کورونا وائرس نے6ماہ میں دنیا کو بدل کر رکھ دیا
طبی ماہرین وائرس کو مکمل طور پر سمجھنے سے تاحال قاصر
میاں محمد ندیم جمعرات 2 جولائی 2020 11:51
(جاری ہے)
اس موذی مرض کے جسمانی نقصانات کو مکمل طور پر سمجھنے کی کوشش اب بھی جاری ہے آغاز میں کہا گیا کہ یہ سانس کے نظام کو جکڑ لیتا ہے پھر تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں کہا گیا کہ یہ وائرس پھیپھڑوں کو ناکارہ بنا دیتا ہے.
ایک تازہ ترین رپوٹ کے مطابق یہ وائرس پھیپھڑوں کے علاوہ انسانی جسم کے دیگر اعضا کو بھی متاثر کرتا ہے لیکن اب بھی سائنس دان اس وائرس سے متعلق حتمی رائے دینے میں کامیاب نہیں ہو سکے‘امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں قائم تحقیقاتی ادارے” اسکرپس“سے منسلک ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر ایرک ٹوپول کہتے ہیں کہ ہم یہ سمجھتے تھے کہ یہ محض سانس لینے کے نظام پر حملہ کرتا ہے لیکن یہ تو جگر، دماغ اور گردوں پر بھی حملہ کرتا ہے اور یوں یہ کئی اعضا پر اثر کرتا ہے شروع میں ہمیں یہ سب معلوم نہیں تھا‘ ایک رپورٹ کے مطابق وائرس سے مریضوں کا خون منجمد ہو سکتا ہے جو حرکت قلب بند ہونے کا باعث بن سکتا ہے وائرس سے متاثرہ مریضوں کو ذہنی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان میں سر کا چکرانا، نیم بے ہوشی جیسی کیفیت اور کنفیوژن بھی شامل ہے جب کہ اس مرض سے مکمل شفا یابی ایک صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو ایسے بحران کا سامنا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی کئی ملکوں میں لاک ڈاﺅن اور صنعتی سرگرمیاں نہ ہونے سے دنیا میں اقتصادی ترقی کی شرح منفی 4.9 فی صد تک گرنے کا تخمینہ ہے. مغربی ملکوں کی معیشتیں منفی رجحان ظاہر کر رہی ہیں جبکہ چین کی اقتصادی ترقی کی شرح گھٹ کر صرف ایک فی صد رہ جائے گی جنوبی ایشیا کے ملک بھارت اور پاکستان بھی بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں کورونا وائرس کا بحران عین اس وقت آیا جب دنیا جدیدیت کے ثمرات سمیٹ رہی تھی. دنیا زمینی، فضائی اور سمندری راستوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک تھی لیکن اس وبا نے اس سارے نظام کو متاثر کیا فضائی سفر محدود ہونے سے سماجی فاصلوں کی طرح دنیا کے کئی ملکوں کے مابین تعاون بھی محدود ہو گیا ان حالات میں انٹرنیٹ وہ واحد ذریعہ تھا جس نے دنیا کو جوڑے رکھا۔ سوشل میڈیا کا استعمال بڑھا اور ویڈیو چیٹنگ ایپس کے ذریعے لوگوں نے ایک دوسرے سے سماجی تعلق برقرار رکھنے کی کوشش کی. عالمی بینک کے مطابق موجودہ اقتصادی گراوٹ دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے زیادہ سنگین ہے اور 1860 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ دنیا کے اتنے زیادہ ممالک اقتصادی تنزلی کا شکار ہیںجنوبی امریکہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیںاقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عالمگیر وبا کی وجہ سے فصلوں کے زیاں اور خوراک کی بروقت ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے دنیا کو غذائی قلت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے جب کہ موجودہ حالات میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا معاملہ بھی پسِ پشت چلا گیا ہے. جہاں کرونا بحران نے لوگوں کو مالی مشکلات اور غیر یقینی صورتِ حال میں دھکیل دیا وہاں بہت سی ایسی مثالیں بھی سامنے آئیں جن کے ذریعے لوگوں کا انسانی اقدار اور ترقی کے فوائد کے حوالے سے اعتماد مضبوط ہوا سب سے پہلے صحتِ عامہ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کارکنان ڈاکٹر، نرسوں اور فرنٹ لائن ورکرز نے انسانیت کی بے لوث خدمت اور ایثار کا مظاہرہ کیا اس ضمن میں نیویارک شہر کی مثال دی جاتی ہے جہاں صحت کے عملے نے اس افتاد سے نمٹنے کے لیے اہم ترین کردار ادا کیا طبی عملے کی حوصلہ افزائی کے لیے لاک ڈاو¿ن کے دوران لوگوں نے اپنے گھروں سے یک زبان ہو کر ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا. دنیا کے کئی ممالک جہاں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے وہاں تعلیمی اداروں نے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ کے لیے آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا تاکہ اس وبا کے دوران بھی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے اس دوران اقوامِ متحدہ سمیت کئی اداروں نے عوام کو اس موذی مرض سے بچاﺅ کے لیے بروقت معلومات کی فراہمی کی کوششیں کیں ان اداروں کے ساتھ ساتھ امریکہ ٹاسک فورس کے ممبر اور وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاﺅچی جیسی شخصیات نے بھی عوام کا اعتماد بحال رکھا. ادھرکورونا وائرس سے متعلق غلط فہمیوں اور فیک نیوز کے اثرات بھی دنیا نے محسوس کیے اور اب بھی فیک نیوز سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں دنیا کے کئی ملکوں میں فلاحی تنظیموں نے خوراک کی فراہمی اور مالی مدد کے ذریعے بے روزگار اور غریب لوگوں کی تکالیف کو کم کیا اتنے بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے جاپان، نیوزی لینڈ اور تھائی لینڈ کی حکومتوں نے موثر اقدامات کیے جنہیں دنیا بھر میں سراہا گیا. عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا ابھی کرونا وائرس پر قابو پانے سے بہت د±ور ہے لہذٰا اب بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے مبصرین کی نظر میں ابھی دنیا اس بحران سے انتظامی سطح پر نمٹ رہی یے اور اس کے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے بہت سے اقدامات کرنا ہوں گے. ”فوربز میگزین“ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے معاشی امور کے ماہر ڈیوڈ میچلز کہتے ہیں کہ کیوں کہ ابھی دنیا معاشی عدم استحکام سے دوچار ہے لہذٰا عالمی رہنما بھی اس بحران کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہیں ماہرین کہتے ہیں کہ تجارت کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنا بہت ضروری ہو گا جب کہ اس بات کو تسلیم کرنا ہو گا کہ کوئی بھی ملک الگ تھلگ رہ کر اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا. چھ ماہ کے دوران سماجی اور جغرافیائی فاصلوں کی پابندی نے حکومتوں اور عوام کا انفارمیشن ٹیکنالوجی پر انحصار کئی گنا بڑھا دیا روم میٹنگ کے ذریعے بزنس میٹنگز کے علاوہ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ ٹیلی میڈیسن کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عالمی وبا نے یہ بھی ثابت کیا کہ صحت عامہ ایک مشترکہ مسئلہ ہے لہذٰا مستقبل میں اس حوالے سے ملکوں کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی.مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.