مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش کشمیری عوام کیلئے قابل قبول نہیں، حریت فورم

جمعرات 2 جولائی 2020 12:13

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کے لئے مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشیں بالکل ناقابل قبول ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت فورم نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ ‘1947 سے جموں وکشمیر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششیں جارہی ہیں اورگزشتہ سال اگست میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے اس سلسلے میں حتمی اقدام کیاگیا ۔

آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی یہ کوششیں کشمیری عوام کو مکمل طورپر ناقابل قبول ہیں اور وہ انہیں مسترد کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ حریت فورم کے ایگزیکٹو ارکان پروفیسر عبد الغنی بٹ اور بلال غنی لون نے فورم کے علیل ایگزیکٹو رکن مولانا عباس انصاری سے سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا ۔

(جاری ہے)

بعدازاں وہاں ایک اجلا س بھی منعقد ہوا جس میں ایک اور ایگزیکٹو رکن مسرور عباس انصاری نے بھی شرکت کی جبکہ فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق مسلسل گھر میں نظربندی کی وجہ سے اجلاس میںشرکت نہ کرسکے ۔ بیان کے مطابق اجلاس میں فورم کے ارکان نے بھارتی حکومت پرزوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کے تناسب کوتبدیل کرنے کے اپنے مذموم منصوبے کے تحت غیر کشمیریوںکو جموںوکشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کرے جس کے مقبوضہ علاقے میں سنگین نتائج مرتب ہوں گے ۔

انہوں نے کشمیریوں پرزوردیا کہ وہ انتہائی چوکس رہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی زمین یا کوئی جائیداد غیر کشمیریوںکو ہرگز فروخت نہ کریں۔انہوں نے مسئلہ کشمیرکو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعے کے تینوں فریقوں پاکستان ، بھارت اور کشمیری عوام کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے فورم کے بنیادی موقف کا اعادہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات ہی بہترین ذریعہ ہیں۔

انہوںنے کہاکہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل سے جنوبی ایشیاء کے خطے میں پائیدار امن و سلامتی کی ضمانت فراہم ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تنازعہ کے پر امن حل کے لئے مستقل جدوجہد جاری رکھیں گے۔حریت رہنمائوںنے سوپور میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک شہری کی بہیمانہ قتل کی بھی مذمت کی گئی ۔