سٹاک ایکسچینج حملے میں دہشتگردوں کے مارے جانے کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں تھا

بیرونی دروازے پر مارے گئے دہشت گرد کے ہاتھ میں ایک دستی بم تھا، جس کی پن دہشت گرد کے انگوٹھے میں تھی

جمعرات 2 جولائی 2020 15:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2020ء) پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے میں دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں تھا۔۔ جابجا ایسے خطرات موجود تھے جس سے مزید لوگوں کی جان ضائع ہونے کا خدشہ تھا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے میں دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد بھی جان لیوا خطرات موجود تھے۔ بیرونی دروازے پر مارے گئے دہشت گرد کے ہاتھ میں ایک دستی بم تھا۔

جس کی پن دہشت گرد کے انگوٹھے میں تھی۔ عام اہلکار کی جانب سے دہشتگرد کے ہاتھ سے دستی بم نکالنے کا کوئی بھی اقدام دھماکے کا سبب بنتا۔ چند ہی قدموں پر ایک مس فائر دستی بم بھی پڑا تھا۔ جسے معمولی سی چھیڑ چھاڑ ایک اور دھماکے کو جنم دیے سکتی تھی۔دہشت گردوں کے مرنے کے بعد اگر یہ دو بم پھٹ جاتے تو مزید جانوں کے ضیا کا قوی اندیشہ تھا۔

(جاری ہے)

ایکسچینج کے باہر جا بجا پھیلے خطرات پر بم ڈسپوزل یونٹ نے انتہائی مختصر وقت اور مہارت کے ساتھ ختم کیا۔

پہلے دہشت گرد کے ہاتھ موجود بم کو نکال کر ری پن کیا۔ بم ڈسپوزل یونٹ کا دوسرا بڑا امتحان مس فائر بم کو اٹھا کر ناکارہ بنانا تھا۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے ایک قابل افسر نے مہارت اور تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ بم کو اٹھایا اور ناکارہ بنایا۔بم ڈسپوزل یونٹ نے تمام خطرات کو مختصر وقت میں ختم کرکے مکمل سوئپنگ کے بعد اسٹاک ایکسچینج کو محفوظ بنایا۔