غریب اور جنگ زدہ ملکوں میں عالمی وبا سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں، ماہرین

کرونا کو قابو میں کرنے کے لیے لاک ڈاون اور ٹیسٹنگ ضروری ،لیکن یہ غریب ملک ان کے متحمل نہیں ہو سکتے،گفتگو

منگل 30 جون 2020 15:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2020ء) ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے لاتعداد ملک کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، کئی ممالک خانہ جنگی کا شکار ہیں۔ صحت کی بنیادی سہولتوں کے فقدان کے ساتھ یہ ملک کرونا وائرس کے ساتھ دیگر مسائل میں بھی الجھے ہوئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کئی ماہ سے ماہرین انتباہ کر رہے ہیں کہ غریب اور ترقی پذیر ملکوں میں صحت کا کمزور نظام کرونا وائرس کی وبا کا زور برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اگر پسماندہ اور جنگ زدہ ملکوں میں یہ وبا اور زیادہ پھیلی تو متاثرہ ملکوں میں علاج معالجے کی سہولتیں کم پڑ جائیں گی۔ ایسے حالات اب دستک دے رہے ہیں اور یہ ممالک اس حقیقت کا ادراک کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح اس وبا کا مقابلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

جنوبی یمن میں ہیلتھ ورکرز اپنا کام اس لیے چھوڑ رہے ہیں کہ انہیں حفاظتی کٹس مہیا نہیں کی جا رہی ہیں۔ بہت سے اسپتال ناکافی میڈیکل سٹاف کی وجہ سے مریضوں کو واپس بھیج رہے ہیں۔

سوڈان کے جنگ زدہ دارفور علاقے کے کیمپوں میں کرونا وائرس سے ملتی جلتی ایک اور پراسرار وبا پھیل رہی ہے۔پاکستان اور بھارت میں کیسیز کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ تقریباً ڈیڑھ ارب آبادی والے ان دونوں ملکوں میں اس قدر غربت ہے کہ یہاں کے حکام کہہ رہے ہیں کہ مکمل ملک گیر لاک ڈاون ممکن نہیں ہے۔لاطینی امریکہ پر نظر ڈالیں تو برازیل میں کرونا کیسیز کا سیلاب امنڈ آیا ہے۔

امریکہ کے بعد کرونا متاثرین کی تعداد برازیل میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح پیرو، چلی، ایکوڈور اور پاناما میں کیسیز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔جنوبی افریقہ جیسے ترقی پذیر ملک میں مریض اسپتال کے کمروں باہر راہداریوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کسی بھی افریقی ملک سے زیادہ ہے، جب کہ یہاں صحت کا نظام دیگر افریقی ملکوں سے بہتر شمار کیا جاتا ہے۔دوسری طرف افریقہ کے وہ ملک ہیں، جو پہلے ہی خانہ جنگی، لڑائیوں اور دیگر مسائل کا شکار ہیں۔ ان حالات میں کرونا وائرس سے لڑنا ان کے بس کی بات نہیں۔صحت کے عالمی ماہرین کہہ رہے کہ کرونا کو قابو میں کرنے کے لیے لاک ڈاون اور ٹیسٹنگ ضروری ہیں۔ لیکن یہ غریب ملک ان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔