پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا اجلا س،9.39 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری،مالی دبائو کے باوجود آن کیمپس طلباء کی فیسوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

بدھ 1 جولائی 2020 23:56

لاہور۔یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2020ء) پنجاب یونیورسٹی کے مالی سال2019-20 کے بجٹ کی سفارشات پر بحث کیلئے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد کی زیر صدارت سینڈیکیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینڈیکیٹ نے سینیٹ کو9.33ارب روپے کے بجٹ کی منظوری کی سفارش کر دی۔ بجٹ میں تحقیقی سرگرمیوں میں اضافے کے لئے ریسرچ گرانٹ اور طلباء و طالبات کا مالی بوجھ کم کرنے کے لئے دی جانے والی سبسڈی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اگلے سال پنجاب یونیورسٹی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سی2.5 ارب روپے کی گرانٹ ملنے کی توقع ہے جو کہ کل بجٹ کا27.6 فیصد ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی بجٹ کا 72.4 فیصد اپنے ذرائع سے حاصل کرے گی۔ پنجاب یونیورسٹی 431 ملین روپے کا خسارہ اخراجات میں کمی اور متعدد اقدامات کر کے پورا کرے گی۔

(جاری ہے)

پنجاب یونیورسٹی نے سنٹر فارہیلتھ اینڈ سیفٹی اورانسٹی ٹیوشنل ریسرچ سنٹر قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد کی ہدایت پر یونیورسٹی کی بین الاقوامی رینکنگ کو بہتر بنانے اور ملکی معاشی و معاشرتی ترقی پر مثبت انداز میں اثرانداز ہونے والی تحقیق اور تحقیقی کلچر کو فروغ دینے کے لئے ریسرچ گرانٹ 165 ملین روپے سے بڑھا کر 380 ملین روپے مقرر کر دی گئی ہے۔خصوصی طلباء و طالبات کو مفت تعلیم اور مفت رہائش جبکہ سپورٹس کی بنیاد پر داخلہ لینے والے طلباء و طالبات کو مفت تعلیم اور حافظ قرآن کی ٹیوشن فیس معاف ہو گی۔

اساتذہ کیلئے اوورسیز سکالرشپس کی سکیم جاری ر ہے گی، قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں کے لئی32 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی طلباء و طالبات کو152 ملین روپے کی سکالرشپس فراہم کرے گی۔ علاوہ ازیں 97ملین کے سکالرشپس ایچ ای سی کی طرف سے اور پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی طرف سے بھی یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کو سکالرشپس دئیے جائیں گے۔ پنجاب یونیورسٹی طلباء و طالبات کو ہاسٹل کی مد میں 209 ملین روپے کی سبسڈی، ٹرانسپورٹ کی مد میں 34ملین روپے کی سبسڈی جبکہ انٹرنیٹ کی مد میں 38 ملین روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی جبکہ ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹس میں بجلی کے بلوں کی مد میں دی جانے والی سبسڈی اس کے علاوہ ہے۔ پنجاب یونیورسٹی نی149 ملین روپے تعمیر و ترقی کے لئے مختص کئے ہیں۔