دیولی ڈین فیکلٹی آف لیٹرزاستنبول یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹر حلیل ٹوکرسربراہ اردو ڈیپارٹمنٹ استنبول یونیورسٹی، لارڈ نذیر احمد ممبر برطانوی ہائوس آف لارڈز، سویٹاس کے بانی پروفیسر ڈاکٹر فرحان مجاہد چک، ڈاکٹر غلام نبی فائی سیکرٹری جنرل ورلڈ کشمیر آگاہی فورم یو ایس اے اور غلام محمد صفی کنونیئر حریت کانفرنس نے بھی خطاب کیا۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ترکی اورپاکستان کے لوگ گہرے برادرانہ رشتوں میں منسلک ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2005کے زلزلے میں ترکی سب سے پہلے آزادکشمیر کے لوگوں کی مدد کے لئے پہنچا ، اُس نے آزادکشمیر کے تینوں متاثرہ اضلاع میں جامعات، ہسپتال اور دیگر ادارے از سر نو تعمیر کیے۔ انہوں نے کہا کہ خود ترک صدر بھی میں مظفرآباد تشریف لائے تھے۔ کشمیر پر بات چیت کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ کشمیر کے لوگ گزشتہ دو سالوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

1947ء سے قبل وہ مہاراجہ کشمیر کے جابرانہ حکمرانی کے خلاف لڑتے رہے اور پھر 1947سے لے کر آج تک ہندوستانی جارحیت اور استبداد کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ صدر نے کہا کہ گزشتہ 72سالوں میں پانچ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا، ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی،پیلٹ گن کے استعمال سے ہزاروں نوجوانوںسے کو اُن کی بینائی چھین کر انہیںا ندھا بنا دیا گیا اور اسی طرح تیرہ ہزار سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گرفتا ر کر کے انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پانچ اگست 2019کو ہندوستان نے جموں وکشمیر پر ایک بار پھر قبضہ کیا، ریاست کو دو یونیں ٹریٹریز میں منقسم کیا اور یہ سب عمل انہوں نے کشمیریوں کی مشاورت کے بغیر کیا، صرف یہی نہیں بلکہ ہندوستان نے اپنے نئے نقشوں میں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی ہندوستان کے حصے ظاہر کیے ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اپریل 2020میں ہندوستان نے نئے ڈومیسائل قانون کا نفاذ کر کے کشمیریوں کو اُن کی جائیداد، شہریت اور روزگار کے حقوق سے محروم کر دیا اور اب وہ بیس لاکھ کے قریب ہندوستانیوں کو کشمیر میں آباد کرنے کے سلسلے میں عمل پیرا ہے، انہوں نے کہا کہ حالیہ چند دنوں میں 25,000کے قریب ہندوستانیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکٹس جاری کرکیے جا چکے ہیں،یہ سلسلہ جاری رہا تو آئندہ آنے والے دو تین سالوں کے اندر کشمیرکی آبادی کا نقشہ یکسر تبدیل ہو جائے گا اور کشمیری اپنے وطن میں ایک اقلیت میں بدل جائیں گے۔

صدر نے مزید کہا کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف نیو کلیئر ہتھیار اور بائیولاجیکل ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ چھڑ گئی تو اس سے نہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا کی2.5ارب لوگ متاثر ہوں گے اور اس کے نتیجے میں بیماری، اموات اور بہت بڑی تباہی آئے گی اور بہت بڑی تعداد میں دونوں ممالک سے مہاجرین دوسرے ملکوں کا رخ کریں گے جس سے معاشی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صدر ریاست نے کہا کہ ہندوستان میں اسلامو فوبیا کی لہر عروج پرہے اور وہاں مسلم دشمن مہم جاری ہے۔چین بھارت حالیہ تنائو کا زکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ گلوان ویلی میں دونوں افواج کے تصادم سے صورتحال انتہائی کشیدہ اور ابتر ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کو ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے احوالے سے اٹھائے گے اقدامات پر شدید اعتراض ہے اور باالخصوص لداخ کو ہندوستانی یونین ٹریٹریز بنانے پر چین ہندوستان سے سخت ناراض ہے لیکن اس ساری صورتحال سے مسئلہ کشمیر ایک دفعہ پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔

صدر نے کہا کہ چین کی مدد سے حال ہی میں کشمیر پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے تین اجلاس منعقدہ ہوئے ہیں لیکن اُن اجلاسوں کا نتیجہ بے معنی رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپیل کی تھی کہ کشمیری بچوں کے قتل عام اور انہیں مقید کرنے کے عمل کو ہندوستان روک دے اور اسی طرح اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے بھی دو رپورٹیں جاری کی تھیں جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا ذکر کیا گیا تھا لیکن ہندوستان نے اس پر کوئی کان نہیں دھرے۔

قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں1989سے لے کر اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ صدر نے کہا کہ مستقبل میں پاک چین ملٹری تعاون کے امکانات موجود ہیں چونکہ ہندوستان آزادکشمیر پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ نئی ابھرتی ہوئی صورتحا ل کے پیش نظر اگر ہندوستان اور پاکستان یا ہندوستان اور چین کے درمیان جنگ چھڑی تو یہ کووڈ 19-سے بھی زیادہ خطرناک ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ ایشیاء پیسفک ریجن میں ایک بڑا کھیل شروع ہو چکا ہے اور چین کے اردگرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکہ ہندوستان کی بیانات کی حد تک اور زبانی کلامی مدد تو کرے گا مائیک پومپیو سیکرٹری خارجہ کے بیانات کے باجود امریکہ ہندوستان کی کوئی فوجی مدد کرتا نظر نہیں آتا۔ لہذا اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ہندوستان اور چین کے درمیان موجود کشیدگی میں آئندہ آنے والے وقتوں میں کمی آئے گی۔

سردار مسعود خان نے خطے کو ممکنہ جنگ سے بچانے کے لئے تجاویز پیش کیں کہ بین الاقوامی برادری کو ہندوستان کو روکنا ہو گا کہ وہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے سے باز رہے اور اپنے دو ملین لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنے کے منصوبے کو فوری طور پر ترک کر دے۔ نیز بین الاقوامی برادری کو ہندوستان پر دبائو ڈالنا ہو گا کہ وہ کشمیریوں کے قتل عام کو فوراً روک دے اور فوری طور پر مسئلہ کشمیر کے پرامن اور دیرپا حل کے لئے کشمیریوں کو حق خودارادیت دے۔

صدر نے ہندوستان کے خلاف بی ڈی ایس مہم شروع کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کو ہندوستان سے نان حلال گوشت اور نان حلال مصنوعات کی درآمدات پر فوراً پابندی عائد کر دینی چاہیے۔ انہوں نے ترک حکومت سے درخواست کی کہ وہ اسلامک ڈویلپمنٹ بنک اور اسلامک سولیڈیرٹی فنڈ کی مدد سے کشمیریوں کے لئے ایک ہیومنٹرین فنڈ قائم کریں۔

انہوں نے پاکستان اور ترکی اور آزادکشمیر اور ترک جامعات کے درمیان باہمی اشتراک قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مسائل حل کرنے کے لئے ایک ایکو سسٹم پیدا کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو گا۔ صدر آزادکشمیر نے علی ساہین ممبر پارلیمنٹ و چیئرمین ترک پاکستان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کی تجویز سے مکمل اتفاق کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں مسلم دنیا کے اندر اپنے مسائل مسلم میکنزم کے اندر ہی حل کرنے چاہیے۔

صدر آزادکشمیر نے پروفیسر ڈاکٹر حلیل ٹوکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور ترکی کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ انہوںنے ترکی میں پاکستانی سفیر سائرس سجاد قاضی کے کردار کی بھی تعریف کی جو پاک ترک تعلقات کو مستحکم بنانے کے لئے زبردست کام کر رہے ہیں۔صدر مسعود خان نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال ترکی میں ترک انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز اور لاہور سنٹر فار پیس ریسرچ کے زیر اہتمام ایک کشمیر کانفرنس میں بھی شرکت کی تھی جس کا عنوان تھا ’’کشمیر میں اضطراب امن کے لئے خطرہ اور بین الاقوامی برادری کا کردار ‘‘ تھا۔

صدر نے کہا کہ گزشتہ سال وہ استنبول یونیورسٹی میں گئے تھے جہاں ایک کانفرنس سے انہوں نے خطاب کیا تھا یہ کانفرنس ترک شاعر محمد عاقب اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقد کی گئی تھی۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ وہ پروفیسر ڈاکٹرعلی ساہین کے اختتامی کلمات سے بہت متاثر ہوئے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کی مائوں کو اناطولیہ کے مائیں سمجھتے ہیں۔

کشمیر کے بچوں کو اناطولیہ کے بچے سمجھتے ہیں اور کشمیریوں کی چیخ و پکار اور سسکیوں کو انا طولیہ کی سسکیاں سمجھتے ہیں۔صدر نے پروفیسر ڈاکٹر فرحان مجاہد چک کا کشمیر ڈیجیٹل چینل سویٹاس شروع کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ صدر نے اپنے خطاب کے آخر میںاستنبول یونیورسٹی میں کامیاب کشمیر کانفرنس کا انعقاد کروانے پر استنبول یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر مہمت اے کے، ڈین فیکلٹی آف لیٹرز ڈاکڑ حیاتی دیولی اور پروفیسر ڈاکٹر حلیل ٹوکر سربراہ اردو ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔