اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کردی

بدھ 1 جولائی 2020 20:57

اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پٹرولیم  قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست ناقابل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم اپنے وکیل راو عبد الرحیم کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیارکیاکہ اوگرا کی سمری کے بغیر جون کے ختم ہونے سے پہلے ہی قیمتیں بڑھا دی گئیں،حکومت قانونی طور پر اوگرا کی سفارش کے بغیر قیمتیں نہیں بڑھا سکتی، حکومت کی پانچ دن پہلے قیمتوں میں اضافہ کے پیچھے بدنیتی شامل ہے،اوگرا کی ویب سائٹ پر آج بھی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے کچھ نہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئل کمپنیز کی پٹیشن ہم نے مسترد کی حکومت نے ایکشن لینا تھا، وکیل نے کہاکہ ٹیکسز کو حکومت خواہشات کے مطابق بڑھا رہی ہے،ریاست میرے ساتھ اور اس عوام کے ساتھ کیا کر رہی ہے،سنا ہے ریاست ماں کی مانند ہے لیکن یہاں ریاست ہی عوام کو کھا رہی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے کی بجائے حکومت نے اس کی خلاف ورزی کی،سمری، کابینہ میٹنگ کچھ نہیں ہوا ایک پریس ریلیز کے ذریعے پٹرول کی قیمتیں بڑھا دیں گی،کورونا میں تو عوام کو ریلیف دینا چاہیے لیکن حکومت نے عوام پر بوجھ ڈال دیا، وکیل روا عبد الرحیم نے استدعاکی کہ کیوں کہ اوگرا کا نوٹیفکیشن ہی نہیں آیا اس لیے قیمت بڑھانے کے حکومتی حکم معطل کیا جائے،اوگرا کے جون کے نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت کو پٹرول کی قیمت مقرر کرنے کی ہدایت کی جائے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

(جاری ہے)

بعدازاں اپنے فیصلہ میں عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مسترد کردی اور کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا مقدمہ قابل انصاف نہیں،اگر پیٹرول قیمتوں پر فیصلہ کریں تو عدالت آئینی حدود سے تجاوز کرے گی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین حکومت کا اختیارہے، عدالت کایہ بھی کہناہیکہ درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرکے عدالت اپنی حدود سے تجاوز نہیں کر سکتی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا معاملہ ایگزیکٹو کا اختیار ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ منتخب نمائندے عوام کی مشکلات سے نابلد نہیں ہیں،کوئی بھی حکومت اپنی عوام پر جان بوجھ کر اضافی بوجھ ڈالنے سے گریز کرے گی،ہمیں اپنے منتخب کردہ نمائندوں پر اعتماد کرنا چاہیے،معاملے میں مداخلت حکومت کی معیشت سدھارنے کی پالیسیوں کیلئے صحیح نہیں ہوگی،ان وجوہات کی بنا پر عدالت درخواست مسترد کرتی ہے۔