بلدیہ عظمیٰ میں لینڈ ڈپارٹمنٹ کی محفوظ شدہ دستاویزات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے، میئر کراچی

مقصد محکمہ لینڈ کے اہم ریکارڈ کو ڈیجیٹل شکل دے کر ضائع ہونے غلط استعمال سے بچانا ہے، وسیم اختر

بدھ 1 جولائی 2020 21:22

بلدیہ عظمیٰ میں لینڈ ڈپارٹمنٹ کی محفوظ شدہ دستاویزات کو کمپیوٹرائزڈ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں لینڈ ڈپارٹمنٹ کی محفوظ شدہ دستاویزات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے تاکہ لینڈ اور پراپرٹی کے کاغذات میں کسی قسم کا رد و بدل ممکن نہ ہوسکے۔ اس کا مقصد محکمہ لینڈ کے اہم ریکارڈ کو ڈیجیٹل شکل دے کر ضائع ہونے اور غلط استعمال سے بچانا ہے۔

اسی طرح محکمہ فنانس میں مالی نظم و ضبط کو مربوط کرنے اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے فنانشل مینجمنٹ کا سافٹ ویئر تیار کیا جا رہا ہے اور اس پر تمام اخراجات کے ایم سی از خود کررہی ہے۔ سافٹ ویئر کی تیاری کے بعد مالی نظم و ضبط قائم ہوگا اور محکمہ فنانس میں آنے والے فنڈز‘ ریکارڈ‘ تنخواہوں اور پنشن کے بلوں اور ریٹائرڈ ملازمین کے گریجویٹی اور فنڈز میں کسی قسم کا رد و بدل ممکن نہیں ہوسکے گا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے بدھ کے روز محکمہ فنانس اور محکمہ لینڈ کے افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ آرکائیونگ کا کام گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا جو رواں مالی سال بھی جاری رہے گا تاکہ جلد سے جلد اس اہم نوعیت کے کام کو مکمل کیا جاسکے۔میئر کراچی نے کہا کہ شہری اکثر یہ شکایت کرتے نظر آتے تھے کہ ان کی جائیداد کے کاغذات میں تبدیلی کر دی گئی ہے یا وہ غیر محفوظ ہیں اور مینوئل طریقے سے ایک ایک پلاٹ کی دو دو فائلیں بھی بنادی گئی ہیں۔

ان شکایات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام دستاویزات کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا جائے اور ایسا نظام ہو کہ کسی بھی پلاٹ یا عمارت کے کاغذات کو صرف ایک کلک کے ذریعے دیکھا جاسکے جس میں غیر متعلقہ افسران یا محکمے کے ملازمین کسی بھی قسم کا رد و بدل نہیں کرسکتے۔ میئر کراچی نے کہا کہ اب کمپیوٹرائزڈ دستاویزات کا زمانہ ہے اور دفاتر میں کاغذات کی مینوئل طریقے سے تیاری تقریباً ختم ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح محکمہ اسٹیٹ کی جانب سے جو چالان جاری کیے جا رہے ہیں انہیں بھی مکمل کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے ۔ مارکیٹوں میں موجود دکانوں کے کاغذات اور کرایہ دار کے نام میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی جاسکے گی اور اگر ایسا کیا گیا تو قابلِ گرفت جرم ہوگا اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔ میئر کراچی نے کہا کہ وہ کے ایم سی کے امور کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں اور تمام چیزوں کو موجودہ دور سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔

میئر کراچی نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ ریونیو میں اضافے کے لیے نئے مالی سال کے آغاز سے ہی کوشش کریں تاکہ کے ایم سی کا ریونیو بہتر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال میں موجودہ حالات کے پیش نظر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور نہ ہی کے ایم سی کی مختلف خدمات کے عوض وصول کی جانے والی فیسوں میں کسی قسم کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا ایک مشکل وقت سے گزررہی ہے اور کورونا وائرس کے باعث شہری معاشی طور پر پریشان ہیں اور بے شمار لوگوں کو بے روزگاری کا بھی سامنا ہے اس لیے نئے مالی سال کا بجٹ بناتے وقت اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ شہریوں پر کسی قسم کا اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔#