مذہبی تعلیم کے لیے امریکی ریاستیں فنڈنگ کر سکتی ہیں،سپریم کورٹ

کسی قسم کا امتیازی رویہ برتنا آئین میں درج مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے،عدالت کافیصلہ

بدھ 1 جولائی 2020 13:25

مذہبی تعلیم کے لیے امریکی ریاستیں فنڈنگ کر سکتی ہیں،سپریم کورٹ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2020ء) سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ مونٹانا ریاست کا مذہبی سکولوں کو ٹیکس کریڈیٹ سے خارج کرنے کا اقدام خلاف آئین ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ مذہبی سکولوں کے لیے پبلک فنڈنگ کے حامیوں کے لیے فتح کی نوید لایا جبکہ مخالفین اس فیصلے سے خوش نظر نہیں آئے۔ ان میں ٹیچرز یونین بھی شامل ہے، جس کا خیال تھا اس سے پبلک سکولوں کی فنڈنگ کا راستہ بند ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ بھی اسے مذہبی آزادی کی جیت قرار دے رہی ہے، اس نے ان تین خواتین کی طرف سے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے ریاست مونٹانا کے حکم امتناع کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا تھا۔فیصلے کے حق میں پانچ ججوں نے جبکہ چار ججوں نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مونٹانا کا قانون مذہبی سکولوں اور ان خاندانوں کے درمیان فرق کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے جن کے بچے ان سکولوں میں پڑھتے ہیں یا وہ انہیں وہاں پڑھوانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور یہ کہ کسی قسم کا امتیازی رویہ برتنا آئین میں درج مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ کے چار قدامت پسند ججوں اور چیف جسٹس جان رابرٹس نے اکثریتی فیصلے کے حق میں رائے دی، جبکہ چار آزاد خیال ججوں نے مخالفت کی۔امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں کانگریس کو ایسی قانون سازی سے منع کیا گیا ہے جس کے تحت مذہبی آزادی پر قدغن لگتی ہو؛ ریاستی آئین بھی یہی کہتے ہیں۔عدالت کے سامنے بھی یہی سوال اٹھایا گیا کہ کیا مذہبی تعلیم کے لیے پبلک فنڈنگ آئین کی خلاف ورزی ہی 2015 میں ریاست مونٹانا کی اسمبلی نے ایک پروگرام بنایا جس کے تحت ان افراد کو ٹیکس میں چھوٹ دی جاتی تھی جو ایسے اداروں کو رقم دیتے تھے جو نجی سکولوں کو وظائف میسر کرتے تھے۔

ان میں بڑی تعداد مذہبی سکولوں کی تھی۔ مونٹانا کے آئین میں گرجا گھروں اور مذہبی سکولوں کو سرکاری امداد دینے پر ممانعت ہے۔ اس لیے یہ قانون بنایا گیا کہ وظائف مذہبی سکولوں کو نہیں دیے جائیں گے۔تین مائیں اپنی بچیوں کو مذہبی سکول میں تعلیم دلوانا چاہتی تھیں، لیکن انھیں وظیفہ نہیں مل سکتا تھا۔ اس لیے انہوں نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا۔

ان کااستدلال تھا کہ ان کے مذہبی خیالات اور ان کا اپنی بچیوں کو مذہبی سکول میں تعلیم دلوانے کیارادے کے حوالے سے ان کے ساتھ امتیاز برتا گیا۔مونٹانا کی سپریم کورٹ نے ان کی اپیل کے خلاف فیصلہ دیا اور اس پروگرام کو ختم کردیا جس کے تحت ٹیکس کریڈیٹ دیا جاتا تھا۔ اس کے بعد وفاقی سپریم کورٹ کے سامنے یہ مقدمہ آیا۔ عدالت کو یہ فیصلہ کرنا تھا آیا آئین کی شق کی آزادانہ تشریح مونٹانا کو مذہبی تعلیم کے لیے فنڈنگ کی اجازت دیتی ہے۔

عدالت نے وضاحت کی کہ مذہبی لوگ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور کسی پبلک پروگرام سے ان کے مذہب کو خارج رکھنے کا عمل ہمارے آئین کی روح کے منافی ہے، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اٹارنی جنرل ولیم بر نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے استفسار سے اتفاق کیا کہ مذہب کے خلاف ایسے کھلے امتیازی رویے کی ہمارے آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز کے صدر راںڈی وائینگارٹن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے آئین، امریکی تاریخ اور اقدار سے سراسر انحراف ہے۔