مفتی تقی عثمانی کا اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر اہم بیان

غیر مسلموں کو اپنی آبادی والے علاقے میں عبادت گاہ برقررا رکھنے کا حق ہے تاہم حکومت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خرچ پر کم آبادی والے علاقے میں مندر تعمیر کرے۔مفتی تقی عثمانی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 2 جولائی 2020 16:07

مفتی تقی عثمانی کا اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر اہم  بیان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-02جولائی2020ء) مفتی تقی عثمانی کا اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر اہم بیان سامنے آیا ہے۔مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو اپنی آبادی والے علاقے میں عبادت گاہ برقررا رکھنے کاحق ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو حق ہے کہ جہاں انکی آبادی کے لئے ضروری ہو وہ اپنی عبادت گاہ برقرار رکھیں اورپاکستان جیسے ملک میں جو صلح سے بناہے، وہ ضرورت کے موقع پر نئی عبادت گاہ بھی بنا سکتے ہیں تاہم حکومت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرے ایسی جگہ پر جہاں ہندو برادری کی آبادی بہت کم ہو۔

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اس لئے اسلام آباد میں حکومت کے لئے ہرگز جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرائے- نہ جانے اس نازک وقت میں کیوں ایسے شاخسانے کھڑے کئے جاتے ہیں جن سے انتشار پیدا ہونے کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں مندر بنانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز حکمران اتحادی جماعت ق لیگ کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے بھی اسلام آباد میں نئے مندر کی تعمیر کو ریاست مدینہ کی توہین قرار دیدیا ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیا مندر بنانا اسلام کی روح کیخلاف ہے بلکہ یہ ریاست مدینہ کی بھی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے موقع پر خاتم النبیّین حضرت سیدنا محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ بیت اللّٰہ شریف میں موجود 360 بتوں کو توڑا تھا، اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا تھا کہ ’’حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل مٹنے ہی والا تھا‘‘۔ق لیگ کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کے ساتھ ہیں، پہلے سے موجود مندروں کی مرمت کی جائے۔