رجب طیب اردوان نے سوشل میڈیا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تیاری شروع کردی

اقدام کا مقصد ترک صدر یا ان کے گھرانے، حکومت ، پارٹی پر کی جانے والی تنقید کو روکنا ہے

جمعرات 2 جولائی 2020 21:48

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2020ء) ترکی میں حکم راں جماعت "جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی" ملک میں سماجی رابطے کی ویب سائٹوں اور دیگر ایپلی کیشنز پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد صدر رجب طیب ایردوآن یا ان کے گھرانے، ان کی حکومت اور پارٹی پر کی جانے والی تنقید کے سلسلے پر روک لگانا ہے۔ایردوآن کی جماعت ملک میں عدلیہ کی تعطیلات شروع ہونے سے قبل پارلیمنٹ میں ایک نیا قانونی بل پیش کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔

عدلیہ کی تعطیلات 21 جولائی سے شروع ہو کر یکم ستمبر تک جاری رہیں گی۔ مذکورہ قانونی بل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ایپلی کیشنز کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اصول و ضوابط وضع کیے گئے ہیں۔ترکی کی بیلجی یونیورسٹی میں "انٹرنیٹ لائ " کے پروفیسر یامان آکدنیز کے مطابق ایردوآن کی جانب سے یہ اعلان کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کی نگرانی کے لیے ایک قانون لاگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کسی طور "حیران کن" نہیں ہے۔

(جاری ہے)

آکدنیز نے کہا کہ سرکاری حکام اپوزیشن کے وجود کو مسترد کرتے ہیں، اسی واسطے پارلیمںٹ میں اس طرح کے قانون کا منصوبہ پیش کرنا یہ سوشل میڈیا پر اپوزیشن اور ناقدین کی آواز کو خاموش کرانے کی کوشش ہے۔ترک پروفیسر نے بتایا کہ "حکومت اب تک 4 لاکھ سے زیادہ ویب سائٹس کو بلاک کر چکی ہے۔ ہزاروں افراد کو سوشل میڈیا پر پوسٹس کے نتیجے میں تحقیقات اور فوجداری تعاقب کا سامنا ہے۔

اس وقت ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیاں ترک عدالتوں کے مطالبے پر تمام مواد حذف نہیں کر رہی ہیں تاہم ترکی کے اندر دفاتر موجود ہونے پر وہ مقامی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی پر مجبور ہو جائیں گی۔دوسری جانب ایردوآن کے حلیف اور نیشنل موومنٹ پارٹی کے قائد دولت بہجلی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ترک پارلیمنٹ میں سوشل میڈیا کے مواد کو کنٹرول کرنے سے متعلق قانون کی منظوری تک وہ فیس بک اور ٹویٹر پر اپنے اکاؤنٹس کا استعمال معطل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا درحقیقت کردار کشی اور بدنام کرنے کا پلیٹ فارم ہے ، یہ ترکی کے حال اور مستقبل کے لیے سنگین خطرہ بن رہا ہے۔