اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے سنکیانگ میں دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے انسداد کے لئے چینی حکومت کے اقدامات کی حمایت کردی

انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست کرنے اور دہرے معیار کی مخالفت کرتے ہیں، چین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے سے گریز کیا جائے، دہشت گردی اور انتہا پسندی تمام انسانوں کے مشترکہ دشمن ہیں اور اس سے انسانی حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں، انسانی حقوق کونسل

جمعرات 2 جولائی 2020 16:04

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2020ء) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے سنکیانگ میں دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے انسداد کے لئے چینی حکومت کے اقدامات کی حمایت کی ہے ۔جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 44 ویں اجلاس میں 46 ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں سنکیانگ یغور خودمختار خطے میں چین کے انسداد دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے اقدامات کی حمایت کی گئی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم چین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے سے باز رہنے کی اپیل کرتے ہیں، ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کونسل کا کام پُر مقصد، شفاف، غیر منتخب، تعمیری، غیر محاذی اور غیر سیاسی انداز میں انجام دیا جانا ہے۔ ہم انسانی حقوق کے فروغ اور اس کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کونسل انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست کرنے اور دہرے معیار کے عمل کی مخالفت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی انسانوں کے مشترکہ دشمن ہیں اور اس سے انسانی حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں چین کے صوبہ سنکیانگ میں دہشت گردی، علیحدگی اور انتہا پسندی نے تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کو بے حد نقصان پہنچایا ہے تاہم چین نے سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے قانون کے مطابق انسداد دہشتگردی اور انتہا پسندی کئی ایک اقدامات اٹھائے ہیں جو قابل ستائش ہیں، ان اقدامات کی وجہ سے سنکیانگ میں پچھلے تین سال میں ایک بھی دہشت گرد حملہ نہیں ہوا ہے اور سنکیانگ میں تخفظ اور استحکام کو بحال کردیا گیا ہے۔

انہوں نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہ سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کے انسانی حقوق کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے، رکن ممالک چین کی کشادگی اور شفافیت کو سراہتے ہیں ،چین نے دیگر اقدامات کے علاوہ، ایک ہزار سے زیادہ سفارت کاروں، بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں، صحافیوں اور مذہبی افراد کو سنکیانگ حالات کا خود جائزہ لینے کے لیے مدعو کیا جنہوں نے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پاسداری میں چینی کوششوں کی نمایاں کامیابیوں کا مشاہدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چینی حکومت نے انسانی حقوق کونسل کے ہائی کمشنر کو بھی سنکیانگ کے دورہ کرنے کی دعوت دی ہے اور یہ کہ دونوں فریق اس معاملے پر رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔